چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی مدت ملازمت پوری ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی مدت ملازمت پوری ہوگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 26 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دیگر دو ارکان نثار احمد درانی اور شاہ محمد جتوئی کی مدت ملازت اتوار کو باضابطہ طور پر ختم ہوگئی ہے۔ تاہم، آئین کے آرٹیکل 215 (1) میں حالیہ ترمیم کے تحت یہ تینوں اراکین اپنی خدمات جاری رکھیں گے جب تک کہ ان کے متبادل کی تقرری نہ ہوجائے۔
سکندر سلطان راجہ اور ان کے ساتھی اراکین کی پانچ سالہ مدت 27 جنوری 2019 کو شروع ہوئی تھی اور اب ان کی مدت کا اختتام ہوگیا ہے۔ تاہم، آئینی ترمیم کے تحت ان کی مدت ختم ہونے کے باوجود وہ اس وقت تک اپنے عہدوں پر براجمان رہیں گے جب تک کہ نئے اراکین کی تقرری نہ ہو۔الیکشن کمیشن کی موجودہ قیادت کو مختلف انتخابی مسائل اور تنازعات پر شدید عوامی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے کمیشن کی کارروائیوں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ای سی پی کو پنجاب اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی 11 نشستوں کے انتخاب میں تاخیر پر بھی تنقید کی گئی۔
اس کے علاوہ، ای سی پی نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود پی ٹی آئی کے لیے مخصوص اسمبلی سیٹوں کی بحالی میں تاخیر کی۔الیکشن کمیشن کے فیصلوں میں مزید تنازعات ای سی پی کی جانب سے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دینے اور 2023 کے عام انتخابات سے پہلے پارٹی کے انتخابی نشان کو مسترد کرنے کے حوالے سے سامنے آئے۔ان فیصلوں نے ای سی پی کی ساکھ کو متاثر کیا، خاص طور پر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور سمندر پار پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے بارے میں اس کے فیصلوں پر سوالات اٹھائے گئے۔2023کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات کے باعث ای سی پی کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مزید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔اس وقت ای سی پی کے بقیہ دو ارکان بابر حسن بھورانہ اور جسٹس(ر)اکرام اللہ خان اپنی مدت 31 مئی 2027 تک مکمل کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی مدت
پڑھیں:
8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) 8 فروری الیکشن سے متعلق کامن ویلتھ رپورٹ میں وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی، انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کا انکشاف، رپورٹ کے مطابق 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا، پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا۔ تفصیلات کے مطابق کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ء کا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چُرایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ء کے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکریٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ء کے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔ برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے، ڈراپ سائٹ نیوز نے حاصل کی، جس میں دولتِ مشترکہ پر دھاندلی کو چھپانے میں ملوث ہونے کا الزام لگ رہا ہے، رپورٹ میں انتخابات میں منظم دھاندلی اور ریاستی مشینری کے غلط استعمال کا ذکر ہے، جس کے ذریعے عمران خان کی غیر موجودگی میں ان کی جماعت کو سیاسی عمل سے باہر رکھا گیا۔ دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مؤقف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔