انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق اہم کیس کی سماعت ہوئی، جس میں کمیشن نے کئی اہم اور چبھتے ہوئے سوالات اٹھائے، خاص طور پر بیرسٹر گوہر کی چیئرمین شپ پر۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق ممبر خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو چکے ہیں، ایسے میں وہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟
سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں بینچ نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کو کسی سیاسی جماعت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار حاصل نہیں، نہ ہی وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی کی بنیاد پر پارٹی کو ریگولیٹ کر سکتا ہے۔ انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس مقدمے میں کوئی حتمی فیصلہ سنانے سے روکا گیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے فیملی اور وکلا کی ملاقات کا دن،فیصل ملک، فیصل چودھری اور عثمان ریاض گل کو اجازت مل گئی
چیف الیکشن کمشنر نے اس پر واضح کیا کہ کمیشن فی الحال کوئی فائنل آرڈر جاری نہیں کرے گا۔
الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن ہر جماعت کے لیے لازم ہیں، پی ٹی آئی نے 2021 میں انتخابات کرانے تھے مگر نیشنل کونسل کے بجائے نام نہاد جنرل باڈی سے آئین منظور کرایا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب پارٹی کا باقاعدہ انتظامی ڈھانچہ ہی موجود نہیں تو مالیاتی اکاؤنٹس کی تصدیق کیسے ممکن ہے؟
درخواست گزار اکبر ایس بابر نے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر انتظامی بحران ہے، اور فنڈز غیرقانونی طریقے سے استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پارٹی کے اکاؤنٹس کو فوری طور پر منجمد کیا جائے اور یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ بغیر کسی تنظیمی ڈھانچے کے انتخابات کیسے ہوئے۔
سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں:عظمیٰ بخاری
دورانِ سماعت، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے دفاع میں کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی مکمل تفصیلات پارٹی کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اگرچہ الیکشن کروائے، لیکن وہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ہوئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے اعتراض کیا کہ الیکشن کمیشن نے خود ہی 23 نومبر کو الیکشن کرانے کا حکم دیا، مگر بعد میں خود ہی اس الیکشن کو تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائے جائیں تو کیا پارٹی خود بخود ختم ہو جاتی ہے؟ اور اگر فیصلہ پہلے ہی کر لیا گیا ہے تو پھر سماعت کا کیا فائدہ؟
عالمی مارکیٹ میں امریکی ڈالر 3 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا
دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: انٹرا پارٹی الیکشن الیکشن کمیشن بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات24ستمبر کو ہوں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-17
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ کے 14 اضلاع کی 29 نشستوں پر ضمنی بلدیاتی انتخابات 24 ستمبر 2025کو منعقد ہوں گے، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پولنگ اسٹیشنز کے اندر موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کردی ہے، صرف پریزائڈنگ افسران، اسسٹنٹ پریزائڈنگ افسران اور سیکورٹی اہلکاروں کو موبائل فون لے جانے کی اجازت ہو گی۔مزید برآں کہ الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشنز ایکٹ 2017 کی شق نمبر 182 کے تحت پولنگ سے 48 گھنٹے قبل کسی بھی قسم کے عوامی اجتماعات، کارنر میٹنگز اور جلسے جلوسوں پر بھی پابندی ہوگی، یہ پابندی 22 اور 23 ستمبر کی درمیانی شب سے پولنگ کے اختتام تک نافذ العمل رہے گی۔اس سلسلے میں صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن شفاف، غیر جانبداراور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیئے مکمل اور دیر پا اقدامات کر رہا ہے، انہوں نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران، سیکورٹی اہلکاروں اور متعلقہ حکام کو سختی سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور انتخابی قوانین اور ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد ہر صورت یقینی بنایا جائے۔