نریندر مودی 2 روزہ سرکاری دورے پر جدہ پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی 2روزہ سرکاری دورے پر جدہ پہنچ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے ترقیاتی منصوبوں میں پاکستانیوں کا کردار، ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں، پاکستانی سفیر احمد فاروق
العربیہ کے مطابق نریندر مودی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب پہنچے ہیں۔
نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ میں جدہ پہنچ گیا ہوں اور یہ دورہ بھارت اور سعودی عرب کے درمیان دوستی کو مزید مضبوط کرے گا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں منگل اور بدھ کو مختلف پروگراموں میں شرکت کا منتظر ہوں۔
واضح رہے کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کا سعودی عرب کا تیسرا دورہ ہے۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ بھارت، سعودی عرب کے ساتھ اپنے طویل المدت اور تاریخی تعلقات کو بے حد قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو حالیہ برسوں میں گہرے ہوئے ہیں اور ان میں تحرک پیدا ہوا ہے۔
مزید پڑھیے: دبئی کے ولی عہد شیخ ہمدان کی نریندر مودی سے ملاقات، تعلقات کو مضبوط کرنے پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ ہم نے مشترکہ طور پر ایک مضبوط اور باہمی فائدے پر مبنی شراکت داری تیار کی ہے جس میں دفاع، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور عوامی روابط شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک امن، خوش حالی، سلامتی اور استحکام کے فروغ کے لیے ایک جیسے اہداف اور عزم رکھتے ہیں۔
سعودی عرب اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات بہت گہرے ہیں جن کی بنیاد سنہ 1955 میں سعودی فرماں روا شاہ سعود کی بھارت آمد پر پڑی تھی۔ وہ دونوں ممالک کے درمیان پہلا سرکاری دورہ تھا۔ اس کے بعد باہمی دوروں کے ذریعے یہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے۔
سال2019 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھارت کا دورہ کیا جس کے دوران ’سعودی – بھارت تزویراتی (اسٹریٹیجک) شراکت داری کونسل‘ قائم کی گئی تاکہ مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔
اس سے قبل سنہ 2016 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جہاں سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے انہیں ملک کا اعلیٰ ترین اعزاز ’شاہ عبدالعزیز تمغہ‘ سے نوازا تھا۔ ملاقاتوں اور مذاکرات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 5 معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں دہشتگردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ سے متعلق انٹیلیجنس معلومات کا تبادلہ، اور نجی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا شامل تھا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم مودی کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، حج کوٹہ اور 6 اہم معاہدوں پر دستخط متوقع
وزیر اعظم مودی نے اس سے پہلے یہ بھی کہا تھا کہ سعودی عرب بھارت کا ایک اہم ترین شراکت دار ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ دونوں ممالک سلامتی اور دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں مشترکہ وژن رکھتے ہیں۔
نریندر مودی کا کہنا ہے کہ اب ہم ہندوستان اور سعودی عرب اور وسیع تر خطہ کے درمیان بجلی کے گرڈ انٹرکنیکٹیویٹی کے لیے فزیبلٹی اسٹڈیز پر کام کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت مودی کا دورہ سعودی عرب نریندر مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت مودی کا دورہ سعودی عرب دونوں ممالک کے درمیان انہوں نے ولی عہد مودی کا
پڑھیں:
اسرائیل نے سعودیہ سمیت 5 عرب وزرائے خارجہ کو مغربی کنارے کے دورے سے روک دیا
مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کو فلسطینی صدر کی دعوت پر آنے والے کل (اتوار) کو مغربی کنارے کا دورہ کرنا تھا جسے اسرائیل نے روک دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پانچ عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ترکیہ کے نمائندے اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کو بھی شامل ہونا تھا۔
یہ دورہ اتوار کے روز رام اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے لیے طے شدہ تھا لیکن ایک روز قبل اسرائیل نے اس دورے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
اگر یہ دورہ مکمل ہو جاتا تو سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان مغربی کنارے کا دورہ کرنے والے پہلے سعودی وزیر خارجہ بن جاتے۔
اسرائیل کے اس غیرقانونی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ اس غیر سنجیدگی سے حساس معاملہ حل ہونے کے بجائے طول پکڑے گا۔
عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو سمجھ جانا چاہیے کہ فلسطین کے تنازع کا اس کے سوا کوئی حل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں اس علاقے پر قبضہ کیا تھا اور تاحال مغربی کنارے کی سرحدوں اور فضائی حدود پر کنٹرول رکھتا ہے۔
ایک اسرائیلی عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ صدر عباس کا ارادہ تھا کہ وہ غیر ملکی وزرائے خارجہ کی ایک اشتعال انگیز میٹنگ کی میزبانی کریں جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کو فروغ دیا جاتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست یقیناً اسرائیل کے قلب میں ایک دہشت گرد ریاست بن جائے گی۔ اس لیے ایسی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا جو اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچائے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے اسی ہفتے مغربی کنارے میں 22 نئی یہودی آباد کاریوں کے قیام کا اعلان کیا ہے، جنہیں اقوام متحدہ بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھتی ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ ہم فلسطینی علاقوں میں ایک یہودی اسرائیلی ریاست بنائیں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور فرانس آئندہ جون میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریں گے جس کا مقصد اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کو فروغ دینا ہے۔
Post Views: 4