پنجاب اسمبلی میں بانی پی ٹی آئی عمران خان پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رکن طاہر پرویز کی جانب سے پیش کردہ قرارداد منظور کر لی گئی، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور اس کے لیڈر پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملک کی سالمیت اور استحکام کے خلاف ہر محاذ پر کام کرنے والے افراد اور جماعتوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔

قرارداد میں یہ بھی زور دیا گیا کہ ایسے لوگ جو بھارت جیسے پانچ گنا بڑے دشمن ملک کے مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں، انہیں ملک کے خلاف بیان بازی اور انتشار پھیلانے پر سزا دی جائے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ چاہے وہ لیڈر کسی بھی سیاسی یا غیر سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں، انہیں ملکی قانون کے مطابق کارروائی کا سامنا کرنا چاہیے اور قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے۔

پنجاب اسمبلی نے ملک کے استحکام اور حفاظت کے لیے کام کرنے والے اداروں، ان کے نوجوانوں اور سربراہان کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بانی پی ٹی آئی پابندی پنجاب اسمبلی عمران خان قرارداد منظور وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی پابندی پنجاب اسمبلی وی نیوز پنجاب اسمبلی

پڑھیں:

عمران خان قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں، پشاور جلسے میں قرارداد منظور

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پشاور جلسے میں قرار داد منظور کرلی، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں۔

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عوام عمران خان کو ایک قومی ہیرو اور پاکستان کا منتخب حقیقی وزیراعظم مانتے ہیں، جنہیں 8 فروری 2024 کو عوام نے ووٹ دے کر منتخب کیا تھا۔ ہم اس بات کو یکسر مسترد اور شدید مذمت کرتے ہیں کہ وہ یا ان کے ساتھی کسی طرح قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پشاور میں جلسہ: بہت جلد ڈی چوک جانے کی کال دوں گا، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا اعلان

قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عمران خان، بشریٰ بی بی اور تمام سیاسی قیدیوں کو فوری انصاف فراہم کیا جائے اور فوراً رہا کیا جائے۔ عمران خان کی اپنے اہلِ خانہ، وکلا اور سیاسی ساتھیوں سے ملاقات پر کوئی پابندی نہ لگائی جائے۔

ہم اس سیاسی جدوجہد کے تمام شہدا چاہے وہ 9 مئی کے ہوں، 26 نومبر کے ہوں یا کسی اور موقع کے، کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح ہم ان تمام یونیفارم پہنے جوانوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ دیا۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان سب کی قربانیاں کبھی فراموش نہ کی جائیں۔

ہم اپنے صوبے میں گورنر راج کے کسی بھی تصور کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے عوام نے تمام رکاوٹوں اور دھاندلی کے باوجود عمران خان اور پی ٹی آئی کو بھرپور مینڈیٹ دیا ہے۔ گورنر راج کے نتیجے میں بننے والی کوئی بھی حکومت عوام کی نظر میں غیر قانونی اور غیر آئینی ہوگی۔

ہم ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس میں استعمال کیے گئے لہجے اور رویے پر سخت احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں۔ ایک غیر منتخب عسکری ترجمان نے منتخب قیادت کے لیے غیرمہذب زبان استعمال کی، جس میں عمران خان، جو عوام کے نزدیک جائز وزیراعظم اور قومی ہیرو ہیں، اور سہیل آفریدی جو خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ ہیں اور 4 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتے ہیں، شامل ہیں۔ یہ رویہ قائداعظم کے سول سپرمیسی کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

ہم اس غلط اور گمراہ کن منطق کی بھی مذمت کرتے ہیں جس کے ذریعے سیاسی رائے اور اختلاف رکھنے والوں کو بتدریج بڑھتا ہوا قومی سلامتی کا خطرہ کہا گیا، اور پھر سخت ردعمل کی دھمکی دی گئی۔ یہ آئینی حدود، سول بالادستی، عوامی مینڈیٹ اور مسلح افواج کی عزت کے خلاف ہے۔ اس لیے ہم قوم اور اس کی منتخب قیادت سے باضابطہ معافی اور ذمہ دار افراد کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ ایسی زیادتی دوبارہ نہ ہو۔

ہم امن کے حامی ہیں اور دہشتگردی کے خلاف کھڑے ہیں۔ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گزشتہ ماہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے امن جرگہ میں تمام جماعتوں کی متفقہ قرارداد پر فوراً عمل کیا جائے، اور امن جرگے میں آئے پی ٹی ایم وفد کو فی الفور بازیاب کرایا جائے۔

ہم خیبر پختونخوا اور قبائلی اضلاع کے بہادر عوام پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں ہم نے دی ہیں، 80 ہزار شہادتوں میں سے 40 ہزار سابق فاٹا میں اور 60 ہزار سے زیادہ خیبر پختونخوا اور سابق فاٹا میں ہوئیں۔ اس سب کے باوجود 1973 سے آج تک ہمیں اپنے حقوق نہیں ملے۔

سستی بجلی کی مد میں این ایچ پی کا واجب الادا حصہ، اور فاٹا کے عوام سے انضمام کے وقت کیے گئے وعدے اب تک وفا نہیں ہوئے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نئے این ایف سی ایوارڈ میں یہ حقوق فوراً دیے جائیں۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور تجارت کو فوری طور پر مکمل طور پر بحال کیا جائے، اور تنازعات کو سفارتی انداز (ڈپلومیٹک چینلز) کے ذریعے حل کیا جائے تاکہ دوطرفہ تعلقات اور معاشی حالات بہتر ہوسکیں

ہم نے دیکھا کہ کیسے پاکستان میں انتخابی نتائج میں دھاندلی کی گئی۔ اسی طریقے سے پختونخوا اور بالخصوص پشاور میں بدترین دھاندلی ہوئی۔ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری اور مکمل انصاف یقینی بنایا جائے اور صوبائی حکومت و اسمبلی پشاور اور پختونخوا میں اس معاملے کی غیر جانبدارانہ اور منصفانہ تحقیقات کریں اور ذمہ داران کو سزا دیں۔

مزید پڑھیں: پشاور جلسہ: اسد قیصر کے خطاب کے دوران کارکنان کے ’ڈی چوک ڈی چوک‘ کے نعرے

ہم اس ملک کے مستقبل پر یقین رکھتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ایسا عمل شروع کیا جائے جو جمہوریت اور آزادیِ اظہار کو بحال کرے، عدلیہ کو آزاد کرے، سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور اس بحران سے نکلنے کے لیے راستہ نکالے، تاکہ پوری قوم ایک ہو کر اپنے مستقبل کو مضبوط بنا سکے اور جو قوتیں پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہیں اُن کا مقابلہ کر سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ڈی چوک سہیل آفریدی عمران خان قومی سلامتی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی
  • بانی پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور
  • اداروں کیخلاف بیان بازی کرنے والی سیاسی جماعت پر پابندی کی قرارداد منظور
  • اداروں کیخلاف بیان بازی کرنے والی سیاسی جماعتوں پر پابندی کی قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں فیلڈ مارشل کی بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی پر متفقہ قرار داد منظور
  • پنجاب اسمبلی: ڈیفنس فورسز چیف کے تقرر پر قرارداد تحسین کثرت سے منظور
  • پنجاب اسمبلی: فیلڈ مارشل عاصم منیر کی چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کی قرارداد منظور
  • عمران خان قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں، پشاور جلسے میں قرارداد منظور
  • عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی، اب جیل کے باہر مجمع لگانے کی اجازت نہیں دی جائےگی، وزیر اطلاعات