اسلام آباد (نیوزڈیسک) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ فتنہ الخوارج اور دہشتگرد تنظیموں کے عزائم ناکام بنا دیں گے۔

یوم پاکستان کے موقع پر ایوان صدر میں منعقدہ مسلح افواج کی پریڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری کا قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 23 مارچ کا دن پاکستانی قوم کیلئے بہت اہم ہے، ہم نے بہت سی قربانیاں دے کر آزادی حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ قوم اور افواج مادر وطن کیلئے کبھی کسی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹے، ہم نے بیرونی اور اندرونی دہشتگردی کا منہ توڑ مقابلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کو ہمیشہ میلی آنکھ سے دیکھتا ہے، فتنہ الخوارج اور دیگر دہشتگردتنظیموں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ عوام اور مسلح افواج ساتھ کھڑے ہیں، فتنہ الخوارج اور دہشت گرد تنظیموں کے عزائم ناکام بنا دیں گے۔

صدر مملکت نے کہا کہ نوجوان نسل میں مایوسی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہمیں اس کا بھی مقابلہ کرنا ہوگا، ہمارے اندر مشکلات پر قابو پانے کی صلاحیتیں ہیں، ہم ایک با حوصلہ قوم ہیں، مشکلات سے نہیں گھبراتے، اندرونی وبیرونی سازشوں کے باوجود پاکستان کی تعمیر کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے، ہماری خارجہ پالیسی امن اور استحکام پر مبنی ہے۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بہت سے جیوپولیٹیکل چیلنجز کا سامنا ہے، مسلح افواج کے جوان بے پناہ قربانیاں دے رہے، سرحدوں کی حفاظت کو ہمیشہ یقینی بنائیں گے، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک کی حفاظت کیلئے عظیم قربانیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں، اپنی نوجوان نسل کیلئے روزگار پیدا کریں گے، نوجوان نسل کو تعلیم، تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کرانا ہے۔

اس موقع پر صدر مملکت کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، اپنے کشمیری بہنوں اور بھائیوں کو کبھی نہیں بھولے، مقبوضہ کشمیر کے عوام طویل عرصے سے بھارتی دہشتگردی کا شکار ہیں، مقبوضہ کشمیر کے غیورعوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں، کشمیریوں کی بے لوث قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حق خود ارادیت کیلئے دنیا کے ہر فورم پر کشمیریوں کیلئے آواز اٹھائیں گے، عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیں، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

آصف زرداری نے کہا کہ ہم فلسطین کیساتھ اظہار یکجہتی، حق خود ارادیت کیلئے پاکستان کے مضبوط عزم کا اظہار کرتے ہیں، عالمی برادری فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کیلئے فوری فیصلہ کن اقدام کرے، فلسطینی عوام کو اپنے وطن میں مکمل آزادی و خود مختاری کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہمارا سفر آسان نہیں لیکن ناممکن بھی نہیں، پاکستان کی اصل طاقت عوام ہے، آپ کی ثابت قدمی اور حب الوطنی نے ہمیشہ ملک کو مشکلا ت سے نکالا، اپیل کرتا ہوں اپنی تمام تر طاقت ملکی ترقی کیلئے وقف کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ آیئے اختلافات سے بالاتر ہو کر خوشحال اور پرامن پاکستان کیلئے کام کریں، مایوسی اور منفی سوچ کو ترک کر کے اتحاد، سچائی اور امید کو اپنائیں، ہمیں ایسا پاکستان بنانا ہے جو ترقی یافتہ اور انصاف پر مبنی ہو، دعا ہے اللہ ہمیں عزت، عظمت اور سربلندی کی راہ پر چلائے۔

خطاب کے اختتام پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے شاندار پریڈ کے انعقاد پر پریڈ کمانڈر اور آرگنائزرز کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ آج کی تقریب مضبوط پاکستان کے ساتھ قومی یکجہتی،وقار کی جھلک پیش کر رہی ہے، یہاں موجود افواج پاکستان کے جوانان نے قومی جذبے کو تازہ کیا ہے، قوم کی طرف سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں، اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو، افواج پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔

یوم پاکستان پر ایوان صدر میں پریڈ

قبل ازیں ایوان صدر میں یوم پاکستان کے موقع پر مسلح افواج کی شاندار پریڈ کا انعقاد کیا گیا ہے، تنیوں مسلح افواج کے چاق وچوبند دستوں نے پریڈ میں حصہ لیا۔

پریڈ کے مہمان خصوصی صدر مملکت آصف علی زرداری تھے، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور مسلح افواج کی قیادت نے بھی پریڈ تقریب میں شرکت کی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی آمد پر چاق وچوبند دستے نے سلامی دی۔

تقریب میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، حکومتی، سیاسی شخصیات اور غیر ملکی سفراء نے بھی شرکت کی۔

تقریب کے دوران آرمی، نیوی اور فضائیہ کے دستوں نے مارچ پاسٹ کیا اور قومی پرچم کو سلامی دی، صدر مملکت آصف علی زرداری کی روایتی بگھی میں آمد ہوئی، بگل بجا کر آمد کا اعلان کیا گیا، صدر مملکت نے استقبالیہ کمیٹی کے ارکان سے مصافحہ کیا اور پریڈ کا معائنہ کیا۔

مارچ پاسٹ کرتے دستوں نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو سلامی بھی دی۔

یوم پاکستان کی پریڈ میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے فلائی پاسٹ کا مظاہرہ کر کے دشمن پر لرزہ طاری کر دیا، پاک فضائیہ کی شیر دل فارمیشن نے شاندار فضائی مظاہرہ کیا، جے ایف 17 تھنڈر، ایف 16، جے 10 سی، میراج طیاروں کے ذریعے شاندار فلائی پاسٹ کیا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: صدر مملکت ا صف علی زرداری فتنہ الخوارج اور کا کہنا تھا کہ یوم پاکستان پاکستان کے مسلح افواج پاکستان کی نے کہا کہ کرتے ہیں پیش کر

پڑھیں:

غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ

غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد جہاں ایک طرف غاصب صیہونی ریاست اسرائیل مسلسل معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے، وہاں ساتھ ساتھ دنیا بھر میں امریکی اور اسرائیلی دلال، فلسطینی عوام اور فلسطین کی مزاحمت یعنی حماس کے خلاف منفی پراپیگنڈا کرنے میں مصروف عمل ہیں۔

اسی طرح امریکی صدر ٹرمپ مسلسل حماس کو دھمکیاں دے رہے ہیں لیکن اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کو ہتھیانے سمیت متعدد خلاف ورزیوں پرکسی قسم کا کوئی رد عمل نہیں دیا جا رہا ہے۔

دنیا کے بعض صحافیوں اور دانشوروں کو اس کام پر لگا دیا گیا ہے کہ وہ یہ تاثر پیدا کریں کہ معاہدے کی خلاف ورزی حماس کی طرف سے ہوئی تو پھر حالات کی ذمے داری حماس اور فلسطینیوں پر آن پڑے گی لیکن یہ سارے لوگ اسرائیل کی خلاف ورزیوں کو بیان کرنے سے قاصر ہیں۔

یہ رویہ خود اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ ان کو کسی خاص مقصد کے لیے اس کام پر لگایا گیا ہے تاکہ مسئلہ فلسطین کو کمزورکیا جائے اور اسے فراموش کرنے کے لیے جو ممکن ہتھکنڈے استعمال ہو سکتے ہیں، وہ کیے جائیں۔

 حال ہی میں ٹائمز آف اسرائیل نامی اخبار نے یہ خبر شایع کی ہے کہ غزہ میں امن فوج کے نام پر انڈونیشیا، آذربائیجان اور ترکیہ کی افواج کو بھیجا جا رہا ہے۔ تشویش، اس لیے بھی پائی جا رہی ہے کیونکہ ایک تو امن معاہدے کی سرپرستی امریکی صدر ٹرمپ کر رہے ہیں۔

جن پر دنیا کے عوام بالکل بھی اعتماد نہیں کرتے اور انھوں نے آج تک غزہ میں نسل کشی کے ذریعے قتل ہونے والے ستر ہزار فلسطینیوں کے قتل پر اسرائیل کی مذمت تک نہیں کی ہے، لٰہذا اب ٹرمپ کی خواہشات کے مطابق مسلم ممالک کی افواج کو غزہ میں تعینات کرنے کے اعلان پر دنیا بھر کے عوام کو اس لیے تشویش ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ مسلمان افواج کو حماس اور فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں اور فلسطینی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کے لیے مسلمان افواج کی خدمت لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اگر یہ خدشات درست ہیں تو یقینا اس سے بڑی پریشانی مسلمانوں کے لیے اور کچھ نہیں ہو سکتی ہے۔اگر تاریخی اعتبار سے بھی اس معاملے پر غورکیا جائے تو ہم جانتے ہیں کہ امریکا اور اسرائیل کی پالیسی ہمیشہ سے فلسطین کے مکمل کنٹرول اور مزاحمتی قوتوں کی سرکوبی پر مرکوز رہی ہے۔

ٹرمپ کے سابقہ دورِحکومت صدی کی ڈیل یعنی Deal of the Century کے نام پر فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی، تاہم ٹرمپ ناکام رہے۔ اسی طرح سابقہ دور میں ہی ٹرمپ نے یروشلم (القدس) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر کے امتِ مسلمہ کے دل پر وارکیا تھا، لیکن پوری دنیا میں اس عمل کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اسی تسلسل میں اگر ٹرمپ یا اس کے حمایتی حلقے مسلمان ممالک کی افواج کو امن یا نگرانی کے نام پر غزہ بھیجنے کا حکم دیں، تو اس کا مقصد مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح اور فلسطینی عزم کو توڑنا ہوگا۔ ماضی میں بھی عراق، افغانستان، شام اور لیبیا میں اتحادی افواج کے نام پر مسلمان ممالک کے فوجی استعمال کیے گئے جس کے نتیجے میں استعماری ایجنڈے کو تقویت ملی۔

لہٰذا امریکی صدرکے عزائم کو سمجھتے ہوئے مسلم دنیا کے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ کوئی بھی ایسا فیصلہ نہ کریں جس کے سبب نہ صرف فلسطین کاز کو نقصان پہنچتا ہو بلکہ مسلمانوں کی باہمی وحدت اور یکجہتی بھی متاثر ہوتی ہو۔

امریکی حکومت کا یہی ایجنڈا ہے کہ وہ مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کرنا چاہتی ہے۔کسی غیر مسلم یا استعماری قوت کے سیاسی ایجنڈے کے مطابق مسلمان افواج کا استعمال اسلامی وقار کے بھی منافی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ علماء اور مفتیان کرام اس عنوان سے کیا ارشاد فرمائیں گے؟

کیونکہ ترکیہ سمیت آذربائیجان اور انڈونیشیا تو پہلے ہی اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں ہیں، لٰہذا ان سے امید کم ہی نظر آتی ہے لیکن دیگر مسلم ممالک کو کیوں اس دلدل میں گھسیٹا جا رہا ہے؟ اگر مقصد فلسطینی عوام کی تحفظ و حمایت کے بجائے امریکی پالیسیوں کی تکمیل ہے، تو یہ عمل غلامی کے مترادف ہے، اگر مسلمان افواج کو غزہ اس نیت سے بھیجا جائے کہ وہ حماس یا فلسطینی مزاحمت کو کمزورکریں، تو یہ امتِ مسلمہ کی اخلاقی شکست ہوگی۔

ایسے فیصلے اسلام کے سیاسی استقلال، جہادی فلسفے اور امتِ واحدہ کے اصول کی نفی ہیں۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مسلمان افواج کا مقصد طاغوت کے حکم پر مظلوموں کو دبانا ہے یا ظالموں کو روکنا؟خلاصہ یہ ہے کہ دو سال تک غزہ میں مسلسل نسل کشی کی جاتی رہی لیکن مسلم و عرب دنیا کی افواج خاموش تماشائی بنی رہیں اور اب امریکی صدر ٹرمپ کے احکامات کو بجا لانے کے لیے غزہ میں پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک کی افواج کی تعیناتی کی بات کی جا رہی ہے اور جس کا مقصد بھی اسرائیلی غاصب افواج سے لڑنا نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس اسرائیلی اور امریکی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔

انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اگر مسلمان حکمران اپنے عوام کے احساسات اور فلسطین کی حمایت کے بجائے امریکی دباؤ پر فیصلے کریں، تو یہ سیاسی غلامی کی علامت ہے، اگرکسی بھی فوجی اقدام میں سیاسی وفاداری کا مرکز واشنگٹن ہے، تو یہ امت کے لیے ذلت کا باعث ہے۔

امت کے علما، دانشوروں اور عوام کو ایسے’’ فریبِ امن‘‘ منصوبوں کو علمی و عوامی سطح پر بے نقاب کرنا چاہیے۔اگر واقعی مسلمان ممالک غزہ کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو پھر حقیقی مدد تب ہے جب مسلمان ممالک فلسطین کو اسلحہ، سفارتی حمایت، انسانی امداد اور سیاسی پشت پناہی فراہم کریں نہ کہ ان کے خلاف امن فوج کے نام پر جائیں۔

سعادت اُس میں ہے کہ مسلمان طاغوت کے سامنے جھکنے کے بجائے ظلم کے نظام کو بدلنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں، یہی قرآن کا پیغام، یہی محمد ﷺ کی سنت اور یہی فلسطین کی مزاحمت کا سبق ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: رینجرز کا فتنہ الخوارج کے خلاف بڑا ایکشن، 3 انتہائی مطلوب دہشتگرد گرفتار
  • کراچی: منگھوپیر سے فتنہ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 ملزم گرفتار
  • سندھ رینجرز کی کارروائی، فتنہ الخوارج کے 3 انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار
  • کراچی سے فتنہ الخوارج کے 3 انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار  
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • کراچی: حملے کی منصوبہ بندی ناکام، ایس آر اے کے انتہائی مطلوب 2 دہشتگرد گرفتار
  • امریکا: دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • امریکا, دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • ایف بی آئی کا ریاست مشی گن میں دہشت گرد حملہ ناکام بنانےکا دعویٰ