عمران خان کو اڈیالہ جیل سے کسی اور جگہ منتقل کرنے پر بات ہوسکتی ہے، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی سیکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں اڈیالہ جیل سے کسی اور جگہ منتقل کرنے پر بات ہوسکتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 26 نومبر کو عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، اگر کسی نے یہ بات کی ہے تو اپنے پاس سے کی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان تحریک انصاف کے تحریری مطالبات میں کیا ہوگا؟
انہوں نے کہاکہ عمران خان کی سیکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی مختلف کیسز میں ان کا جیل ٹرائل ہورہا ہے، ورنہ ان کو پیشی کے لیے اگر انسداد دہشتگردی اور دیگر عدالتوں میں لایا جائے تو خطرناک ہوسکتا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ سیاسی قوتوں کے درمیان مذاکرات ناگزیر ہیں، کسی بات پر سمجھوتا ہو یا نہ ہو بات چیت ہونی چاہیے، پارلیمانی جمہوری نظام مذاکرات سے ہی چل سکتا ہے۔
مشیر وزیراعظم نے کہاکہ مذاکراتی کمیٹی کے لوگ روز ہی عمران خان سے ملاقات کررہے ہیں، لیکن پی ٹی آئی جس قسم کی ملاقات کا مطالبہ کررہی ہے اسپیکر ایاز صادق کی وطن واپسی پر وہ بھی ہوجائےگی۔
انہوں نے کہاکہ کل سے قبل پی ٹی آئی کا جو رویہ تھا وہ یہ تھا کہ یہ تحریری طور پر مطالبات سامنے نہیں رکھیں گے، تاہم اب ان کا مؤقف تبدیل ہوا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ فوج کے سربراہ کو آپ فوج سے الگ کرکے گالیاں دیں، کیونکہ اگر کسی پارٹی کے سربراہ کے خلاف بھی کوئی بات کرے تو ردعمل آتا ہے جبکہ فوج ایک نظم و ضبط والا ادارہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں ایسی کوئی چیز نہیں ہوگی جو دونوں فریقوں کے اعلیٰ قیادت سے منظور نہ ہوئی ہو۔ تحریک انصاف سیاسی قیدیوں کی بات کرتی ہے لیکن اس پر ہمارا بھی مؤقف ہے کہ کون سیاسی قیدی ہے اور کون نہیں۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے فوجی تنصیبات کو آگ لگائی اور پھر بیانیہ بنایا کہ یہ آگ انہوں نے خود لگائی ہے۔ ہم مقتدرہ کو آن بورڈ لے کر ہی مذاکرات کریں گے کیونکہ 9 مئی کا معاملہ ہی ان سے متعلق ہے، لیکن وہ براہِ راست بات چیت کا حصہ نہیں ہوں گے۔
رانا ثنااللہ نے مزید کہاکہ ایک شخص 10 سال سے کہہ رہا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے بات چیت نہیں کروں گا، یہ اب جاکر مذاکرات پر رضا مند ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں اگلی نشست تک عدالتی کمیشن نہیں بنا تو مذکرات روک دیں گے، عمران خان
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی کو اجازت دے دی ہے کہ تحریری مطالبات حکومت کو دیے جائیں، اور اب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی وطن واپسی کے بعد مذاکرات کا تیسرا دور ہونے کا امکان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسپیکر قومی اسمبلی بانی پی ٹی آئی بنی گالہ منتقلی پاکستان تحریک انصاف حکومت پی ٹی آئی مذاکرات رانا ثنااللہ سردار ایاز صادق سیاسی استحکام عمران خان رہائی مسلم لیگ ن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات رانا ثنااللہ سردار ایاز صادق سیاسی استحکام عمران خان رہائی مسلم لیگ ن پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
بھارت کی نام نہاد بڑی جمہوریت میں مودی کی دوغلی پالیسی اور اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا۔
انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کو سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔ مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جنگی جنون میں مبتلا مودی اپنے مرضی سے غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے لگا ۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگوانت سنگھ مان کاکہنا تھاکہ لوگ پوچھ رہےہیں کہ سمجھ نہیں آ رہی بی جے پی کی پالیسی پاکستان کیخلاف ہے یا لوگوں کے خلاف ؟۔ پاکستان سے کسی فنکار کو فلم میں کام کرنے کے لیے لیا گیا جو پہلگام واقعے سے پہلے کی شوٹنگ ہے۔ کہا گیا وہ فلم ریلیز نہیں ہونے دیں گے ورنہ اس کو ملک کاغدار کہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ان کی ٹرول آرمی پیچھے لگ گئی کہ یہ تو غداری ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی بھی کہتےہیں کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ فلم روکی گئی تو نقصان پروڈیوسر اور فنکاروں کا ہوا ۔
https://cdn.jwplayer.com/players/dq5ngxE1-jBGrqoj9.html
بھگوانت سنگھ مان نے کہا کہ جو کل میچ ہوا، اس کا پروڈیوسر بڑے صاحب (امیت شاہ ) کا بیٹا ہے ، ان کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ فلم تو پہلے کی شوٹنگ تھی جو ریلیز نہیں ہونے دی گئی مگرکل والا میچ تو لائیو تھا۔ اب ان کا میڈیا کہہ رہا ہے کہ کتنی بڑی بات ہے کہ ہاتھ نہیں ملایا ، کیا اس سے آپریشن سندور جیت گئے؟ ۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ کھیلے تو ہیں ، کیچ تو پکڑے ہیں، چھکے انہوں نے بھی مارے آپ نے بھی مارے ۔ یاتو ایسے ہوا ہو کہ آپ نے کہا ہو ہم اس گیند کو ہاتھ نہیں لگاتے اس کو پاکستان کا بلا لگا ہوا ہے۔ 1987میں بائیکارٹ ہوا، ورلڈ کپ میں بھی انہوں نے بائیکاٹ کر دیا مگر اب بھی میچ کھیلے ۔ غداری کا کہہ کر فلم ریلیز نہیں ہونے دیتے پر میچ ہو جاتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آتا میچ کرانے کی کیا مجبوری تھی ، میچ کھیلنے کا حصہ تو پاکستان کو بھی جائےگا۔ سرداروں سے کیا قصور ہو گیا ہے کہ انہیں پاکستان عبادت کے لیے نہیں جانے دیتے؟۔ اگر میچ کھیل سکتے ہیں تو کرتار پور عبادت کے لیے جانے دینے میں کیا حرج ہے ؟۔ کیا سارا کچھ آپ کی مرضی سے چلے گا ؟۔ افغانستان میں آفت آئی تو ایک منٹ میں پیسہ پہنچ گیا ، پنجاب میں آفت آئی مگر ابھی تک ایک پیسہ نہیں آیا۔
واضح رہے کہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ کھیل میں سیاست لانے میں پیش پیش ہیں ۔ مودی کے بھارت میں اخلاقیات کی پستی کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف ظلم بھی جاری ہے۔