عارف والا؛ تین طلبہ ڈوبے نہیں تھے، قتل کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
عارف والا(نیوز ڈیسک)پنجاب کےعلاقے عارف والا میں تین طلبہ نہر میں گرے نہیں، انہیں ڈبویا گیا تھا، واقعہ کی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے۔پولیس کے مطابق چند روز قبل ساتھی طالب علموں سے جھگڑا ہوا تھا، ملزمان نے تینوں کو قتل کر دیا۔
پاکپتن روڈ پر نواحی گاؤں 53 ایس پی کے قریب مبینہ طور پر موٹر سائیکل سوار تین طالب علم پاکپتن کینال میں جا گرے تھے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ملزمان نے طلبہ کے موٹر سائیکل سمیت نہر میں گرنے کا ڈرامہ رچایا ، نہر سے لاشوں کی تلاش جاری ہے، تاہم ابھی تک کوئی لاش نہیں ملی۔
مزیدپڑھیں:خط پر خط آرہے ہیں، منتیں ہورہی ہیں کہ اللہ کے واسطے مجھے بچالو، مریم نواز
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔