رچرڈ گرینیل کے پاکستانی سیاسی رہنماؤں سے متعلق بیانات پر سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کی امریکی تجویز کی مذمت کرتے ہوئے ایوان بالا میں مذمتی قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اجلاس کو رچرڈ گرینیل کے پاکستانی سیاسی رہنماؤں سے متعلق بیانات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
کمیٹی کے چیئرمین عرفان صدیقی نے وزارت خارجہ کو ہدایت دی کہ وہ ایک قرارداد کا مسودہ تیار کرے جو حقائق پر مبنی ہو اور کمیٹی کی منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں بہت جلد غزہ پر قبضہ کرلیں گے اور ہم اس کے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ
قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس کے دوران اہم سوالات اٹھائے اور پاکستانی حکومت کی جانب سے امریکی تجویز کے جواب میں کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے اس تجویز کو مسترد کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا اور تنظیم تعاون اسلامی (OIC) کی اس مسئلے پر شمولیت سے متعلق بھی دریافت کیا۔
وزارت خارجہ کے سیکرٹری نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ تنظیم تعاون اسلامی (OIC) عرب لیگ کے ساتھ مل کر اس مسئلے پر ایک مشترکہ سربراہی اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس میں اس امریکی منصوبے کو سفارتی طریقوں سے روکنے کے اقدامات پر غور کیا جائےگا۔ کمیٹی نے وزارت کی اس تجویز کی حمایت کی کہ فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کے خلاف ایک مذمتی قرارداد تیار کی جائے، جو سینیٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
کمیٹی کا یہ مؤقف غزہ میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر سامنے آیا، جہاں جاری جنگ کے نتیجے میں بے پناہ جانی نقصان ہو چکا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں اب تک کم از کم 61 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
کمیٹی نے اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے غزہ اور مغربی کنارے میں مسلسل جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور انسانی بحران کی سنگینی پر روشنی ڈالی۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے فلسطینی مسئلے پر متحدہ مؤقف اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے پاکستان کی حمایت کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ معصوم جانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
اجلاس کے دوران کمیٹی کو 19 جنوری 2025 سے نافذ العمل جنگ بندی معاہدے کی موجودہ صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 18 اسرائیلی قیدیوں اور 550 فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جا چکا ہے۔ 42 روزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید 33 اسرائیلی قیدیوں اور تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹر رانا محمود الحسن نے بعض مسلم ممالک کے ویزا مسائل کا معاملہ اٹھایا، جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت خارجہ سے اگلی میٹنگ میں پاکستانی شہریوں کو درپیش ویزا مسائل پر تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔
مزید برآں کمیٹی نے جنوبی افریقہ میں ایک پاکستانی طالبہ کے اغوا کے معاملے پر بھی تفصیلی بریفنگ مانگ لی۔ وزارت خارجہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ معاملہ جنوبی افریقی سفارت خانے کے ساتھ اٹھایا جا چکا ہے اور لڑکی کی بازیابی کے لیے کام جاری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس معاملے پر فوری پیش رفت کی ہدایت کی اور وزارت سے جلد رپورٹ طلب کرلی۔
اجلاس کے دوران کمیٹی کو امریکی صدر کے خصوصی مشن کے نامزد ایلچی رچرڈ گرینیل کے پاکستان کے سیاسی رہنماؤں سے متعلق بیانات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ گرینیل کے یہ بیانات ذاتی حیثیت میں دیے گئے تھے اور ان پر پاکستان کی حکومت کی جانب سے کسی سرکاری ردعمل کی ضرورت نہیں۔ وزارت نے مزید بتایا کہ پاکستانی سفیر نے امریکا میں میڈیا کے ساتھ گفتگو کے دوران اس معاملے کو واضح کیا تھا۔
کمیٹی کو جنوری 2025 میں پیش آنے والے مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں کی وطن واپسی کے سلسلے میں جاری کوششوں پر بھی آگاہ کیا گیا۔ وزارت خارجہ نے اب تک 22 پاکستانیوں کی وطن واپسی ممکن بنائی ہے، جبکہ دو مراحل میں 8 افراد کی میتیں پاکستان لائی جا چکی ہیں۔ مزید لاشوں کی واپسی کے لیے مراکشی حکام کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔ اس حوالے سے ایک کرائسس مینجمنٹ یونٹ (CMU) بھی قائم کر دیا گیا ہے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس حکام سے رابطے میں ہے۔
اجلاس کے آغاز میں کمیٹی کے چیئرمین نے ایجنڈا آئٹم نمبر 1، جو وزارت خارجہ میں افسران اور عملے کی تعیناتی سے متعلق بریفنگ پر مشتمل تھا جس کو مؤخر کر دیا۔ اسی طرح، ایجنڈا آئٹم نمبر 5، جو پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر ایک ان کیمرا بریفنگ تھی، کو بھی آئندہ اجلاس تک ملتوی کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل غزہ جنگ بندی کا مطالبہ: امریکی یہودیوں نے نیویارک کے مجسمہ آزادی پر قبضہ کرلیا
کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر رانا محمود الحسن، سینیٹر عطاالرحمان، سینیٹر سید علی ظفر اور سینیٹر روبینہ قائم خانی نے شرکت کی۔ جبکہ وزارت خارجہ کے سیکرٹری سمیت دیگر متعلقہ حکام بھی کمیٹی کو مختلف امور پر بریفنگ دینے کے لیے موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews خارجہ امور کمیٹی ڈونلڈ ٹرمپ رچرڈ گرینیل سینیٹ عرفان صدیقی غزہ قبضہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خارجہ امور کمیٹی ڈونلڈ ٹرمپ رچرڈ گرینیل سینیٹ عرفان صدیقی وی نیوز عرفان صدیقی رچرڈ گرینیل گرینیل کے بریفنگ دی کے دوران کمیٹی کو کمیٹی نے اجلاس کے کے ساتھ کے لیے پر بھی
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا ہے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ہماری معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف صنعتکار عارف حبیب کا کہنا تھا کہ ہم زراعت اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں اہداف حاصل نہ کرسکے، اس وجہ سے مجموعی جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کسانوں کی معیشت بری طرح متاثر رہی، زرعی اجناس کی قیمتوں میں بہت کمی آئی ہے، حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیدا وار کے لیے راضی کرنا ہوگا، زراعت میں ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور پیدا وار بڑھائی جائے، زرعی پیداوار بڑھانے کیلیے کاسٹ آف پروڈکشن کو کم کیا جائے۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام زرعی اجناس کے لیے سپورٹ پرائسز کی اجازت نہیں دیتا، ایسی پالیسی بننی چاہییں کہ کسانوں اور حکومت دونوں کے لیے ون ون کنڈیشن ہو، پچھلے سالوں میں منہگائی بہت زیادہ بڑھی، منہگائی کی وجہ سے انڈسٹریز اپنی صلاحیت کے لحاظ سےکم کام کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹریز کے ٹیکس ریٹ میں تبدیلی ہوئی، انرجی کاسٹ بھی بڑھی، تعمیراتی سامان بنانے والی انڈسٹریز بھی اپنی پیداواری صلاحیت سے کم پر چل رہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوئی جس وجہ سے ڈیمانڈ میں کمی ہوئی، ایسی پالیسیز بنائی جائیں کہ پروڈکٹس کی مانگ میں اضافہ ہو، انڈسٹریز کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت نہیں، صنعت نے اپنی پیداواری صلاحیت کو طلب سے مطابقت دی۔
عارف حبیب کا کہنا تھا پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہے، اسی لیے معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، پچھلے سال گندم کی قیمت گری جس کی وجہ سے کسان کے پاس اگلی فصل کے لیے سرمایہ کاری کم رہی، پیداواری لاگت کم ہوگی تو کسان کے لیے مواقع بڑھے گی، کسان کو فصل کے لیے فنانسنگ اور اچھے بیج کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، ملکی صنعتیں اپنی صلاحیت سے کم پیداوار کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کم ہوئی ہے،کنسٹرکشن کے لیے وزیراعظم نے ٹاسک فورس بنا دی ہے، نئے سال میں گروتھ کا مناسب سا ہدف رکھا گیا ہے، بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی باتیں ہورہی ہیں، شرح سود میں مزید کمی کی ضرورت ہے، پاکستان میں ٹیکس ریٹ سب سے زیادہ ہے، سپر ٹیکس میں کمی جائے۔
عارف حبیب کا کہنا ہے کہ حکومت کا کام گندم کی قیمت طے کرنا نہیں، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنا ہے، چاول کی قیمت کا حکومت تعین نہیں کرتی، چاول اوپن مارکیٹ کے اصول پر دستیاب ہوتا ہے۔
معروف صنعتکار کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، مارگیج فنانسنگ کو سپورٹ کیا جائے، پاکستان میں مارگیج فنانسنگ کا رجحان کافی کم ہے، مجھے مارگیج فنانسنگ میں کافی سکوپ نظر آتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر مارگیج فنانسنگ پر توجہ دی گئی تو مثبت نتائج آئیں گے۔
ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ10 مئی کو جو آپ نے کیا اس کے بعد آپ کے پاس انٹرنیشنل کریڈیبیلیٹی ہے، حکومت کو ٹیکس نیٹ میں آنے کے لیے انہیں پرکشش مواقع دینے چاہئیں، حکومت کی موجودہ پالیسی ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو سزا دینے کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے، کپاس کی پیدا وار مشکل سے 6 سے 7 ملین بیلز ہے، بھارت کپاس کی پیدار دو گنا کر چکا ہے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وفاقی اور صوبائی سطح پر کمزور ہے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنا حکومت کاکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال چاول کی ایکسپورٹس بہت زیادہ رہیں، ریسرچ بتاتی ہیں کہ چاول کی پیداوار بہت بہتر ہے، بجٹ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے آر اینڈ ڈی کے لیے رقم مختص کرنا ہوگی، کپاس امپورٹ کرنے سے امپورٹ بل دو سے تین فیصد بڑھ جائےگا۔
خاقان نجیب کا کہنا تھا تیل کی قیمت دنیا بھر میں کم ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی، شرح سود میں کمی ہوئی، پاکستان کی اکنامی گروتھ کے لیے اچھی نہیں ہے، ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے لوگوں کو ترغیب دی جائے، 78 روپےکی پیٹرولیم لیوی سے بچنےکے لیے پمپس پر کارڈ سے پےمنٹ لی جائے۔
قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
مزید :