data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ضابطہ خان شنواری، انچارج ڈین فیکلٹی ڈاکٹر شاہد اقبال اور دیگر نے بینائی سے معذور سابق کلرک کے خلاف 5 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔

درخواست میں بتایا گیا کہ مارچ 2025 میں سابق کلرک عباس علی بینائی سے معذور ہونے کے بعد میڈیکل بنیادوں پر تمام واجبات ادا کرکے ریٹائر کر دیا گیا تھا۔

درخواست گزاروں میں وائس چانسلر، انچارج ڈین فیکلٹی آف آرٹس، اسسٹنٹ رجسٹرار فیکلٹی آف ایجوکیشن اور انچارج ٹرانسپورٹ اینڈ پروٹوکول شامل ہیں، جنہوں نے سابق ملازم کے خلاف یونیورسٹی کی ساکھ کو مجروح کرنے کا الزام لگاتے ہوئے یہ ہرجانہ کا دعویٰ دائر کیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مبینہ جعلی پولیس مقابلوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

لاہور ہائی کورٹ میں کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے خلاف 4 وکلا کی جانب سے مشترکہ عوامی مفاد کی پٹیشن دائر کر دی گئی ہے۔

درخواست گزار وکلا میاں داؤد، پرویز الٰہی، رائے عمران خان اور ندیم عباس ڈوگر  نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جنوری 2025 میں سی سی ڈی کے قیام کے بعد سے قومی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پنجاب پولیس کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے متعدد واقعات کی نشاندہی کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سی سی ڈی بنائی، خواتین سے زیادتی کے واقعات کا فیصلہ 24 گھنٹے میں ہوتا ہے، وزیراعلیٰ مریم نواز

واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک تقریباً 1,100 شہری پولیس مقابلوں میں مارے جا چکے ہیں۔

پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ سی سی ڈی نے معاشرے میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی ہے، اور ایسا تاثر عام ہے کہ پولیس کسی بھی شخص کو پہلے سے درج مقدمات میں جعلی ضمنی بیانات شامل کرکے مجرم قرار دے کر مار سکتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس بارہا پولیس کے جعلی مقابلوں کو غیرقانونی اور آئین کے خلاف قرار دے چکی ہیں، لیکن ان مقابلوں کو فوجداری نظامِ انصاف کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

وکلا نے نوجوان وکیل ذیشان دھڈّی کے ویہاڑی میں گھر پر پولیس کے ہاتھوں قتل کو جعلی مقابلوں کی تازہ اور شرمناک مثال قرار دیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ کَسٹوڈیل ڈیتھ (روک تھام اور سزا) ایکٹ 2022 ایسے ہی واقعات کی روک تھام کے لیے منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت ایف آئی اے کو ہر حراستی موت کی 30 دن میں انکوائری کرنا لازم ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سربراہ سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

تاہم عدالت کے متعدد احکامات کے باوجود آج تک کسی ایک بھی حراستی موت کی ایف آئی اے نے انکوائری نہیں کی۔

پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پنجاب میں تمام پولیس مقابلوں کو فوری طور پر روکا جائے اور سی سی ڈی کے قیام کے بعد ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کی ایف آئی اے سے تحقیقات کروانے کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں پنجاب حکومت، پنجاب پولیس، سی سی ڈی، ایف آئی اے اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

CCd police encounters punjab پولیس مقابلہ سی سی ڈی

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں گڈ گورننس کا فقدان، پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • ٹیکس اور سیس فیس سے متعلق 771 درخواستوں پرسماعت پیر تک ملتوی
  • کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کروانے کیلئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی درخواست
  • بلدیاتی انتخابات رکوانے کے لئے وزیراعلیٰ نے درخواست دائر کر دی
  • معطل میڈیکل لائسنس کے باوجود ایم ایس کی تعیناتی کیخلاف عدالت میں درخواست دائر
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • بانی پی ٹی آئی کے خلاف 7 مقدمات کی سماعت ملتوی
  • بانی پی ٹی آئی کے خلاف 7 مقدمات کی سماعت ملتوی
  • ماسکو: یونیورسٹی نے 25 پاکستانی طلبہ کے ویزے ری نیو کرنے سے انکار کردیا، طلبہ پریشان