ماتلی،بے امنی عروج پر، موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماتلی (نمائندہ جسارت)ماتلی شہر اور اس کے ملحقہ علاقوں میں موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران نصف درجن سے زائد موٹر سائیکل چوری ہو چکی ہیں، تاہم پولیس تا حال کسی بھی ملزم تک پہنچنے میں ناکام رہی ہے۔ وارداتوں کا یہ سلسلہ تھمنے کے بجائے مزید بڑھ گیا ہے اور دنِ دہاڑے بھی موٹر سائیکلیں چوری ہونے لگیں۔گزشتہ ایک ہفتے کے دوران شہر کے مختلف علاقوں سے پانچ موٹر سائیکلیں چوری کی جاچکی ہیں۔کشمیری محلہ سے مقامی وکیل شاہجہاں عباسی کی موٹر سائیکل جبکہ سریوال کالونی سے ذیشان عرف شانی کشمیری کی موٹر سائیکل نامعلوم چور لے اڑے۔ دونوں موٹر سائیکلیں گھروں کے باہر کھڑی تھیں۔اس سے قبل بھی کشمیری محلہ سے اختر علی کشمیری، سریوال کالونی سے اکبر شاہ اور بوائز کالج کے سامنے رہائشی کالونی سے وین ڈرائیور امجد شاہ کی موٹر سائیکلیں چوری ہو چکی ہیں۔مسلسل وارداتوں نے شہریوں اور سماجی حلقوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں سیف سٹی منصوبے کے تحت نصب سی سی ٹی وی کیمروں کا موثر نظام موجود ہونے کے باوجود پولیس کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ عوامی حلقوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماتلی پولیس گٹکا اور منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کے نام پر گاڑیوں کے خفیہ خانوں تک کی تلاشی تو لے لیتی ہے مگر موٹر سائیکل چوروں کا سراغ لگانے میں مکمل ناکام نظر آتی ہے۔شہریوں اور سماجی رہنماؤں نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد اور ایس ایس پی بدین قمر رضا جسکانی سے مطالبہ کیا ہے کہ ماتلی میں بڑھتی ہوئی موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں کا سختی سے نوٹس لیا جائے اور عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل چوری موٹر سائیکلیں چوری کی
پڑھیں:
ڈپٹی کمشنر بدین کی ہدایت پر اینٹوں کے بھٹوں پر اچانک چھاپا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماتلی (نمائندہ جسارت)ڈپٹی کمشنر بدین کی واضح ہدایات پر اسسٹنٹ کمشنر ماتلی ثوبان احمد رانجھا نے ماتلی کے مختلف علاقوں میں قائم آٹھ اینٹوں کے بھٹوں کا اچانک معائنہ کیا۔ اس کارروائی میں محکمہ ماحولیات سندھ کی خصوصی ٹیم اور اعلیٰ افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔بھٹہ مالکان کو قبل از وقت 27 نومبر کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی تاکہ وہ اپنے بھٹوں کو ماحول دوست اور صاف ایندھن پر منتقل کریں، تاہم کارروائی کے دوران اس ہدایت کی کھلی خلاف ورزی سامنے آئی۔معائنے کے دوران ان بھٹوں پر پلاسٹک کا کچرا، اسپتالوں کا طبی فضلہ، چکن فیڈ، پرانے کپڑے اور دیگر انتہائی مضر اشیا ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی پائی گئیں۔ ماہرین کے مطابق ایسے ایندھن نہ صرف ماحول کے لیے خطرناک ہیں بلکہ قریبی آبادیوں کی صحت کے لیے بھی سنگین رسک ثابت ہو سکتے ہیں۔مزید برآں، بھٹوں پر جبری مشقت کے علاوہ کم عمر بچوں سے مزدوری کے افسوسناک مناظر بھی دیکھنے میں آئے، جن میں بعض بچے محض 4 اور 5 سال کی عمر کے تھے۔ مزدوروں کے لیے حفاظتی سازوسامان کی مکمل عدم دستیابی بھی شدید تشویش کا باعث بنی۔اس صورتحال پر اسسٹنٹ کمشنر ماتلی ثوبان احمد رانجھا نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بھٹہ مالکان کو واضح طور پر تنبیہ کی کہ انسانی جانوں سے کھیلنے اور ماحولیاتی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ملوث مالکان کے خلاف فوری قانونی کارروائی شروع کی جا رہی ہے، جس میں بھٹہ سیل کرنا، سنگین جرمانے اور مزید سخت اقدامات بھی شامل ہوں گے۔اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ محکمہ ماحولیات سندھ کی خصوصی ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں مزید جگہوں کا بھی معائنہ کیا جائے گا اور ایسے تمام بھٹوں کے خلاف سخت آپریشن جاری رہے گا جو ماحول اور انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔