ٹوئٹر کے شریک بانی کی جانب سے نئی مختصر ویڈیو ایپ کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
مقبول مختصر ویڈیوز کی سروس وائن ایک نئے انداز میں دوبارہ سامنے آ رہی ہے۔ اس منصوبے کی سرپرستی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) کے شریک بانی جیک ڈورسی کر رہے ہیں، جن کی مالی معاونت سے نئی ویڈیو ایپ دی وائن متعارف کروائی گئی ہے۔ اس کا مقصد پرانی وائن کی یادوں کو تازہ کرنا ہے، جبکہ اس بار ایپ پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد کی مکمل پابندی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ایکس پر نئی سہولت، تصویر کو ویڈیو میں بدلیں صرف ایک کلک سے
منصوبے کی قیادت وہی ماہرین کررہے ہیں جو ابتدائی وائن ٹیم میں شامل تھے، یہ منصوبہ جیک ڈورسی کی قائم کردہ غیر منافع بخش تنظیم کے تحت چل رہا ہے۔
کوئی خودکار ترجیحی نظام نہیں ہوگاایپ کے ذمہ دار نے بتایا کہ نئی وائن کھلے کوڈ پر مبنی ہوگی، اس میں کوئی خودکار ترجیحی نظام نہیں ہوگا اور صارف چاہیں تو اپنے سرور خود بھی چلا سکیں گے۔
نئی ویڈیوز کو مصنوعی ذہانت سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم کی ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے، جو یہ تصدیق کرتی ہے کہ ویڈیو واقعی موبائل فون سے ہی ریکارڈ کی گئی ہے۔
پرانی وائن کی لاکھوں ویڈیوز محفوظذمہ دار کے مطابق نئی وائن میں پرانی وائن کی بے شمار مقبول ویڈیوز محفوظ کی جا چکی ہیں، جن میں بڑی تعداد میں کے–پاپ سے متعلق ویڈیوز بھی شامل ہیں جو پہلے کبھی محفوظ نہیں کی گئیں۔
ان کے بقول ایپ میں ڈیڑھ سے 2 لاکھ کے درمیان ویڈیوز موجود ہیں، یہ ویڈیوز تقریباً 60 ہزار تخلیق کاروں کی ہیں۔
مواد کی ملکیت اور تخلیق کاروں کے حقوقپرانی وائن کے تمام تخلیق کار اب بھی اپنے مواد کے مالک ہیں۔ اگر کوئی تخلیق کار اپنی ویڈیوز ہٹانا چاہے تو وہ باقاعدہ قانونی درخواست دے سکتا ہے، یا اپنی پرانی شناخت بحال کرکے اپنے کھاتے تک رسائی دوبارہ حاصل کرسکتا ہے۔
کھاتا واپس ملنے کے بعد کوئی بھی تخلیق کار نئی ویڈیوز بھیج سکتا ہے یا اپنا وہ پرانا مواد دوبارہ لگا سکتا ہے جو بحالی کے دوران شامل نہ ہو پایا۔
اسی پرانے پلیٹ فارم کے موجودہ سربراہ بھی اعلان کر چکے ہیں کہ وائن کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ادارے نے وہ پرانا ذخیرہ دریافت کر لیا ہے جو کئی برس پہلے محفوظ کیا گیا تھا۔
ایپ کی دستیابینئی وائن فی الحال اپنے اینڈرائیڈز اور آئی فون پر دستیاب ہے، تاہم ابھی یہ بڑے آن لائن اسٹورز پر موجود نہیں، آئندہ مہینوں میں اس میں تبدیلی متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایکس ٹوئٹر نئی سوشل میڈیا ایپ وائن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکس ٹوئٹر نئی سوشل میڈیا ایپ وائن پرانی وائن
پڑھیں:
مکھیوں میں وقت کا احساس رکھنے کی صلاحیت کا انکشاف، ٹائم کیسے دیکھتی ہیں؟
لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ بَمبل بِیز نہ صرف روشنی کی مختلف چمک کے فرق کو سمجھ سکتی ہیں بلکہ اس معلومات کو خوراک تلاش کرنے کے لیے استعمال بھی کر سکتی ہیں۔ یہ تحقیق کیڑوں میں وقت کی ادراک کی پہلی واضح مثال پیش کرتی ہے اور سائنسدانوں کے لیے دیرینہ مباحثہ بھی ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹرل اسٹوڈنٹ ایلکس ڈیوسن اور ان کی سپروائزر ایلسبیٹا ورسَیسی کے مطابق، یہ پہلی بار ہے جب کیڑوں میں ایسی صلاحیت سامنے آئی ہے کہ وہ روشنی کے مختصر اور طویل دورانیے کو پہچان سکیں۔ برسوں تک خیال کیا جاتا رہا ہے کہ مکھیاں صرف سادہ رفلکس مشینیں ہیں، جو لچک یا پیچیدہ سیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔
تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے ایک میز تیار کیا، جس میں ہر مکھی اپنی خوراک تلاش کرنے کے لیے جاتی۔ میز میں دو سرکل رکھے گئے، ایک جس میں روشنی کی مختصر چمک ہوگی اور دوسرا جس میں طویل چمک۔ مختصر چمک والے سرکل کے پاس مکھیاں میٹھی خوراک پائیں، جبکہ طویل چمک والے سرکل کے پاس کڑوی خوراک۔
اگرچہ یہ سرکل میز کے ہر کمرے میں مختلف جگہوں پر رکھے گئے، مکھیاں وقت کے فرق کو سمجھتے ہوئے مسلسل مختصر روشنی والے سرکل کی طرف جاتی رہیں۔ ڈیوسن اور ورسَیسی نے یہ بھی تجربہ کیا کہ جب خوراک موجود نہ ہو، تب بھی مکھیاں روشنی کی مدت کے فرق کی بنیاد پر سرکل کی شناخت کر لیتی ہیں۔
ورسَیسی کے مطابق، یہ دریافت ظاہر کرتی ہے کہ مکھیاں نئے اور غیر مانوس محرکات کو بھی استعمال کر کے پیچیدہ کام حل کر سکتی ہیں۔ مکھیاں اس معاملے میں صرف چند جانوروں میں شامل ہیں، جن میں انسان، میکیک بندر اور کبوتر شامل ہیں، جو مختصر اور طویل روشنی کے فرق کو سمجھ سکتے ہیں۔
یہ صلاحیت انسانی زندگی میں بھی اہم ہے، مثال کے طور پر مورسی کوڈ میں مختصر اور طویل روشنی کے فرق سے حروف کی نشاندہی کی جاتی ہے۔
سائنسدان اب مکھیاں کس طرح وقت کی مدت کا اندازہ لگاتی ہیں، اس کے نیورل میکانزمز کی تحقیق بھی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ آزاد ماحول میں رہنے والی مکھیاں اور ان کی سیکھنے کی رفتار میں فرق بھی جانچیں گے۔
ڈیوسن کے مطابق، یہ تحقیق ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے گی کہ مکھیاں اور دیگر کیڑے صرف سادہ مشینیں نہیں، بلکہ پیچیدہ اور سوچ رکھنے والے جاندار ہیں جو یادداشت اور سیکھنے میں حیران کن لچک رکھتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل بایولوجی لیٹرز میں شائع ہوئے۔ یونیورسٹی کالج لندن کی سینٹیا اکیمی اوئی کے مطابق، یہ دریافت سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ مکھیاں اپنے وقت کا حساب رکھ کر زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاتی ہیں اور واپس گھونسلے میں آنے کے اخراجات کم کرتی ہیں۔
ایک بصری ماہر، جولیان ٹروسچیانکو نے کہا کہ یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ چھوٹے دماغ والے جانور بھی شاندار علمی صلاحیتیں دکھا سکتے ہیں، اور بڑا دماغ ہونا ہمیشہ ضروری نہیں۔