امریکا کی وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت وائس آف امریکا (VOA) اور اس کی ماتحت ایجنسیوں کی بندش کو غیر آئینی اور غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے ادارے کے سینکڑوں معطل صحافیوں کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈی سی کی ضلعی عدالت کے جج رائس لیمبرتھ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) جو وائس آف امریکا سمیت کئی بین الاقوامی نشریاتی اداروں کو چلاتی ہے، کو بند کرتے وقت کوئی ’معقول تجزیہ یا جواز‘ پیش نہیں کیا۔ یہ حکومتی اقدام من مانا، غیر شفاف اور آئینی حدود سے متجاوز ہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد VOA کے قریباً 1,200 ملازمین کو بغیر کسی وضاحت کے انتظامی رخصت پر بھیج دیا گیا تھا، جن میں قریباً ایک ہزار صحافی شامل تھے۔ اس اقدام کے نتیجے میں ادارہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار مکمل طور پر خاموش ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے وائس آف امریکا (VOA) کے ملازمین کو تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر کیوں بھیجا؟

VOA کی ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز اور وائٹ ہاؤس بیورو چیف پیٹسی وڈاکوسوارا نے دیگر متاثرہ ملازمین کے ساتھ مل کر عدالت سے رجوع کیا تھا۔ جج نے حکم دیا ہے کہ نہ صرف ان ملازمین کو بحال کیا جائے، بلکہ Radio Free Asia اور Middle East Broadcasting Networks کے فنڈز بھی بحال کیے جائیں تاکہ ادارے اپنی قانونی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔

وڈاکوسوارا نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہماری ملازمتوں کا معاملہ نہیں بلکہ آزاد صحافت، آئینی آزادی اور قومی سلامتی کا سوال ہے۔ وائس آف امریکا کی خاموشی عالمی سطح پر معلوماتی خلا پیدا کرتی ہے، جسے ہمارے مخالفین جھوٹ اور پروپیگنڈا سے بھر سکتے ہیں۔ ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز نے کہا کہ یہ فیصلہ ہماری اس دلیل کی توثیق ہے کہ کسی حکومتی ادارے کو ختم کرنا صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدارتی فرمان کے ذریعے نہیں۔

1942 میں نازی پروپیگنڈا کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم ہونے والا VOA آج دنیا کے قریباً 50 زبانوں میں 354 ملین سے زائد افراد تک رسائی رکھتا ہے۔ اسے امریکا کی ’سافٹ پاور‘ کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ USAGM، جسے پہلے براڈکاسٹنگ بورڈ آف گورنرز کہا جاتا تھا، دیگر اداروں کی بھی مالی مدد کرتا ہے۔ جج نے Radio Free Europe/Radio Liberty کو قانونی پیچیدگیوں کے باعث وقتی ریلیف دینے سے معذرت کی، کیونکہ ان کے گرانٹ کی تجدید تاحال زیر التوا ہے۔

مزید پڑھیں: بی بی سی اور وائس آف امریکا پر پابندی عائد

صدر ٹرمپ نے سابق نیوز اینکر اور گورنر کی امیدوار کیری لیک کو VOA سے وابستہ USAGM میں بطور سینیئر مشیر مقرر کیا تھا۔ لیک نے کہا تھا کہ وہ VOA کو انفارمیشن وار کے ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گی، اور اس ادارے کو غیر ضروری اور ناقابل اصلاح قرار دیا تھا۔ تاہم اب عدالتی فیصلے نے حکومتی اقدام کو روک دیا ہے، اور صحافیوں کو اپنی اصل ذمہ داریوں کی طرف لوٹنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے تاحال اس فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا اور نہ ہی یہ واضح کیا ہے کہ وہ اس کے خلاف اپیل کرے گا یا نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

VOA بحال ٹرمپ صحافی غیر آئینی وائس آف امریکا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بحال صحافی وائس ا ف امریکا وائس آف امریکا امریکا کی

پڑھیں:

امن و امان کی بحالی ملک و قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، علامہ مقصود ڈومکی

بخشاپور میں مختلف شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ایک طرف بدامنی بڑھ رہی ہے اور دوسری جانب مساجد و امام بارگاہوں کی سکیورٹی کلوز کی جا رہی ہے، جو باعث تشویش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے۔ حکومت بحالی امن و امان کے لئے سنجیدہ عملی اقدامات کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بخشاپور میں میر محمد حنیف خان ڈومکی، میر شیر زمان خان ڈومکی اور گوٹھ حاجی شاہ نواز خان ڈومکی میں مشتاق احمد خان وزیرانی، محمد محرم خان اور دیگر معزز شخصیات سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر بدامنی، چوری اور ڈکیتی کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ معصوم شہریوں کا لٹنا اور لوٹ مار کا بازار گرم ہونا حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بدامنی بڑھ رہی ہے اور دوسری جانب مساجد و امام بارگاہوں کی سکیورٹی کلوز کی جا رہی ہے، جو باعث تشویش ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ امن و امان کی بحالی ملک و قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، کیونکہ جس معاشرے میں شہریوں کو امن و سکون میسر نہ ہو وہاں نہ تعلیم فروغ پا سکتی ہے اور نہ کاروبار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی جھگڑے سندھ کے امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکے ہیں، بالخصوص کشمور، شکارپور اور جیکب آباد میں قبائلی تصادم کے نام پر معصوم انسانوں کا قتل انتہائی افسوسناک ہے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین تحصیل کشمور کے رہنماء ابوالخیر ڈومکی، حاجی شاہ مراد خان ڈومکی، استاد رفیق احمد ڈومکی، رحم دل خان ٹالانی، احمد علی ٹالانی اور دیگر ان کے ہمراہ موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • امن و امان کی بحالی ملک و قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • جرائم اور سیاسی نظریات پر ٹرمپ انتظامیہ نے 80 ہزار غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کردیئے
  • دیکھتے ہیں ممدانی نیویارک میں کیسا کام کرتے ہیں، ٹرمپ
  • امریکا: بین البراعظمی ’منٹ مین تھری‘ میزائل کا کامیاب تجربہ
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن، میئر انتخابات میں شکست سب سے بڑی وجہ تھی، ٹرمپ
  • 27ویں آئینی ترمیم سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی، قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، خالد مقبول
  • ممدانی کا ٹرمپ انتظامیہ پر ووٹرز کو ڈرانے کا الزام بے بنیاد ہے: ترجمان وائٹ ہاؤس
  • حکومت عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانے کے لیے آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے، عطا اللہ تارڑ
  • سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی