پاکستانی فضائی حدود کی بندش: بھارتی ائیرلائن کو 600 ملین ڈالرز کے نقصان کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود کے بندش سے بھارتی ائیرلائنز کیلئے بڑے نقصان کا خطرہ منڈلانے لگا۔ پاک بھارت کشیدگی کے باعث پاکستان نے دوٹوک فیصلہ کرتے ہوئے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستان کی قومی ائیرلائن ائیر انڈیا نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر پاکستانی فضائی حدود مزید ایک سال کے لیے بند رہیں تو اسے 600 ملین امریکی ڈالر یعنی 60 کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا ہوگا۔
پاکستانی فضائی حدود بھارتی ایئر لائنز کے لیے گزشتہ ہفتے پہلگام حملے کے بعد بھارت کے سفارتی اقدامات کے جواب میں بند کر دی گئی تھی۔
اب ایئر انڈیا کی جانب سے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے سے جو نقصان ہو رہا ہے اس کی تلافی کی جائے۔
متعدد ایئر لائنز، جن میں ایئر انڈیا، انڈی گو اور سپائس جیٹ شامل ہیں، نے وزارت شہری ہوابازی کو پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے اثرات سے متعلق اپنی آراء اور تجاویز دیں، جو 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد سامنے آئیں، جس میں 26 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت اس صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور مسئلے کے حل کے لیے ممکنہ اقدامات پر کس طرح غور کیا جائے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لاوا پھٹنے کو ہے، جب پھٹے گا تو پاکستان کیلئے نقصان دہ ہوگا: محمد زبیر
--فائل فوٹوسابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ عوام حکومت کے ساتھ نہیں ہے، لاوا پھٹنے کو ہے، جتنا زیادہ لاوا دبائیں گے وہ اتنا پھٹے گا اور جب وہ سامنے آئے گا تو پاکستان کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں مسلم لیگ ن نے کھل کر جلسے اور کانفرنسیں کیں، اسی شاہراہِ دستور پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں جب پی ڈی ایم جلسے، احتجاج اور پریس کانفرنس کرتی تھی تو میں سب سے آگے ہوتا تھا ہم نے کسی ایک بھی پروگرام کی اجازت نہیں لی تھی اور نہ ہی ہمیں پولیس نے کبھی تنگ کیا تھا۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ 8 اور 9 فروری کی رات جو کچھ ہوا، وہ سب نے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ اب اگر کسی کو کانفرنس کرنے کے لیے روکا جاتا ہے تو یہ فسطائیت ہے، اس قسم کے حربے تو ضیا الحق اور ایوب خان کے زمانے میں بھی نہیں ہوئے تھے، ہمارا مطالبہ ہے کہ کانفرنس کرنے کی اجازت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2024ء کے الیکشن میں عوامی مینڈیٹ چرایا گیا تھا، 2024 میں خاموش انقلاب برپا ہوا، سندھ میں تاریخی کرپشن ہو رہی ہے، حکومت کہتی ہے کہ سسٹم کو چلنے دیا جائے اس کے لیے بے شک وزیر مشیر سب کرپشن کریں۔
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ حکومت کو تنقد برداشت کرنا پڑے گی کیونکہ 2023ء اور 2024ء میں انہوں نے وہ چیزیں کی ہیں جو ملکی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئیں۔