کے پی میں گورنر راج لگا تو سڑکوں پر عوامی راج قائم کرینگے، محمود خان اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ہر آمر اور جابر کا مقابلہ کیا اور کرتے رہیں گے۔ جو نہ بکیں اور سچ کہیں انہیں غدار قرار دیدیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک میں آئین برائے نام رہ گیا ہے۔ جب ایک گاؤں متفقہ قواعد و ضوابط کے بغیر نہیں چل سکتا، تو پورا ملک آئین کے بغیر کیسے چل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوری شدہ یا زر و زور کی بنیاد پر حاصل کردہ اکثریت رکھنے والی پارلیمنٹ آئین کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کا حق نہیں رکھتی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایسی اکثریت حاصل کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے خلاف ریاستی جبر کیا گیا۔ ہزاروں گھروں کی چادر و چار دیواری پامال کی گئی۔ کارکنان کو تھانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عزت نفس اور عصمت تک مجروح کی گئیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عبدالصمد خان اچکزئی کی 52ویں برسی کے موقع پر کوئٹہ میں منعقد ہونے والے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تمام مظالم کے باوجود عوام نے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دیا، مگر ووٹ گننے کے بجائے تیسرے اور چوتھے نمبر کے امیدواروں پر ٹک مارکر انہیں کامیاب قرار دیا گیا۔ بعض کو کروڑوں روپے کے عوض جتوایا گیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب پھر بھی اکثریت پوری نہ ہوئی تو تھوک کے حساب سے اپوزیشن ارکان کو عدالتی فیصلوں کے ذریعے نااہل کرا کے نشستیں جعلی حکومت کی جھولی میں ڈال دی گئیں۔ ایسے پارلیمنٹ کی نمائندہ حیثیت کہاں سے آئی، اور جب ہم یہ سوال اٹھاتے ہیں تو ”حوالدار اسپیکر“ ناراض ہو جاتا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عدالتیں بھی اب انصاف دینے سے قاصر ہیں۔ ہمیں حق و باطل پارلیمنٹ اور عدالت میں فرق سمجھ کر عوام کو آگاہ کرنا ہوگا۔ اسی لیے تحریک تحفظ آئین پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ ظلم کے خلاف کھڑے ہوں گے، کیونکہ ظلم پر خاموشی خدا کی پکڑ کا باعث بنتی ہے۔ ہم ظلم کے سامنے سر جھکانے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر چار کروڑ آبادی والے خیبر پختونخوا کے حقیقی مینڈیٹ کو پامال کرکے گورنر راج نافذ کیا گیا تو ہم سڑکوں پر عوامی راج قائم کریں گے۔ امن و امان اور دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشتون اور بلوچ خطہ وسائل سے مالا مال ہے، اسی لیے یہاں گڑبڑ کی جاتی ہے۔ "آپ تیراہ اور وزیرستان میں بمباری کرکے شہریوں کو قتل کرتے ہیں اور پھر مذاکرات، مذاکرات کھیلتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ جہاں آئین و قانون کی حکمرانی ہو وہاں وردی تحفظ کی علامت ہوتی ہے، لیکن ہمارے ملک میں وردی خوف کی علامت بن چکی ہے۔ ہم امن کے داعی ہیں، جنگ وحشی جبلت کی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں حکمرانی اور وسائل کی تقسیم کا اختیار قومیتوں پشتون، بلوچ، سندھی، پنجابی اور سرائیکی کو ملنا چاہیے۔ وسائل پر طاقتوروں اور اشرافیہ نے قبضہ کر رکھا ہے جبکہ غریب کو مزدوری اور کاروبار سے بھی روکا جا رہا ہے۔ گوداموں اور شورومز پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”بینظیر بھٹو کو کیوں قتل کیا گیا؟“، ہم نے ہمیشہ ہر آمر اور جابر کا مقابلہ کیا اور کرتے رہیں گے۔ جو نہ بکیں اور سچ کہیں انہیں غدار قرار دے دیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں گورنر کی تبدیلی کا امکان، قرعہ فال کس کے نام ہو سکتا ہے؟
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے گورنر کے لیے چھ نام زیر غور ہیں، جن میں 3 سیاسی شخصیات اور 3 سابق فوجی افسران شامل ہیں۔
سیاسی ناموں میں امیر حیدر خان ہوتی، آفتاب شیرپاؤ اور پرویز خٹک شامل ہیں، جبکہ سابق فوجی افسران میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد ربانی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) غیور محمود اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان کے نام زیر غور ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) غیور محمود اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان سابق آئی جی ایف سی رہ چکے ہیں، جبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد ربانی سابق کور کمانڈر پشاور رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں