پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی قابل مذمت ہے، ایم کیو ایم
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
ایم کیو ایم رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاک فوج کے خلاف ہزرہ سرائی قابل مذمت ہے، ایسے لوگ جو کسی کی ذاتی انا یا کسی کے اشاروں پر ملک کے خلاف سازش کررہے ہیں، سیاسی جماعتیں ان کے خلاف متحد ہوجائیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ملک کسی سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، ایک دہائی سے ملک میں سیاسی بحران ہے، ایم کیو ایم پاکستان کی توانا آواز ہے، 2018 میں ایم کیو ایم کی سیٹیں چھینی گئیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم سب مل کر پاکستان کی حرمت، عزت اور اس کی بقا کے لیے ڈٹ کے کھڑے ہیں، ہم باقی سیاسی جماعتوں کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ قوم کو خطرات سے نکالنے کے لیے مل کر بیٹھیں اور بات کریں۔ اگر ثابت ہوجائے کہ کوئی پاکستان کی سالمیت کے خلاف سازش میں ملوث ہے تو سیاسی قوتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف اس کی نشاندہی کریں بلکہ اس کے خلاف نبردآزما ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت ہے، جمہوریت کی بھیس میں ایسے لوگ جو پاکستان کو کسی خاص وجوہات کی بنا پر، چاہے اپنی انا کی وجہ سے یا کسی کے اشارے پر نقصان پہنچا رہے ہیں، جمہوری لوگ مل کر کام کریں تاکہ اس کا مداوا کیا جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم کے خلاف نے کہا ایم کی
پڑھیں:
یہ ذہنی مریض کہتا ہے فوج کی اس قیادت کو ٹارگٹ کریں جس نے معرکہ حق میں پاکستان کو فتح دلائی:ڈی جی آئی ایس پی آر
اسلام آباد:ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ایک شخص قومی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بن گیا ہے، کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ عوام کو فوج کے خلاف بھڑکائے، انہوں ںے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ذہنی مریض قرار دے دیا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک شخص کی وجہ سے قومی سلامتی کو خطرات کا سامنا ہے. ایک شخص کی ذات اور خواہشات ریاست پاکستان سے بڑھ کر ہیں اور وہ اتنی زیادہ ہیں کہ وہ سمجھتا ہے کہ اگر میں نہیں تو کچھ نہیں، اس کا نظریہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہے. اس کی سیاست ختم ہوچکی اور اس کا بیانیہ ریاست کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کی کسی سیاسی جماعت، لسانیت، مذہب، فرقہ یا مکتبہ فکر کی نمائندگی نہیں کرتے. ہمارا تعلق کسی ایلیٹ طبقے سے نہیں ہم مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں. اگر کوئی اپنی ذات اور اپنی نامناسب سوچ کے لیے فوج اور اس کی لیڈر شپ پر حملے کرتا ہے تو یہ عمل درست نہیں.ہم تمام سیاسی جماعتوں کا احترام کرتے ہیں.آُپ کو جو سیاست کرنی ہے کریں فوج کو اس سے دور رکھیں. فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ برداشت نہیں کیا جائے گا کہ پاکستان کے عوام کو فوج کے خلاف بھڑکایا جائے. یہی فوج ہے جو ملک کی ڈھال ہے، فتنہ الخوارج فتنۃ الہندوستان، بھارت اور عوام کے درمیان یہی فوج کھڑی ہے.اس ایک شخص نے ریاست مخالف بیانات دیے. اس ایک شخص نے بجلی کے بل جمع نہ کرانے، ترسیلات زر پاکستان نہ لانے کی ترغیب دی. عوام کو فوج کے خلاف بھڑکایا۔انہوں نے اس موقع پر ایک ویڈیو پیش کی .جس میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس افغانستان اور بھارت سے ہینڈل ہورہے ہیں۔انہوں نے علیمہ خان کا ویڈیو بیان پیش کیا جس میں وہ بھارتی ٹی وی سے بات کررہی تھیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھارتی میڈیا کتنی خوشی سے پاکستان کے آرمی چیف کے خلاف بیانات چلاتا ہے اور اسے یہ بیانات کون فراہم کرتا ہے؟ یہی جماعت، یہی لوگ پاکستان کی فوج کے خلاف بات کرتے ہیں.اس جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھیںِ، کہاں سے ٹویٹ ہوتی ہے اور کون اسے اٹھاتا ہے یہ سب اس ویڈیو میں دیکھیں۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ساتھ افغان میڈیا بھی پاکستان کے پیچھے لگا ہوا ہے.آئین میں اظہار رائے کی آزادی کی اجازت ہے مگر قومی سلامتی پر اظہار رائے اور فوج کے خلاف بیانات کی اجازت نہیں ہے، یہ لوگ اپنے بیانیے کو پھیلاتے ہیں اور افغانستان اور بھارت کے لوگ اس بیانات کو بڑھاوا دیتے ہیں، بھارتی میڈیا پاکستانی فوج کے خلاف پی ٹی آئی کی زبان بنا ہوا ہے، خوارج کا سہولت کار افغان میڈیا بھی ان کے بیانات کو اچھالتا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ جو شخص فوج میں موجود لوگوں سے تعلق رکھے گا وہ غدار ہے. اگر میں علامہ اقبال یونیورسٹی کے طلبا سے ملا ہوں تو کیا وہ لوگ غدار ہیں؟ تم کیا سمجھتے ہو خود کو؟ تم کون ہو جو غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہے ہو، اس کی منطق یہ ہے کہ جو پاک فوج سے تعلق رکھے وہ غدار ہے جو آئی ایس پی آر جائے وہ غدار ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو ذہنی مریض قرار دے دیا اور کہا کہ اس ذہنی مریض نے دو دن پہلے ٹویٹ کیا. اس ذہنی مریض کے ٹویٹ کو افغان اور بھارتی میڈیا نے منٹوں میں وائرل کیا. یہ ذہنی مریض پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کررہا ہے، ان کی پارٹی سے پوچھیں تو کہتے ہیں ہمیں نہیں پتا عمران خان کے ٹویٹ کہاں سے ہوتے ہیں؟ترجمان پاک فوج نے کہا کہ یہ ذہنی مریض کہتا ہے فوج کی اس قیادت کو ٹارگٹ کریں. جس نے معرکہ حق میں پاکستان کو فتح دلائی.اصل بیانیہ یہی ذہنی مریض دیتا ہے اور یہ صرف پاک فوج کے خلاف بیانیہ بناتا ہے. فوج کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کیا جارہا ہے. پروپیگنڈا سیل اپنی مرضی سے کسی کے بھی خلاف نوٹی فکیشن بنالیتا ہے. اس جماعت کے پیروکار بھارتی میڈیا کو مسلسل مواد فراہم کررہے ہیں. ذہنی مریض کی منطق کے مطابق بھارت چھ اور سات مئی کو پاکستان کو فتح کرچکا تھا. یہ تو پشاور میں خارجیوں کا آفس کھلوانا چاہتے تھے، یہ دہشت گردوں کو فوج کے خلاف راستے بتاتا ہے.اپنی ذات کے اس قیدی کا بیانیہ قومی سلامتی کے خلاف ہے. یہ آئی ایم ایف سے کہتا ہے پاکستان کو قرض نہ دیں، اب یہ بیانیہ نہیں چلے گا۔پاک فوج کے افسران کا تعلق ایلیٹ طبقے سے نہیں، خود آرمی چیف ایک اسکول ماسٹر کے بیٹے ہیں، ہم عوام میں سے آٗئے ہیں.ہمارے افسران میں کوئی کلرک کا بیٹا ہے کوئی کسی غریب آدمی کا بیٹا ہے. ہمارے افسران اور نوجوان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہورہے ہیں. تم فوج پر تنقید کرتے ہو، ذرا دہشت گردوں کے آتے تو آؤ، اپنے بیٹوں کو تو تم نے باہر رکھا ہوا ہے ذرا کھڑا تو کرو انہیں خوارج کے آگے۔