رخصتی کے صرف 20 منٹ بعد طلاق کا حیران کن واقعہ ، وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
بھارتی ریاست یوپی کے ضلع دیوریا میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا جب دلہن نے سسرال پہنچنے کے صرف 20 منٹ بعد ہی شادی ختم کر دی۔
جوڑا 25 نومبر کو ضلع کے ایک شادی ہال میں شاندار تقریب کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھا تھا۔ تقریب میں تمام رسومات ادا کی گئیں تاہم جب دلہن اپنے سسرال پہنچی تو اس نے اچانک ایک رسم کو روکا اور غیر دوستانہ رویے کا الزام لگاتے ہوئے فوری طور پر اپنے والدین کو بلانے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:طلاق کا منفرد معاہدہ، شوہر 10 برس تک سابقہ بیوی کی بلیوں کا خرچ اٹھائے گا
شوہر اور سسرال کے دیگر افراد اسے قائل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے والدین بھی موقع پر پہنچے اور دلہن کو منانے کی کوشش کی لیکن اس نے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کیا۔
کشیدگی بڑھنے پر مقامی پنچایت بلائی گئی اور تقریباً 5 گھنٹوں کی بات چیت کے بعد، دونوں فریقین کی باہمی رضا مندی سے شادی ختم کر دی گئی۔ شادی میں دیے گئے تحائف اور دیگر اشیاء واپس کر دی گئیں اور دلہن اپنے والدین کے ساتھ واپس چلی گئی۔
مقامی پولیس کے انچارج نے تصدیق کی کہ واقعے کی اطلاع دی گئی تھی تاہم اسے پولیس کیس میں تبدیل نہیں کیا گیا کیونکہ دونوں فریقین نے پنچایت میں ہی معاملہ حل کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: شادی کے فوراً بعد ڈاکٹر نبیہہ علی خان طلاق کا کیوں سوچنے لگیں؟
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بھی زیر بحث آیا۔ کچھ صارفین نے دلہن کی ہمت کو سراہا جبکہ دیگر نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شادی کو مذاق اور فرار کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے اور ’ایسی حرکتوں پر جرمانہ ہونا چاہیے‘۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ بہتر ہے بجائے اس کے کہ کئی سالوں کے ایڈجسٹمنٹ کے بعد زندگی خراب ہو جاتی‘۔ ایک اور صارف نے کہا جب شادی کی باتیں ہو رہی تھیں تب لڑکی کی یہ ہمت کہاں تھی؟ تیسرے صارف نے ردعمل دیا کہ ’سوچنے کی بات ہے کہ کیا ہوا ہوگا۔ بہتر ہوتا اگر وہ شادی ہی نہ کرتی‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شادی شادی کے دن ہی طلاق طلاق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شادی کے دن ہی طلاق طلاق
پڑھیں:
طلاق 90 روز کی مدت پوری ہونے تک مؤثر نہیں ہوسکتی: سپریم کورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کی دفعہ 7 کے تحت تین طلاق سمیت کسی بھی شکل میں دی گئی طلاق اس وقت تک مؤثر نہیں ہو سکتی جب تک 90 دن کی مدت پوری نہ ہو جائے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے محمد حسن سلطان کی طلاق سے متعلق پٹیشن نمٹاتے ہوئے کہا کہ اگر خاوند نے بیوی کو طلاق کا حق بلا شرط تفویض کیا ہو تو بیوی کو طلاق واپس لینے کا حق بھی مکمل طور پر حاصل ہے۔
عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کا 7 اکتوبر 2024کا فیصلہ درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ فریقین نے 2016 میں شادی کی اور نکاح نامے کی شق 18 کے تحت خاوند نے بیوی (مورِیل شاہ) کو بلا شرط حقِ طلاق تفویض کیا تھا۔
بیوی نے 3 جولائی 2023 کو دفعہ 7 (1) کے تحت نوٹس جاری کیا لیکن 90 دن کی مدت پوری ہونے سے پہلے 10اگست 2023 کو یہ کارروائی واپس لے لی جس پر چیئرمین یونین/ آربیٹریشن کونسل نے طلاق کی کارروائی ختم کر دی۔