اپوزیشن اتحاد کا 27 ویں ترمیم پر شدید ردعمل،یوم سیاہ منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت ،خبر ایجنسیاں) اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27 ویں اور 26ویں آئینی ترامیم کو غیر آئینی قرار دے کر مکمل طور پر مسترد کر دیا اور اگلے جمعے کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا۔تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحالی آئین کے لیے جمہوری طریقے سے احتجاج کیا جائے گا، آئندہ جمعہ (21 نومبر) کو ملک بھر میں یوم سیاہ منائیں گے۔ محمود خان اچکزئی کی زیرِ صدارت تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ہنگامی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی۔تحریک تحفظ آئین پاکستان کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے اور اس طرح سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین کیا گیا اور آئین کو اصل شکل میں بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور عزم ظاہر کیا گیا کہ غیر آئینی ترامیم کے خلاف جمہوری مزاحمت جاری رہے گی۔اپوزیشن اتحاد نے کہا کہ خیبر پختونخوا امن جرگے کے اعلامیے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں 27 ویں ترمیم کے خلاف قرارداد پیش ہوگی۔تحریک تحفظ آئین پاکستان نے پنجاب اسمبلی سے لاہور ہائی کورٹ تک مارچ کا اعلان کیا اور کہا کہ لاہور میں وکلا احتجاج میں بھرپور شرکت کی جائے گی اور اگلے جمعے کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق عمران خان، بشریٰ بی بی، پی ٹی آئی قیادت اور بلوچ یک جہتی کمیٹی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔اجلاس میں اراکین اسمبلی کو پیر کو قومی اسمبلی سے سپریم کورٹ تک واک کی بھی ہدایت کی گئی۔اہم اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا، اسد قیصر، علامہ ناصر، اختر مینگل، زین شاہ، ساجد ترین، مصطفی کھوکھر ، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ ا ئین پاکستان یوم سیاہ کا اعلان کیا گیا
پڑھیں:
27ویں ترمیم آئین کی روح کے منافی ہے: اپوزیشن نے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا
اپوزیشن اتحاد نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حالات نہ بدلے تو وہ حکومت کے لیے مشکلات پیدا کریں گے اور غیر ملکی سفیروں کو خطوط لکھ کر انہیں موجودہ حکومت سے کیے گئے تمام معاہدے ختم کرنے کی ہدایت کریں گے۔
نامزد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے اپوزیشن ارکان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں اعلان کیاکہ جمعے کو ملک گیر تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ احتجاج پرامن ہوگا اور ایک بھی پتھر نہیں پھینکا جائے گا۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی
انہوں نے مزید کہاکہ اپوزیشن عالمی سفارتخانوں سے رابطے کرے گی اور ان سے موجودہ حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو ختم کرنے کی استدعا کرےگی۔
محمود اچکزئی نے عالمی اداروں کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کے مطابق 45 فیصد لوگ غربت کی لائن سے نیچے ہیں، یہ حکومت عوام کے مفاد میں اقدامات کرے۔
اپوزیشن کے سربراہ نے زور دیا کہ پاکستان کا آئین بالادست ہونا چاہیے، پارلیمنٹ ملک میں طاقت کا اصل سرچشمہ ہو، اور تمام صوبوں کے معدنی وسائل پر پہلا حق متعلقہ صوبے کا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے اپوزیشن تیار ہے، لیکن حکومت کو مینڈیٹ واپس کرنا ہو گا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں اور چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے، تاہم اپوزیشن اس عہدے کو دوبارہ بحال کرے گی۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہاکہ عدلیہ کے اختیارات اور تشخص کو واپس لانا ناگزیر ہے، اس بل میں عدالتی اختیارات کا زبردست کٹاؤ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی اصلاح ضروری ہے، لیکن ججوں کے ساتھ رویہ ناقابل قبول رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ہر اس چیز کے خلاف ہوں جو وفاق کو کمزور کرے، اتفاق رائے کے بغیر 18ویں ترمیم میں تبدیلی نہیں ہوگی، وزیراعظم
انہوں نے مزید کہاکہ موجودہ ترامیم آئین کی روح کے منافی ہیں اور نئی کلاز کے اضافے سے چیف جسٹس کے کردار کو محدود کیا گیا ہے۔