پہلگام حملہ نے بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں امن و امان اور سیاحت کے دعوؤں کا پردہ چاک کردیا۔ بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے کشمیر کو خون میں نہلا دیا، جس سے مقبوضہ وادی میں حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔ مودی حکومت کی پالیسیوں نے کشمیر کے عوام کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے شہریوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں ہر بات کا الزام مسلمانوں پر عائد کیا جاتا ہے، لیکن اب کشمیری اس ظلم کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔ ایک کشمیری شہری نے کہا کہ ہمیں سیاحت نہیں، ترقی چاہیے۔ آپ ہماری اذان پر حملہ کرتے ہیں اور پھر سیاحت چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیریوں کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں، انہیں سزا مت دیں، کشمیری رہنماؤں کی حکومت سے اپیل

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے میں مارے جانے والوں میں کشمیری بھی شامل ہیں، لیکن ان کا ذکر کسی نے نہیں کیا۔ ایک کشمیری شہری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام میں اتنے لوگ مارے گئے، افسوس ہے، اس میں میرا بھائی عابد بھی تھا، لیکن اس کا نام کسی نے نہیں لیا۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان اب سمجھ چکے ہیں کہ بھارت کے زیر سایہ کشمیر ہمیشہ جلتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے بھارت سے آزادی۔

پہلگام واقعہ بھارتی حکومت کی پالیسیوں کو مزید بے نقاب کرتا ہے، جس میں کشمیر کی عوامی حکومت اور ان کے حقوق کا مکمل طور پر مذاق اُڑایا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پہلگام کشمیر مقبوضہ کشمیر مودآرٹیکل 370.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پہلگام مودا رٹیکل 370

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان

کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ترجمان پاک فوج
  • بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ترجمان پاک فوج
  • ایسے شواہد موجود ہیں کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے سے کوئی کارروائی کرسکتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • لگتا ہے بھارت سمندر کے راستے کوئی فالس فلیگ آپریشن کریگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت