وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کا کراچی سے چمن ہائی وے کی تعمیر دیرینہ مطالبہ تھا، وفاقی حکومت اور عوام پاکستان کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے لیے اس جگہ پر ہائی وے کی تعمیر کے تحفے پر شکر گزار ہوں. اس عمل میں ایک ایک پاکستانی کا حصہ ہے۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ شاہراہ سب سے زیادہ مصروف ہوتی ہے، سنگل سڑک ہونے کی وجہ سے یہاں حادثات بہت زیادہ ہوتے ہیں، لوگوں نے اسے خونی شاہراہ کا نام دے دیا تھا، ہم اسی لیے کہتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل ڈائیلاگ، پارلیمنٹ اور سیاسی فورم ہے، ہر مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ باقی ماندہ رقم کچھی کینال کے فیز ٹو پر خرچ کی جائے گی، 24 سال قبل شروع کیا گیا یہ منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا تھا.
یہ منصوبہ بلوچستان کے لوگوں کے لیے زرعی انقلاب لائے گا اور براہ راست ہزاروں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع ملیں گے۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ میں وزیراعظم کا بلوچستان کے عوام کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ان منصوبوں کو اعلان کیا، پاکستان کے ایک ایک فرد کو پہنچنے والا فائدہ ایک پیچھے رہ جانے والے بھائی کو دینے کا جذبہ قابل قدر ہے، ہم پاکستان کے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے چمن کی شاہراہ اور کچھی کینال منصوبے کے حوالے سے مجھے وفاقی کابینہ کے اجلاس کا حصہ بناکر عزت دی گئی، میں اس پر وزیراعظم اور کابینہ ارکان کا شکر گزار ہوں.میں صدر پاکستان اور تمام دیگر اسٹیک ہولڈرز کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے ہم اسمگلنگ کا خاتمہ کرکے تجارت کی حوصلہ افزائی کریں گے، وفاقی حکومت کا بھی یہی مشن ہے. ہم لوگوں کو اسمگلنگ سے نکال کر کاروبار کی جانب راغب کرنے کے لیے اقدامات کریں گے، آنے والے بجٹ میں بھی عوام کو سہولتوں کی فراہمی ہماری ترجیح ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پاکستان کی ترقی بلوچستان سے شروع ہوگی، جب ترقی کا آغاز ہونے لگتا ہے تو دشمن حرکت میں آجاتا ہے، ہم نے تمام شاہراہیں کلیئر کرالی ہیں. ان شا اللہ ہم اس بڑے چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام لوگوں کو سیاسی حقوق حاصل ہیں، اس وقت بھی اسمبلی میں ایسے لووگ موجود ہیں جو کئی نسلوں سے اسمبلیوں میں موجود ہیں، وزارتوں پر رہے، ہر شہری کو ووٹ کا حق حاصل ہے، نئے نئے لوگ بھی سیاست میں آتے رہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سردار اختر مینگل سمیت سب کو احتجاج کا حق حاصل ہے. تاہم حکومت طے کرے گی کہ آپ کو احتجاج کس مقام پر کرنا ہے، دوسری بات یہ ہے کہ آپ یہ بھی دیکھیں کہ احتجاج کس مقصد کے لیے کیا جارہا ہے. دہشت گردوں کے حامی بن کر جتھے لے کر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ عدالتیں فیصلہ کریں گی کہ ماہ رنگ بلوچ کے مقدمات کا کیا کرنا ہے، پہلی بار بلوچستان میں ترقیاتی اسکیموں میں 80 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، وفاقی ترقیاتی اسکیموں میں مختص کردہ رقوم اور ان سے ریلیز کی گئی رقوم بہت کم ہوتی تھیں، تاہم اس بار بلاول بھٹو کی کوششوں سے وفاقی اسکیموں کی شرح اور ان کے لیے جاری ہونے والی رقوم تاریخی سطح پر ہیں۔اس موقع پر وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ بعض لوگوں کو پاکستان اور بلوچستان کی ترقی ہضم نہیں ہورہی۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ہمیشہ بلوچستان کو ترجیح دی، انہوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب بھی بلوچستان کی ترقی کے لیے کام کیا ہے۔وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ وزیراعظم اور تمام اسٹیک ہولڈرز ملک کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں، ہم نے ملک میں یکساں ترقی کو فروغ دینا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ:
سرفراز بگٹی نے کہا
بلوچستان کے
نے کہا کہ
انہوں نے
کے لیے
پڑھیں:
کراچی کے تمام 25 ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری
کراچی: سندھ حکومت نے عوام کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے کراچی کے 25 ٹاؤنز میں شہری سڑکوں سے پارکنگ فیس کا مکمل خاتمہ کر دیا۔
صوبائی حکومت نے جاری پارکنگ فیس مکمل ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس میں شہر کی تمام سڑکوں پر چارجڈ پارکنگ فیس لینے پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی گئی۔
پارکنگ فیس اب صرف پلازہ، پلاٹس یا مخصوص کونسلز کے مخصوص علاقوں میں لی جائے گی۔
تمام ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز کو فیس ختم کرنے اور فوری عمل درآمد کی ہدایات جاری کر دی گئی۔ محکمہ بلدیات کی ہدایت پر پارکنگ فیس ختم کرنے کی باضابطہ مہم کا آغاز ہو چکا ہے۔
غیر قانونی طور پر شہریوں سے پارکنگ فیس لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
شہریوں کو مفت پارکنگ سہولت دینا ترجیح ہے اور کے ایم سی اب مالی طور پر مستحکم ہے۔ شہر کی مرکزی 46 سڑکوں پر پارکنگ مفت کر دی گئی اور بقیہ علاقوں میں بھی عمل جاری ہے۔