ملک میں پانی کی کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک بھر میں پانی کی شدید قلت سے متعلق وزارت آبی وسائل نے تفصیلی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی جس میں ملک میں تیزی سے بڑھتی آبادی کے باعث پانی کی دستیابی میں نمایاں کمی کا انکشاف کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 2017 سے 2023 تک پاکستان کی آبادی میں چار کروڑ افراد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں سالانہ فی کس پانی کی دستیابی میں 154 کیوبک میٹر کمی واقع ہوئی۔ وزارت نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو 2030 تک پاکستان کی آبادی 28 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آبادی میں اضافے کے باعث 2030 میں سالانہ فی کس پانی کی دستیابی مزید کم ہوکر 795 کیوبک میٹر تک رہ جانے کا اندیشہ ہے جو ملک کے لیے سنگین پانی بحران کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
صوبوں کے اعدادوشمار بھی رپورٹ میں شامل کیے گئے جن کے مطابق خیبر پختونخوا میں سالانہ فی کس پانی کی دستیابی کم ہوکر 679 کیوبک میٹر رہ گئی ہے۔ پنجاب میں یہ مقدار 760 کیوبک میٹر، سندھ میں 1169 کیوبک میٹر جبکہ بلوچستان میں فی کس دستیابی 928 کیوبک میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔
وزارت آبی وسائل نے رپورٹ میں تجویز کیا کہ ملک بھر میں پانی کے ذخائر میں اضافے، مؤثر انتظام اور آبادی میں غیر معمولی اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے، ورنہ پانی کا بحران آنے والے برسوں میں سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل پانی کی دستیابی کیوبک میٹر
پڑھیں:
پاکستان میں شدید پانی بحران، ذخائر میں تیزی سے کمی،ایشیائی بینک
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشین واٹر ڈیویلپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025 جاری کر دی کر دی ہے جس میں کہا گیاہے کہ پاکستان کوپانی کے شدید بحران کا سامنا ہے، ذخائر میں تیزی سے کمی جاری ہے،ایشیائی ترقیاتی بینک
رپورٹ کے انکشاف ہواہے کہ پاکستان کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، پاکستان میں فی کس پانی دستیابی 3500 سے کم ہوکر1100 مکعب میٹر رہ گئی، زیر زمین پانی کے بے دریغ استعمال سے زہریلا آرسینک پھیل رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی، آبادی، ناقص مینجمنٹ سےپانی کا بحران بڑھ رہا ہے، زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی ضائع کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق واٹر سیکیورٹی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے، پاکستان میں پالیسیاں مضبوط مگرعملدرآمد کمزور اور سست ہے، مالی وسائل کی شدید کمی، واٹر سیکٹر میں اصلاحات اور سرمایہ کاری درکار ہے۔
رپورٹ میں اگلی دہائی میں 10 سے 12 ٹریلین روپے درکار اور موجودہ سرمایہ ناکافی قرار دی گئی ہے ، پاکستان میں 2022 کے سیلاب نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا، پاکستان میں سیلاب اور خشک سالی کے خطرات برقرار ہیں، پاکستان کو ایس ڈی جیز کیلئے سالانہ 12 ارب ڈالر درکار ہیں، ناقص پانی و صفائی سے سالانہ 2.2 ارب ڈالر نقصان کا سامنا ہے، پاکستان میں اربن فلڈنگ اور گندے پانی کا اخراج بڑے چیلنج ہیں۔
ایشین ڈویلپمنٹ کے مطابق دیہی علاقوں میں پانی کی رسائی کم جبکہ آلودگی اور نگرانی کے مسائل برقرار ہیں، شہری پانی کا انفرا اسٹرکچر کمزور ہے اور گندا پانی بغیر ٹریٹمنٹ خارج ہو رہا ہے، صنعتی شعبہ تقریبا مکمل طور پر زیرزمین پانی پر انحصار کرتا ہے، پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ناکافی، پُرانا نظام بحران بڑھا رہا ہے، آبی ماحولیاتی نظام مزید خراب، دریاؤں اور ویٹ لینڈز پر دباؤ ہے، پاکستان کا پانی سیکیورٹی اسکور 2013 سے2025 میں 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا۔
پانی کے شعبے میں ٹیکنیکل صلاحیت اور کوآرڈینیشن کمزور ہے، بڑےمنصوبوں پر سرمایہ کاری، اصلاحات پر کم توجہ ہے، صنفی مساوات اور سماجی شمولیت کا عمل ابھی سست ہے۔ اے ڈی بی نے رپورٹ میں پانی کے معیار کی نگرانی کیلئے آزاد اتھارٹی کی سفارش کی گئی ہے ، طرز حکمرانی بہتر نہ ہوئی تو ترقی غیر مساوی رہے گی، ایشیا پیسفک میں 2.7 ارب کی آبادی پانی کی عدم دستیابی سے باہر آگئی۔
براعظم ایشیا میں واٹر سیکیورٹی کیلئے 250 ارب ڈالر درکار ہیں، ماحولیاتی زوال اور فنڈنگ کی کمی مستقبل میں خطرات بڑھا رہی ہے، براعظم ایشیا دنیا کے 41 فیصد سیلابوں کا مرکز ہے، پانی اور صفائی کے منصوبوں پر موجودہ اخراجات ضرورت کا 40 فیصد ہیں۔ سالانہ 150 ارب ڈالر کا فنڈنگ گیپ واٹر سیکیورٹی کیلئے خطرہ ہے، 2040 تک خطے میں پانی کے نظام کیلئے 4 ٹریلین ڈالر درکار ہیں۔