حکومت نے مانا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بغیر مانیٹرنگ کے ہونی چاہیے، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات حکومت کو پیش کر دیے ہیں، حکومت نے مطالبات کا 7 روز میں تحریری جواب دینا ہے، حکومت نے یہ مانا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بغیر مانیٹرنگ کے ہونی چاہیے۔
جمعرات کوپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمرایوب نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز پاکستان کے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے، کسی بہار یا اترپردیش ریاست کے اکاؤنٹس میں نہیں آئے ہیں، اس کے بعد سرکار کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، ان پر منافع بھی کمایا گیا، اس میں عمران خان یا بشریٰ بی بی کا کیا عمل دخل ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان وہ شخیصت ہیں جنہوں نے شوکت خانم اسپتال بنایا، القادراور نمل یونیورسٹی بنائی، جن لوگوں نے اربوں روپے کی باہر جائیدادیں بنائیں وہ عمران خان سے کیسے پوچھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پوچھتے ہیں کہ پاکستان کے ایک بزنس مین نے جو جائیداد خریدی وہ حسن نواز سے خریدی، بتایا جائے کہ حسن نواز کے پاس وہ رقم کیسے آئی، وہ رقم کیا اتفاق اسٹیل مل سے تھی یا اس کا اسکریپ بھیجنے سے سامنے آئے، وہ اربوں روپے باہر کیسے گئے کیا کچروں اور گدھوں پر لاد کر لے گئے؟
انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کا اعلامیہ سامنے آ چکا ہے کہ حکومت نے 7 دن کے اندر اندر تحریری جواب دینا ہے، حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اپوزیشن کے ممبران کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بغیر کسی مانیٹرنگ کے ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں بجلی اور گیس کا انرجی کرائسز ہمارے سر پر منڈلا رہا ہے، اسی مسلم لیگ ن کی نواز شریف کے 2018 کی حکومت کے غلط معاہدوں کے باعث کیپیسٹی پے منٹ کے باعث بجلی کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے غلط معاہدوں پر کیپیسٹی پے منٹ 2018 میں تقریباً اڑھائی سو ارب تھیں جو آج بڑھ کر ایک ہزار6 سو ارب ہو گئی ہیں۔
گوہر ایوب نے کہا کہ ان میں مسلح افواج یا سیکیورٹی اداروں کو ملوث کرنا انتہائی غلط ہے، اس سے افواج اپنے اصل کام سے ہٹ کر ملک میں بجلی کے چوروں کو پکڑنے کے پیچھے لگ جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن ادارے بجلی بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی سیکیورٹی عمر ایوب عمران خان گیس مذاکرات مسلح افواج مسلم لیگ ن معاہدے ممبران کمیٹی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن بجلی بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی سیکیورٹی عمر ایوب گیس مذاکرات مسلح افواج مسلم لیگ ن معاہدے ممبران کمیٹی وی نیوز ایوب نے کہا پی ٹی ا ئی نے کہا کہ عمر ایوب حکومت نے انہوں نے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔