دہشت گردانہ حملوں کی لہر، پنجاب یونیورسٹی ہاٹ سپاٹ قرار
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ جامعہ پنجاب کے ہاسٹلز میں رہنے والے تمام افراد طالبعلم بھی نہیں، دہشتگردی سے بچنے کیلئے ہاسٹلز سے متعلق میکانزم تشکیل دیا جائے، یونیورسٹی میں زیرتعلیم دیگر صوبوں کے طلباء کا ریکارڈ چیک کرایا جائے، ہاسٹلز میں طلباء کے علاؤہ مقیم افراد کے کوائف کی تصدیق کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ دہشت گردانہ حملوں کی حالیہ لہر کے پیش نظر جامعہ پنجاب کے ہاسٹلز، رہائشی کوارٹرز اور کیفے ٹیریاز کو ہاٹ سپاٹ قرار دیدیا گیا ہے۔ ہاسٹلز میں مقیم طلباء کی پروفائلنگ بارے محکمہ داخلہ کی کمیٹی نے تفصیلی رپورٹ حکومت کو بھجوا دی ہے۔ ذرائع محکمہ داخلہ کمیٹی کے مطابق یونیورسٹی ہاسٹلز میں مقیم طلباء اور دیگر رہائشیوں کا مستند ریکارڈ موجود نہیں، طلباء کو ملنے والے مہمانوں کی تصدیق کا بھی کوئی میکانزم موجود نہیں، دیگر صوبوں سے آنیوالے طلباء کا سابقہ ریکارڈ بھی حاصل نہیں کیا گیا۔
کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہائی پروفائل اور مشتبہ طلباء کے تنظیمی تعلقات سکیورٹی چیک میں بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ جامعہ پنجاب کے ہاسٹلز میں رہنے والے تمام افراد طالبعلم بھی نہیں، دہشتگردی سے بچنے کیلئے ہاسٹلز سے متعلق میکانزم تشکیل دیا جائے، یونیورسٹی میں زیرتعلیم دیگر صوبوں کے طلباء کا ریکارڈ چیک کرایا جائے، ہاسٹلز میں طلباء کے علاؤہ مقیم افراد کے کوائف کی تصدیق کی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہاسٹلز میں
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی۔ ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے تہران کو متنبہ کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو “صفحۂ ہستی سے مٹا چکے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو امریکا دوبارہ حملہ کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس اعتراف کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے امریکی و اسرائیلی بمباری کے باعث ایرانی جوہری تنصیبات کو ”شدید نقصان“ پہنچنے کا اعتراف کیا۔
عراقچی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام فی الحال رک چکا ہے، لیکن ایران یورینیم کی افزودگی سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔
حملے کے بعد صدر ٹرمپ کی ایران کو سخت وارننگ: ’جوابی کارروائی پر پہلے سے کہیں زیادہ شدید طاقت کا مظاہرہ کریں گے‘
واضح رہے کہ 2 جون کو امریکی فضائیہ نے B-2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کے حساس ترین جوہری مقامات ، نطنز، فردو اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں فردو کا وہ زیرِ زمین مرکز بھی شامل تھا جو نصف میل گہرائی میں واقع ہے۔
سی آئی اے، امریکی محکمہ دفاع اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ان حملوں کو ”ایران کے ایٹمی ڈھانچے کے لیے کاری ضرب“ قرار دیا ہے۔
سی آئی اے ڈائریکٹر جون ریٹکلف کے مطابق، 18 گھنٹوں میں 14 انتہائی طاقتور ”بنکر بسٹر“ بم گرائے گئے، جنہوں نے زیرِ زمین تنصیبات کو تباہ کر دیا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی اس نقصان کو ”انتہائی شدید“ قرار دیا۔
اسرائیلی جوہری توانائی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ فردو کا مقام ”ناقابلِ استعمال“ ہو چکا ہے جبکہ نطنز میں سینٹری فیوجز ناقابلِ مرمت ہیں۔ ان کے مطابق ایران حملوں سے پہلے افزودہ یورینیم کو منتقل کرنے میں ناکام رہا، جس سے اس کے ایٹمی عزائم کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، ایران نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ پروگرام متاثر ہوا مگر افزودگی سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔
عباس عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران فی الوقت امریکہ سے کسی قسم کے مذاکرات کا ارادہ نہیں رکھتا۔