مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، بھارت کا فالس فلیگ ڈرامہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
آج سہ پہر پہلگام، مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر مبینہ حملے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
ذرائع کے مطابق، حملے کے فوری بعد بھارتی میڈیا اور بالخصوص را سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے حسبِ روایت پاکستان کے خلاف جھوٹا اور زہریلا پروپیگنڈا شروع کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں مذہب کا رنگ دے کر غیر مسلم سیاحوں کو نشانہ بنانے کا تاثر دینے کی کوشش کی گئی، جو کہ ایک سوچی سمجھی سازش معلوم ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اکثر عالمی توجہ ہٹانے کے لیے اس قسم کے فالس فلیگ حملوں کا سہارا لیتا ہے، خصوصاً جب کوئی غیر ملکی سربراہ دورے پر ہو یا خطے میں کوئی اہم سفارتی سرگرمی جاری ہو۔
ذرائع نے نشاندہی کی کہ یہ محض اتفاق نہیں کہ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب امریکی نائب صدر ہندوستان کے دورے پر موجود ہیں۔
ماضی میں بھی مودی سرکار سیاسی فائدے حاصل کرنے اور اندرونی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایسے فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیتی رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، بھارتی حکومت اور افواج مقبوضہ کشمیر میں اپنی ظالمانہ پالیسیوں کے باعث مکمل ناکامی کا شکار ہو چکی ہیں، جس کا نتیجہ اس طرح کے مصنوعی ڈراموں کی شکل میں سامنے آتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔
دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔
دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔
بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔