موساد ایجنٹس ایران کیساتھ مذاکرات ثبوتاژ کرنے کیلئے کوشاں ہیں، ٹرمپ حامیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
کالڈویل اور دیگر دو سینئر پینٹاگون اہلکاروں کی برطرفی نے "امریکہ فرسٹ" گروپ کو مزید فعال کر دیا ہے، اور ان کی طرف سے اسرائیل نواز عناصر اور سابق موساد ایجنٹس پر کھلا حملہ ریپبلکن پارٹی کے اندر ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر کے بعض اتحادیوں اور ٹرمپ نواز میڈیا شخصیات نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی موساد ایجنٹس اور جنگ پسند عناصر ایران امریکہ مذاکرات کو ثبوتاز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے حامی گروپ کی جانب سے حال ہی میں اسرائیل نواز شخصیات پر تنقید میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جسے امریکی خارجہ پالیسی کے تناظر میں بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق "موساد ایجنٹس" اور "جنگ پسند عناصر" امریکہ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تنازعے کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بیانیہ تہران کی کسی سرکاری نیوز ایجنسی سے نہیں، بلکہ صدر ٹرمپ کے سب سے قریبی میڈیا اتحادیوں اور حامیوں کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے، قدامت پسند ٹاک شو میزبان ٹَکر کارلسن نے محکمہ دفاع کے ایک سینئر اہلکار کو اپنے پروگرام میں مدعو کیا جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ انہیں اس لیے عہدے سے ہٹایا گیا کیونکہ وہ ایران پر امریکی حملے کی راہ میں رکاوٹ سمجھے جا رہے تھے۔
متعدد میڈیا اداروں کے مطابق،سیکرٹری دفاع کے مشیرِ اعلیٰ ڈین کالڈویل کو اس ماہ کے آغاز میں پینٹاگون سے ہٹا دیا گیا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سیکرٹری دفاع کی سگنل چیٹ کے استعمال سے متعلق خفیہ معلومات لیک کیں۔ لیکن کارلسن، جنہیں ٹرمپ تک غیر معمولی رسائی حاصل ہے، کا کہنا کچھ اور ہے۔ انہوں نے کالڈویل سے کہا: "آپ کی شاید ایک ہی بڑی غلطی تھی، کہ آپ نے کھلے عام ایسے خارجہ پالیسی خیالات بیان کیے جو واشنگٹن کے جنگ پسندوں کے لیے قابل قبول نہیں تھے، پھر اچانک میں نے پڑھا کہ آپ کو غدار قرار دیا جا رہا ہے۔" اتوار کو ایک اور قدامت پسند پوڈکاسٹر اور سابق فاکس نیوز اینکر کلیٹن مورس نے کہا کہ اسرائیل نواز عناصر "انتھک کوشش" کر رہے ہیں کہ ٹرمپ کی وزارتِ دفاع میں موجود "جنگ مخالف ٹیم" کو ختم کر دیا جائے۔ اپنے شو میں مورس نے کہا: "ہم نے یہاں سیکھا ہے کہ سابق اسرائیلی موساد ایجنٹس سوشل میڈیا اور پردے کے پیچھے بھرپور طریقے سے کام کر رہے ہیں تاکہ سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسیٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔"
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی انتظامیہ اس وقت اندرونی طور پر تقسیم کا شکار ہے، جس میں ایک طرف روایتی ریپبلکن رہنما جیسے سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز شامل ہیں، جبکہ دوسری طرف "امریکہ فرسٹ" گروہ ہے، جس میں چیف آف اسٹاف سوزی وائلز اور ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ٹلسی گیبارڈ شامل ہیں۔ ٹرمپ کے بعض قریبی میڈیا حمایتی جیسے ٹَکر کارلسن اور سابق مشیر اسٹیو بینن، ان خیالات کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ کالڈویل اور دیگر دو سینئر پینٹاگون اہلکاروں کی برطرفی نے "امریکہ فرسٹ" گروپ کو مزید فعال کر دیا ہے، اور ان کی طرف سے اسرائیل نواز عناصر اور سابق موساد ایجنٹس پر کھلا حملہ ریپبلکن پارٹی کے اندر ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ٹرمپ نے پارٹی کو اس کی روایتی جنگی پالیسیوں سے کتنی دور لے آیا ہے۔
ٹرمپ نواز میڈیا شخصیات نے میراو سیرن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جنہیں وائٹ ہاؤس نیشنل سیکیورٹی کونسل میں ایران اور اسرائیل سے متعلق امور کی سربراہی کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ سیرن کی پیدائش حیفا، اسرائیل میں ہوئی تھی اور وہ اسرائیلی وزارت دفاع میں کام کر چکی ہیں۔ مورس نے اپنے شو میں کہا: "نیوکان مائیک والٹز نے ایک ایسی شخصیت کو ملازمت دی ہے جو عملی طور پر دہری شہریت رکھتی ہے اور سابق اسرائیلی فوجی اہلکار ہے۔" یہ رپورٹنگ اس بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتی ہے جس میں امریکہ میں اسرائیل کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ رہے ہیں، خاص طور پر 7 اکتوبر 2023ء کے بعد۔ اپریل میں شائع ہونے والے پیو سروے کے مطابق، اب 53 فیصد امریکی اسرائیل کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں، جبکہ مارچ 2022ء میں یہ تعداد 42 فیصد تھی۔ یہ منفی رجحان خاص طور پر 50 سال سے کم عمر نوجوان ریپبلکنز میں نمایاں ہے، جو اکثر مورس اور کارلسن جیسے پوڈکاسٹ سنتے ہیں۔
یہ تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ اپنی طاقتور خارجہ پالیسی اور مشرق وسطیٰ میں نئی جنگیں نہ چھیڑنے کے وعدے کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایران کے معاملے پر، ٹرمپ کے قریبی نمائندے بھی تضادات کا شکار نظر آتے ہیں۔ اس ماہ کے آغاز میں، ان کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے عندیہ دیا کہ امریکہ ایران کو کم سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔ لیکن اسرائیل نواز ردعمل کے بعد انہوں نے مؤقف بدلتے ہوئے کہا کہ تہران کو افزودگی کا پروگرام "مکمل طور پر بند کرنا اور ختم کرنا" ہو گا۔ اسی ہفتے، سیکریٹری روبیو نے کہا کہ امریکہ ایک ایسے معاہدے میں دوبارہ شامل ہو سکتا ہے جس میں ایران کو شہری نیوکلیئر پروگرام رکھنے کی اجازت دی جائے بشرطیکہ وہ یورینیم کی افزودگی بند کرے اور اسے بیرون ملک سے درآمد کرے۔ ہفتے کے روز عمان میں امریکی اور ایرانی تکنیکی ٹیموں کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کا انعقاد ہوا۔ پیر کے روز ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات "بہت اچھے" جا رہے ہیں اور "وہاں ایک معاہدہ طے پانے والا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم کچھ حاصل کریں گے بغیر اس کے کہ ہر جگہ بم گرانا پڑے۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل نواز موساد ایجنٹس کر رہے ہیں اور سابق کے مطابق انہوں نے ٹرمپ کے کرنے کی
پڑھیں:
موساد نے ایران میں ڈرون اڈہ بنایا، ہتھیاروں کا نظام اور کمانڈوز اسمگل کیے، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
اسرائیلی میڈیا نے ایران پر فضائی حملے سے قبل تہران میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ’موساد‘ کی جانب سے ڈرون اڈہ قائم کرنے کا دعویٰ کر دیا۔
ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ایک اعلیٰ اسرائیلی سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات اور میزائل پروگرام کے خلاف آپریشن کی تیاری میں کئی سال لگائے، اس کیلیے تہران میں ڈرون اڈہ بنایا گیا جبکہ اس میں ہتھیاروں کے نظام اور کمانڈوز کی اسمگلنگ شامل ہے۔
سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ موساد کے ایجنٹوں نے دارالحکومت تہران کے قریب ایک ڈرون اڈہ قائم کیا، ڈرونز کو راتوں رات فعال کیا گیا جس کا مقصد زمین سے زمین تک میزائل لانچروں کو متاثر کرنا تھا۔
علاوہ ازیں، ہتھیاروں کے نظام رکھنے والی گاڑیاں ایران میں اسمگل کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق ان سسٹمز نے ایران کے فضائی دفاعی نظام کو ناکارہ بنایا اور اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی جانب سے ایران پر حملے کی راہ ہموار کی۔
تیسری خفیہ کوشش وسطی ایران میں اینٹی ایرکرافٹ سائٹس کے قریب میزائل تعینات کرنے والے موساد کمانڈوز کی تھی۔
عہدیدار نے بتایا کہ ان کارروائیوں میں جدید ترین ٹیکنالوجیز، اسپیشل فورسز اور ایران کے قلب میں کام کرنے والے ایجنٹوں کی سوچ، جرات مندانہ منصوبہ بندی اور سرجیکل آپریشن پر انحصار کیا گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کرتے ہوئے فضائی حملوں میں جوہری تنصیبات اور 6 فوجی ادون کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران کے درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں۔ ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پر حملےکی تصدیق کر دی۔
فضائی حملوں میں پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور محمد مہدی، ختم الانبیاء ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد و دیگر شہید ہوگئے۔
دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران کے جوہری تنصیبات اور فوجی اہداف کو نشانہ بنا گیا، ایران سے اب کوئی ایٹمی خطرہ نہیں رہا۔
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ اپنے ایٹمی حقوق سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
Post Views: 4