سیف علی خان پر قاتلانہ حملے کا ملزم کیسے پکڑا گیا؟ حیران کن انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک) سیف علی خان پر قاتلانہ حملہ کرنے والا ملزم کیسے پکڑا گیا؟ ملین ڈالر سوال کا حیران کن جواب مل گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سیف علی خان پر حملےکا مبینہ ملزم پراٹھے اور پانی کی بوتل کی آن لائن ادائیگی کی وجہ سے پکڑا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی شہری شریف الاسلام شہزاد نے ورلی میں ایک اسٹال سے پراٹھا اور پانی کی بوتل لینے کے بعد گوگل پے کے ذریعے ادائیگی کی۔ جس سے پولیس کو اس تک پہنچنے کا سراغ ملا۔
پولیس نے ملزم کے موبائل نمبر کو ٹریس کیا اور لیبر کیمپ کے قریب گھنے جنگل سے اسے گرفتار کیا گیا۔ دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ واقعے کی صبح 7 بجے تک وہ باندرہ میں بس اسٹاپ پر سویا تھا۔ جب ٹی وی اور سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر دیکھیں تو وہ فرار ہو گیا۔
 مزیدپڑھیں:ہم9مئی والے نہیں28مئی والے ہیں، پاکستان ہماری ریڈلائن ہے،مریم نواز
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویانا: سائنس دانوں نے ایک حیران کن دریافت کی ہے، ایک نیا اینٹی بائیوٹک جو پچاس سال سے موجود تھا لیکن ہر کسی کی نظروں سے اوجھل تھا۔
یہ نیا مرکب ”پری میتھلینومائسن سی لیکٹون“ (Pre-methylenomycin C lactone) کہلاتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ یہ مشہور اینٹی بایوٹک ”میتھلینومائسن اے“ بننے کے عمل کے دوران قدرتی طور پر بنتا ہے، مگر اب تک اسے نظرانداز کیا جاتا رہا۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر کی اور اسے جرنل آف دی امریکن کیمیکل سوسائٹی (جے اےسی ایس) میں شائع کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر گریگ چالس کے مطابق، ’میتھلینومائسن اے کو 50 سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔ اگرچہ اسے کئی بار مصنوعی طور پر تیار کیا گیا، لیکن کسی نے اس کے درمیانی کیمیائی مراحل کو جانچنے کی زحمت نہیں کی۔ حیرت انگیز طور پر ہم نے دو ایسے درمیانی مرکبات شناخت کیے، جو اصل اینٹی بایوٹک سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔ یہ واقعی حیرت انگیز دریافت ہے۔‘
اس تحقیق کی شریک مصنفہ اور یونیورسٹی آف واراِک کی اسسٹنٹ پروفیسر،ڈاکٹر لونا الخلف نے کہا، ’سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نیا اینٹی بایوٹک اسی بیکٹیریا میں پایا گیا ہے جسے سائنس دان 1950 کی دہائی سے بطور ماڈل جاندار استعمال کرتے آرہے ہیں۔ اس جانی پہچانی مخلوق میں ایک بالکل نیا طاقتور مرکب ملنا کسی معجزے سے کم نہیں۔‘
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شروع میں S. coelicolor نامی بیکٹیریا ایک بہت طاقتور اینٹی بایوٹک بناتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ اس نے اسے بدل کر ایک کمزور دوائی، میتھلینومائسن اے، میں تبدیل کر دیا، جو شاید اب بیکٹیریا کے جسم میں کسی اور کام کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ دریافت نہ صرف نئے اینٹی بایوٹکس کی تلاش میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ اس بات کی یاد دہانی بھی کراتی ہے کہ پرانے تحقیقی راستوں اور نظرانداز شدہ مرکبات کا دوبارہ جائزہ لینا نئی دواؤں کے لیے نیا دروازہ کھول سکتا ہے۔