مظفرآباد( نیوز ڈیسک)مہاجرین جموں کشمیر کے زیر اہتمام دارالحکومت میں بھارتی نام نہاد یوم جمہوریہ پر احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا ۔ ہزاروں شہریوں نے سیاہ پرچم لہراتے ہوئے بھارت کیخلاف مرکزی شاہراہ پر مارچ کیا۔ بھارت جمہوری نہیں بلکہ ایک دہشت گرد ملک ہے۔ آزادی کیلئے مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان ۔ تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر بھر میں بھارت جے نام نہاد یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کیلئے دارالحکومت میں زبردست احتجاج کیا گیا ۔ شہریوں نے بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ پر سیاہ پرچم لہرا کر احتجاجی ریلی میں شرکت کی۔ ریلی کی قیادت سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر ، امیر المہاجرین جموں کشمیر 1989 عزیر احمد غزالی ، وزیر حکومت کوثر تقدیس گیلانی ، ڈائریکٹرز کشمیر لبریشن سیل ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان ، راجہ محمد اسلم خان ، امیر جماعت اسلامی مظفرآباد راجہ محمد آفتاب خان ، پیپلز پارٹی کے راہنما شوکت جاوید میر ۔ کل جماعتی حُریت کانفرنس کے راہنماؤں مشتاق الاسلام ، چوہدری محمد شاہین ، سیکرٹری جنرل مہاجرین گوہر احمد کشمیری ، ترجمان مہاجرین راجہ محمد عارف خان ، مہاجرین راہنماؤں چوہدری فیروز الدین ، منظور اقبال بٹ ، سید حمزہ شاہین ، اقبال یاسین اعوان ، محمد اقبال میر ، صدیق داؤد ، چوہدری محمد مشتاق ، فیاض احمد جگوال ، راجہ سجید خان ، نشاد احمد بٹ ، نعیم کشمیری ، محمد اسلم انقلابی سمیت دیگر سیاسی مذہبی جماعتوں کے راہنماؤں نے کی ۔ ریلی سے خطاب کرتے ہو مقررین نے کہا کہ کشمیری آج بھارت جے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پر دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں اس لیئے کہ بھارت نے کشمیری عوام کے حق آزادی جو سلب کر رکھا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ بھارت جمہوری نہیں بلکہ ایک دہشت گرد ملک ہے جو نہتے کشمیری شہریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔ مقررین نے مزید کہا گزشتہ ستتر برسوں سے بھارت جبرواسبتداد کے زریعے کشمیری عوام کے تمام جمہوری ، سیاسی ، سماجی ، مذہبی تمام حقوق پامال کرکے خود کو جمہوری ملک ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے انکا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کالے قوانین AFSPA POTA TADA UAPA PSA کے زریعے کشمیری عوام سے آزادی اظہارِ رائے کے تمام بنیادی حقوق چھین چکا ہے۔ بھارت جعلی جمہوریت کی آڑ میں کشمیر میں بربریت کی بدترین مثالیں رقم کررہا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ بھارت کشمیر کی غالب مسلم اکثریتی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے بھارتی شہریوں کو ڈومیسائل جاری کررہا ہے۔ بھارت کا بدترین سامراج جمہوریت کی آڑ میں کشمیر کی زمینوں پر قبضے اور شہریوں کی جائیدادوں کو مسمار کررہا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ بھارت ایسا سفاک ملک ہے جس نے مقبول بٹ ، افضل گورو کو آزادی مانگنے کی پاداش میں پھانسیاں دیں ، سید علی گیلانی ، محمد اشرف صحرائی اور الطاف شاہ کو عوامی حقوق اور استصواب رائے مانگنے کے جرم میں جیلوں میں شہید کیا۔ انہوں نے کہا کے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنا آئینی کردار ادا جرے ۔ انہوں دنیا بھر کے امن اور انصاف پسند ممالک اور اداروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت کی جعلی جمہوریت کے لبادے میں چھپا ایک ظالم ملک بھارت کے جارحانہ اقدامات کو روکیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی فسطائیت کو کبھی قبول نہیں کیا جائے گا ۔ بھارتی جبرواسبتداد کے خلاف کشمیری عوام اپنی جدوجھد کو جاری رکھیں گے ۔ یوم سیاہ کے سلسلے میں منعقدہ ریلی کے شرکاء نے برہان وانی شہید چوک سے اقوامِ متحدہ کے مبصر دفتر تک مارچ کیا اور وہاں بھارتی جنگی جرائم کے خلاف قرارداد پیش کی۔ شہریوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پتلے کو نظر آتش کیا اور کشمیر میں جاری بدترین مظالم پر بھارتی جھنڈا بھی پھاڑ ڈالا ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مقررین نے کہا کہ نے کہا کہ بھارت کشمیری عوام کررہا ہے

پڑھیں:

بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبۂ حریت جوان

ریاض احمدچودھری

بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ حریت جواں ہے۔ الحاق پاکستان کی قرارداد لاکھوں کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کی عکاس ہے۔یہ کشمیریوں کی تحریک کے لیے ایک واضح راستہ متعین جبکہ بھارت کو ایک آپشن کے طور پر مکمل مسترد کرتی ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 77 برس کے دوران ساڑے چار لاکھ کے لگ بھگ کشمیریوں نے ”بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق” کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار3سو29 کشمیری شہید کیے۔ کشمیری بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی کے باوجود” غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق ”کے کشمیریوں کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
بھارتی حکمرانوں نے تو کشمیر کو اپنا انگ بنا لیا ہے لیکن ایسا محسوس کیا جا رہا ہے جیسے سانپ کے منہ میں چھچھوندر پھنس گئی ہو، نہ اگلتے بن رہی ہے نہ نگلتے بن رہی ہے۔ نہتے کشمیری جان کا عذاب بن گئے ہیں، جب سے بھارت نے اپنے اندر کشمیر کو ضم کیا ہے ایک مصیبت مول لے لی ہے، علیحدگی پسند قوموں نے بھارت سے آزادی کی تحریک تیز کر دی۔ تامل ناڈو، ناگالینڈ، خالصتان، کشمیر ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔
لداخ تو ہاتھ سے نکل ہی گیا، اگر بھارت اپنی کرنی سے باز نہ آیا تو چین تو تیار بیٹھا ہے، آگے بڑھنے کیلئے، وہ دن دور نہیں جب بھارت کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ سری لنکا پہلے ہی بھارتی سرپرستی سے اپنے آپ کو الگ کر چکا ہے، بنگلا دیش بھی پر تول رہا ہے، نیپال نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔جموں و کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور اسکی آزادی کیلئے ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے جانوں کی قربانی دی۔ جبکہ ہزاروں بچے یتیم ہو گئے۔ ماؤں بہنوں کی عصمتیں لٹ گئیں۔ لاکھوں بے گناہ شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے اور وہاں کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔لوگوں کو اب بھی بلاوجہ گرفتار کیا جارہا ہے۔ حراستی اموات، گرفتار کے بعد لاپتہ کردینے، شہریوں کے مکانات نذر آتش کردینے اور چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کے واقعات برابر جاری ہیں۔
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ کی آزادی پسند سرگرمیوں کے الزام پر جائیدادیں ضبط کرکے کشمیریوں کو بے دخل کرنے کی جارحانہ مہم جاری ہے۔ تازہ ترین کارروائیوں میں قابض حکام نے پلوامہ اور بارہمولہ اضلاع میں مزید چار کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کی ہیں۔یہ جائیدادیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت ضبط کی گئیں۔ ریاستی سرپرستی میں جائیدادوں کی ضبطی مقبوضہ جموں وکشمیر میں 2019 کے بعدبھارت کی نوآبادیاتی پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو معاشی طورپر کمزور کرنا اورمقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میںگزشتہ ہفتے میر واعظ مولوی محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کا یوم شہادت منایاگیا۔شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سیمینارز، دعائیہ مجالس اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ قابض انتظامیہ نے سرینگرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء میر واعظ عمر فاروق کوفاتحہ خوانی اور شہید رہنمائوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مزار شہداء عیدگاہ جانے سے روک دیا۔اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ اور کشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام ایک تقریب میں شرکا نے بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں شہدا ئ کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے۔پیرس میں ایشین فورم فار ہیومن رائٹس اینڈ ڈویلپمنٹ اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ کشمیر کی بین الاقوامی طوپرتسلیم شدہ متنازعہ حیثیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں واضح ہے اور اسے بھارت کا اندرونی معاملہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے دفعہ370کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا جن میں بلاجواز گرفتاریاں، کالے قوانین کا بے دریغ استعمال اور سول سوسائٹی کو دبانا شامل ہے۔ تنازعہ کشمیر کے کسی بھی حل میں کشمیریوں کی بامعنی شرکت اور ان کے حق خودارادیت کو برقرار رکھنا چاہیے جس کی بین الاقوامی قانون میں ضمانت دی گئی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے کثیرالجہتی امن عمل کی حمایت کرے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے2018اور 2019کی اقوام متحدہ کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی مظالم کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
علاقے میں تعینات دس لاکھ بھارتی قابض افواج جوسڑکوں اور گلیوں میں گشت کر رہی ہیں ،کشمیریوں کو اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے سے روکنے میں مکمل طورپر ناکام ہو گئی ہے۔ کشمیریوں کے اس ناقابل تنسیخ حق کی ضمانت اقوام متحدہ نے اپنی متعلقہ قراردادوں میں فراہم کی ہے۔ بنیادی حقوق سے محرومی کے باوجود استصواب رائے اور آزادی کے حقیقی مطالبے کی زبردست عوامی حمایت نے بھارتی قابض افواج، خفیہ ایجنسیوں اور کٹھ پتلی حکومت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج اورقابض انتظامیہ کی طر ف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے میں مدد کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مقامی آبادی کو دبانے کے لئے وی ڈی جیز کو متحرک کر دیا
  • کشمیر دنیا میں انسانی حقوق کی پامالی کی ایک المناک داستان ہے، چوہدری قربان
  • نریندر مودی اور دیگر بھارتی رہنماﺅں کے جارحانہ بیانات انکی بوکھلاہٹ کا عکاس ہیں، حریت کانفرنس
  • بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبۂ حریت جوان
  • ترکیہ کے سفیر کی صدر آزاد کشمیر سے ملاقات
  • آزاد کشمیر پر قبضہ کرکے بطور نذرانہ پیش کیا جائے، نام نہاد ہندو روحانی پیشوا کا انوکھا مطالبہ
  • مقبوضہ کشمیر, بھارتی وزیر داخلہ کے دورے کے موقع پر سخت پابندیاں عائد
  • مہاجرین جموں و کشمیر کی نمائندگی نظریاتی، تاریخی اور سیاسی تناظر
  • کشمیری تنازعہ کشمیر کے بنیادی فریق ہیں ،انکی خواہشات کے برخلاف کوئی بھی حل پائیدار نہیں ہو گا
  • فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے کشمیر بارے دوٹوک موقف کا خیرمقدم