کالڈویل اور دیگر دو سینئر پینٹاگون اہلکاروں کی برطرفی نے "امریکہ فرسٹ" گروپ کو مزید فعال کر دیا ہے، اور ان کی طرف سے اسرائیل نواز عناصر اور سابق موساد ایجنٹس پر کھلا حملہ ریپبلکن پارٹی کے اندر ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر کے بعض اتحادیوں اور ٹرمپ نواز میڈیا شخصیات نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی موساد ایجنٹس اور جنگ پسند عناصر ایران امریکہ مذاکرات کو ثبوتاز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے حامی گروپ کی جانب سے حال ہی میں اسرائیل نواز شخصیات پر تنقید میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جسے امریکی خارجہ پالیسی کے تناظر میں بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق "موساد ایجنٹس" اور "جنگ پسند عناصر" امریکہ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تنازعے کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بیانیہ تہران کی کسی سرکاری نیوز ایجنسی سے نہیں، بلکہ صدر ٹرمپ کے سب سے قریبی میڈیا اتحادیوں اور حامیوں کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے، قدامت پسند ٹاک شو میزبان ٹَکر کارلسن نے محکمہ دفاع کے ایک سینئر اہلکار کو اپنے پروگرام میں مدعو کیا جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ انہیں اس لیے عہدے سے ہٹایا گیا کیونکہ وہ ایران پر امریکی حملے کی راہ میں رکاوٹ سمجھے جا رہے تھے۔

متعدد میڈیا اداروں کے مطابق،سیکرٹری دفاع کے مشیرِ اعلیٰ ڈین کالڈویل کو اس ماہ کے آغاز میں پینٹاگون سے ہٹا دیا گیا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سیکرٹری دفاع کی سگنل چیٹ کے استعمال سے متعلق خفیہ معلومات لیک کیں۔ لیکن کارلسن، جنہیں ٹرمپ تک غیر معمولی رسائی حاصل ہے، کا کہنا کچھ اور ہے۔ انہوں نے کالڈویل سے کہا: "آپ کی شاید ایک ہی بڑی غلطی تھی، کہ آپ نے کھلے عام ایسے خارجہ پالیسی خیالات بیان کیے جو واشنگٹن کے جنگ پسندوں کے لیے قابل قبول نہیں تھے، پھر اچانک میں نے پڑھا کہ آپ کو غدار قرار دیا جا رہا ہے۔" اتوار کو ایک اور قدامت پسند پوڈکاسٹر اور سابق فاکس نیوز اینکر کلیٹن مورس نے کہا کہ اسرائیل نواز عناصر "انتھک کوشش" کر رہے ہیں کہ ٹرمپ کی وزارتِ دفاع میں موجود "جنگ مخالف ٹیم" کو ختم کر دیا جائے۔ اپنے شو میں مورس نے کہا: "ہم نے یہاں سیکھا ہے کہ سابق اسرائیلی موساد ایجنٹس سوشل میڈیا اور پردے کے پیچھے بھرپور طریقے سے کام کر رہے ہیں تاکہ سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسیٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔"

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی انتظامیہ اس وقت اندرونی طور پر تقسیم کا شکار ہے، جس میں ایک طرف روایتی ریپبلکن رہنما جیسے سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز شامل ہیں، جبکہ دوسری طرف "امریکہ فرسٹ" گروہ ہے، جس میں چیف آف اسٹاف سوزی وائلز اور ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ٹلسی گیبارڈ شامل ہیں۔ ٹرمپ کے بعض قریبی میڈیا حمایتی جیسے ٹَکر کارلسن اور سابق مشیر اسٹیو بینن، ان خیالات کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ کالڈویل اور دیگر دو سینئر پینٹاگون اہلکاروں کی برطرفی نے "امریکہ فرسٹ" گروپ کو مزید فعال کر دیا ہے، اور ان کی طرف سے اسرائیل نواز عناصر اور سابق موساد ایجنٹس پر کھلا حملہ ریپبلکن پارٹی کے اندر ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ٹرمپ نے پارٹی کو اس کی روایتی جنگی پالیسیوں سے کتنی دور لے آیا ہے۔

ٹرمپ نواز میڈیا شخصیات نے میراو سیرن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جنہیں وائٹ ہاؤس نیشنل سیکیورٹی کونسل میں ایران اور اسرائیل سے متعلق امور کی سربراہی کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ سیرن کی پیدائش حیفا، اسرائیل میں ہوئی تھی اور وہ اسرائیلی وزارت دفاع میں کام کر چکی ہیں۔ مورس نے اپنے شو میں کہا: "نیوکان مائیک والٹز نے ایک ایسی شخصیت کو ملازمت دی ہے جو عملی طور پر دہری شہریت رکھتی ہے اور سابق اسرائیلی فوجی اہلکار ہے۔" یہ رپورٹنگ اس بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتی ہے جس میں امریکہ میں اسرائیل کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ رہے ہیں، خاص طور پر 7 اکتوبر 2023ء کے بعد۔ اپریل میں شائع ہونے والے پیو سروے کے مطابق، اب 53 فیصد امریکی اسرائیل کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں، جبکہ مارچ 2022ء میں یہ تعداد 42 فیصد تھی۔ یہ منفی رجحان خاص طور پر 50 سال سے کم عمر نوجوان ریپبلکنز میں نمایاں ہے، جو اکثر مورس اور کارلسن جیسے پوڈکاسٹ سنتے ہیں۔

یہ تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ اپنی طاقتور خارجہ پالیسی اور مشرق وسطیٰ میں نئی جنگیں نہ چھیڑنے کے وعدے کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایران کے معاملے پر، ٹرمپ کے قریبی نمائندے بھی تضادات کا شکار نظر آتے ہیں۔ اس ماہ کے آغاز میں، ان کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے عندیہ دیا کہ امریکہ ایران کو کم سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔ لیکن اسرائیل نواز ردعمل کے بعد انہوں نے مؤقف بدلتے ہوئے کہا کہ تہران کو افزودگی کا پروگرام "مکمل طور پر بند کرنا اور ختم کرنا" ہو گا۔ اسی ہفتے، سیکریٹری روبیو نے کہا کہ امریکہ ایک ایسے معاہدے میں دوبارہ شامل ہو سکتا ہے جس میں ایران کو شہری نیوکلیئر پروگرام رکھنے کی اجازت دی جائے بشرطیکہ وہ یورینیم کی افزودگی بند کرے اور اسے بیرون ملک سے درآمد کرے۔ ہفتے کے روز عمان میں امریکی اور ایرانی تکنیکی ٹیموں کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کا انعقاد ہوا۔ پیر کے روز ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات "بہت اچھے" جا رہے ہیں اور "وہاں ایک معاہدہ طے پانے والا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم کچھ حاصل کریں گے بغیر اس کے کہ ہر جگہ بم گرانا پڑے۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیل نواز موساد ایجنٹس کر رہے ہیں اور سابق کے مطابق انہوں نے ٹرمپ کے کرنے کی

پڑھیں:

کینیڈین الیکشن کی فاتح وزیر اعظم مارک کارنی کی لبرل پارٹی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 اپریل 2025ء) کینیڈا کے سرکاری نشریاتی ادارے سی بی سی اور دیگر نیوز چینلز نے بتایا کہ کینیڈا کی اگلی حکومت لبرلز بنائیں گے، لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا انہیں پارلیمنٹ میں اکثریت بھی حاصل ہو جائے گی۔

پیر کے روز پولنگ ختم ہونے کے بعد پارلیمنٹ کی 343 سیٹوں پر کنزرویٹوز کے مقابلے میں لبرلز کی جیت کے زیادہ امکانات تھے۔

لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ آیا واضح اکثریت کے لیے لبرل پارٹی کو ایک سو بہتر سیٹیں مل جائیں گی یا حکومت سازی کے لیے اسے چھوٹی جماعتوں میں سے کسی ایک کی مدد پر انحصار کرنا ہو گا۔

کینیڈا میں قبل از وقت قومی انتخابات کا اعلان

کنزرویٹو رہنما پیئر پوئیلیور کا وزیر اعظم بننے کا خواب پورا نہ ہو سکا، لیکن ان کی پارٹی ایک مضبوط اپوزیشن بننے کی راہ پر گامزن ہے۔

(جاری ہے)

کارنی، جنہوں نے پہلے کبھی بھی کوئی منتخب عہدہ نہیں سنبھالا تھا اور صرف گزشتہ ماہ ہی جسٹن ٹروڈو کی جگہ وزیر اعظم بنے تھے، اس سے قبل کینیڈا اور برطانیہ دونوں ممالک کے مرکزی بینکوں کے گورنر رہ چکے ہیں۔

کینیڈا: مارک کارنی جسٹن ٹروڈو کی جگہ نئے وزیر اعظم ہوں گے

ٹرمپ کی تجارتی جنگ اور کینیڈا کے امریکہ میں انضمامکی دھمکیوں نے کینیڈا کے عوام کو ناراض کر دیا تھا اور امریکہ کے ساتھ معاملات کو انتخابی مہم کا ایک اہم موضوع بھی بنا دیا تھا۔

ساٹھ سالہ کارنی ایک سابق انویسٹمنٹ بینکر ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ مخالف پیغام کے ساتھ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا تھا، جس میں امریکہ پر انحصار کم کرنے کے لیے کینیڈا کے بیرون ملک تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔ انہوں نے امریکہ کو ایک ایسا ملک قرار دیا تھا، '' جس پر ہم اب مزید اعتماد نہیں کر سکتے۔‘‘

کارنی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا، ''ڈونلڈ ٹرمپ ہمیں توڑنا چاہتے ہیں تاکہ امریکہ ہمارا مالک بن جائے۔

وہ ہمارے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، وہ ہمارا پانی چاہتے ہیں، وہ ہماری زمین چاہتے ہیں، وہ ہمارا ملک چاہتے ہیں۔ لیکن یہ نہیں ہو سکتا۔‘‘ ٹرمپ کے بیانات کا اثر

وزیر اعظم ٹروڈو کے مستعفی ہونے سے پہلے صدر ٹرمپ نے ان کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں ''گورنر‘‘ کہا تھا۔ انہوں نے کینیڈا کو 51 ویں امریکی ریاست بنانے کا ع‍زم ظاہر کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بنانے کے بارے میں بیانات نے کینیڈین انتخابی مہم میں اہم کردار ادا کیا۔

ٹرمپ نے پیر کے روز پولنگ کے دن بھی اپنا یہی بیان دہرایا۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا ٹروتھ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا، ''دیکھیے، یہ سرزمین کتنی خوبصورت ہو گی۔ بغیر کسی سرحد کے آزادانہ رسائی ہو گی۔

‘‘

کینیڈا کے وزیر اعظم کارنی نے بارہا اس خیال کو مسترد کیا ہے۔

انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ''یہ کینیڈا ہے اور ہم فیصلہ کرتے ہیں کہ یہاں کیا ہونا ہے۔‘‘

کنزرویٹو رہنما پیئر پوئیلیور نے بھی کارنی کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے امریکی صدر کو کینیڈا کے انتخابات سے ''باہر رہنے‘‘ کو کہا تھا۔

پوئیلیور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''کینیڈا ہمیشہ قابل فخر، خود مختار اور آزاد رہے گا اور امریکہ کی 51 ویں ریاست کبھی نہیں ہو گا۔‘‘

پوئیلیور نے انتخابی شکست تسلیم کر لی

لبرل پارٹی کے سیاسی غلبے کو ختم کرنے میں ناکامی کے بعد اپوزیشن لیڈر پیئر پوئیلیور نے اپنی انتخابی شکست تسلیم کر لی ہے۔

لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا کہ کنزرویٹوز نے اپنی نشستوں کی تعداد میں 20 سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔

نیو ڈیموکریٹک پارٹی (این ڈی پی)، جو چار سال سے حکمران اتحاد کا حصہ تھی، کی حمایت میں کمی دیکھی گئی۔ وہ 24 نشستوں سے متوقع آٹھ تک پہنچ گئی ہے۔ این ڈی پی کے رہنما جگمیت سنگھ نے کہا کہ عبوری رہنما کا نام آنے کے بعد وہ استعفیٰ دے دیں گے۔

سنگھ اپنی سیٹ بچانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کارنی کو ان کی جیت پر مبارکباد دی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کیے جانے اور کینیڈا کو ایک امریکی ریاست بنانے کے بارے میں ان کے بیان کے بعد این ڈی پی کے بہت سے حامی لبرلز کی طرف منتقل ہو گئے تھے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کیساتھ کینیڈا کے روایتی تعلقات ختم ہو چکے ہیں، مارک کارنی
  • کینیڈین الیکشن کی فاتح وزیر اعظم مارک کارنی کی لبرل پارٹی
  • ایران امریکہ مذاکرات کا معاہدے پر ختم ہونیکا امکان ہے، صیہونی میڈیا
  • نواز الدین صدیقی بالی ووڈ میں اداکاروں کیساتھ ہونے والے امتیازی سلوک پر بول پڑے
  • ایران جاری ہفتے کے آخر تک یورپ کیساتھ بھی مذاکرات شروع کر سکتا ہے، عالمی میڈیا
  • مسقط میں تیسرے مذاکراتی راونڈ کیبعد، ایرانی وزیر خارجہ اور رافائل گروسی کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہیں، روس
  • جولانی اسرائیل سے دوستانہ تعلقات کا خواہاں
  • ٹرمپ کی حمایت یافتہ ورلڈ لبرٹی فنانشل کا پاکستان کرپٹو کونسل کیساتھ معاہدہ طے پاگیا