اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مئی 2025ء) صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے تیل خریدنے والے ہر خریدار پر پابندیوں کی دھمکی دی۔ ان کی طرف سے یہ انتباہ جمعرات کے روز ایران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر تہران اور واشنگٹں کے مابین طے شدہ مذاکرات کے ملتوی کر دیے جانے کے بعد سامنے آیا۔

ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا نیا دور

صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا، ''ایرانی تیل یا پیٹروکیمیکل مصنوعات کی تمام خریداری ابھی بند ہو جانا چاہیے۔

‘‘ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک یا شخص جو ایران سے یہ مصنوعات خریدے گا، وہ امریکہ کے ساتھ ''کسی بھی طرح، یا کسی بھی شکل میں کاروبار نہیں کر سکے گا۔‘‘

ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت

یہ واضح نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس طرح کی پابندی کو کیسے نافذ کریں گے کیونکہ انہوں نے پہلے بھی ایرانی تیل درآمد کرنے والے ملکوں پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔

(جاری ہے)

لیکن ان کے تازہ بیان نے ایرانی تیل کے اہم خریدار ملک چین اورامریکہ کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ امریکی چینی تجارتی روابط صدر ٹرمپ کی طرف سے بھاری محصولات عائد کیے جانے کے بعد سے پہلے ہی سخت تناؤ کا شکار ہیں۔ اگلے جوہری مذاکرات ملتوی

ڈونلڈ ٹرمپ کی تازہ دھمکی اس وقت سامنے آئی جب خلیجی عرب ریاست عمان نے اعلان کیا کہ رواں ہفتے کے آخر کے لیے طے شدہ جوہری مذاکرات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں یہ اعلان عمانی وزیر خارجہ بدر ابو سعیدی نے کیا تھا۔

ابو سعیدی نے لکھا، ''لاجسٹک وجوہات کی بنا پر ہم ہفتہ تین مئی کے لیے طے شدہ امریکی ایرانی مکالمت کو عارضی طور پر دوبارہ ترتیب دے رہے ہیں۔ نئی تاریخوں کا اعلان باہمی اتفاق رائے کے بعد کیا جائے گا۔‘‘

بدر ابو سعیدی، جنہوں نے اب تک دونوں ممالک کے مابین ہونے والے تین مذاکراتی ادوار میں ثالثی کی ہے، اس التوا کی مزید وضاحت نہیں کی۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی مذاکرات کے اگلے دور کے التوا کے لیے ''لاجسٹک اور تکنیکی وجوہات‘‘ کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا۔

التوا پر ایرانی ردعمل

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''جہاں تک ایران کا معاملہ ہے، مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنے کے ہمارے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

‘‘

انہوں نے مزید لکھا، ''ہم ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے کے حصول کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں: جس کا مقصد پابندیوں کے خاتمے کی ضمانت دینا اور یہ اعتماد پیدا کرنا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام ہمیشہ پرامن رہے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ایران کے ریاستی حقوق کا مکمل احترام کیا جائے۔‘‘

اسی دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے، جو امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار کے طور پر اپنے موجودہ کردار کے ساتھ ساتھ اب قومی سلامتی کے مشیر کی ذمہ داریاں بھی سنبھال رہے ہیں، اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اگر ایران جوہری بجلی گھر بنانا چاہتا ہے، تو وہ افزودہ یورینیم درآمد کر سکتا ہے۔

روبیو نے جمعرات کی رات فوکس نیوز چینل کے ایک پروگرام میں کہا، ''ایران کو صرف یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ اب وہ یورینیم کی مزید افزودگی نہ کرنے کو تیار ہے۔ یہ وہ بہترین موقع ہے، جو اسے مل رہا ہے۔‘‘

ایران اور امریکہ کے مابین لفظی جنگ

اس سے قبل جمعرات ہی کے روز ایران نے امریکہ پر ''متضاد رویے اور اشتعال انگیز بیانات‘‘ کا الزام بھی لگایا، جب واشنگٹن نے ایرانی تیل کی فروخت سے متعلق نئی پابندیاں عائد کیں اور تہران کو یمن میں حوثی باغیوں کی حمایت کرنے کے نتائج سے خبردار کیا۔

ایرانی موزیر خارجہ عراقچی نے یہ بھی کہا کہ جوہری مذاکرات کے دوران ایران پر امریکی پابندیاں فریقین کو سفارتی طریقے سے جوہری تنازع حل کرنے میں مدد نہیں دے رہیں۔

دوسری طرف امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ایران کو حوثیوں کی پشت پناہی کے نتائج سے خبردار کیا ہے۔

حوثی باغیوں نے 2023ء کے اواخر سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن کے قریبی پانیوں میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے شروع کر رکھے ہیں۔

ایرانی امریکی مذاکرات سے باخبر ایک ذریعے نے کہا کہ امریکہ نے روم میں ہونے والی بات چیت کے چوتھے دور میں ''کبھی بھی اپنی شرکت کی تصدیق نہیں کی تھی‘‘ تاہم اس ذریعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ کو توقع ہے کہ ایران کے ساتھ ''مستقبل قریب میں‘‘ مزید مذاکرات ہوں گے۔

سیاسی ذرائع کے مطابق مذاکرات کے اگلے دور کا وقت اور مقام ابھی تک طے نہیں لیکن توقع ہے کہ ایسا جلد ہی ہو جائے گا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سال فروری سے تہران پر ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی اپنی پالیسی بحال کر چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے پہلے دور صدارت میں 2015ء میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری مذاکرات ایرانی تیل مذاکرات کے ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے انہوں نے نے ایران کے لیے

پڑھیں:

ایران کے میزائل حملے: اسرائیلی وزیردفاع شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی سے پیچھے ہٹ گئے

اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے، اور دونوں ممالک کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔ جس کے نتیجے میں دونوں اطراف جانی نقصان کے ساتھ انفراسٹرکچر بھی تباہ ہورہا ہے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز ایران کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دینے والے بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔

یہ بھی پڑھیں چین کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی فوری کم کرنے کی اپیل

اس سے قبل اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے وارننگ جاری کی تھی کہ تہران کے رہائشیوں کو اسرائیل پر ایرانی حملوں کی ’قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

تاہم اب اسرائیلی وزیرِ دفاع کی جانب سے ایک وضاحت سامنے آئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کا ’تہران کے رہائشیوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’تہران کے رہائشی آمرانہ طرزِ حکومت کی قیمت ادا کریں گے اور انہیں ان علاقوں سے اپنے گھر چھوڑنے پڑیں گے جہاں اسرائیل کے لیے تہران میں حکومتی اہداف اور سیکیورٹی ڈھانچے کو نشانہ بنانا ضروری ہوگا۔‘ ہم اسرائیل کے شہریوں کا تحفظ جاری رکھیں گے۔

ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی جنگ پیر کے روز ایک نیا اور خطرناک موڑ اختیار کر گئی جب ایرانی میزائلوں نے تل ابیب اور حیفا کو نشانہ بنایا، اور اسرائیل نے فوری طور پر ایران کے اندر جوابی فضائی کارروائیاں شروع کردیں۔ اس شدید کشیدگی کے پیش نظر عالمی رہنماؤں کا آئندہ سربراہی اجلاس اس تنازعے کو اولین ایجنڈے پر لے آیا ہے۔

پیر کی علی الصبح ایران نے اسرائیل پر متعدد بیلسٹک میزائل فائر کیے، جن کا ہدف تل ابیب اور حیفا کے اہم شہری و فوجی مراکز تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، جب کہ امریکی سفارت خانے کی عمارت کو بھی معمولی نقصان پہنچا۔

اسرائیل کی جانب سے کئی میزائلوں کو روکا گیا، مگر کچھ میزائل شہری آبادیوں پر گرے۔

اسرائیلی فوج نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران میں بیلسٹک میزائل لانچر، ریڈار سسٹمز اور ایرانی انٹیلیجنس کے 4 اعلیٰ اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی ایران کی لڑائی میں اب تک ایران کے 224 افراد جبکہ 24 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ دونوں ممالک کے انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ایران کے مغربی شہر کرمان شاہ میں فارابی اسپتال میزائل حملے میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ جبکہ اسرائیل کے شمالی بندرگاہی شہر حیفا میں تیل ٹرمینل اور ریلوے اسٹیشن متاثر ہوئے۔

ایران اور اسرائیلی کشیدگی کے باعث کینیڈا میں جاری جی 7 سربراہی اجلاس میں ایران اسرائیل کشیدگی سرفہرست ایجنڈا بن گئی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ مسائل کے حل کے لیے سفارتی راستہ اپنایا جائے۔

اس کے علاوہ یورپی یونین، اقوام متحدہ، چین اور روس نے بھی فوری جنگ بندی اور غیر ملکی شہریوں کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔

ایران کی جوہری پالیسی میں ممکنہ تبدیلی

ایران کی پارلیمنٹ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (NPT) سے دستبرداری پر غور کررہی ہے۔

ایرانی حکام کا کہنا ہےاگر دشمن کے حملے جاری رہے تو ہم اپنے تمام ممکنہ دفاعی آپشنز استعمال کریں گے۔

معاشی اثرات: تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ

ایرانی حملوں اور اسرائیلی جوابی کارروائیوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 7 فیصد تک بڑھیں، تاہم بعد ازاں قدرے استحکام آگیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر جنگ خلیج فارس تک پہنچی تو قیمتیں شدید عدم استحکام کا شکار ہوں گی۔

امریکی سیاست میں ہلچل

امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک سینیٹر ٹیم کین نے ایک بل پیش کیا ہے جس کے تحت امریکی صدر ایران کے خلاف جنگی کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری کے پابند ہوں گے۔

امریکی ایوان نمائندگان کے کئی ارکان نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران پر براہِ راست حملوں سے گریز کریں۔

موجودہ منظرنامہ اور مستقبل کا اندیشہ

ایران اور اسرائیل دونوں نے مزید حملوں کے لیے عسکری نقل و حرکت تیز کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور G7 اجلاس آئندہ 48 گھنٹوں میں فوری مداخلت پر غور کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں ایرانی میزائل حملے میں تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کو معمولی نقصان

یہ جنگ اب محض ایران اور اسرائیل کے درمیان محدود نہیں رہی، بلکہ عالمی امن، توانائی کی سلامتی، اور سفارتی توازن کو براہِ راست خطرے میں ڈال چکی ہے۔ دنیا کی نظریں اب جی سیون، اقوام متحدہ، اور واشنگٹن پر ہیں کہ آیا کوئی سفارتی حل نکلتا ہے یا یہ جنگ ایک خطرناک عالمی بحران میں تبدیل ہو جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ‘تہران کے 3 لاکھ لوگ شہر چھوڑ جائیں’، ٹرمپ کے بعد اسرائیل نے بھی دھمکی دے دی
  • ایران کو ڈیل کرلینی چاہیے تھی، امریکی صدر ٹرمپ نے فوری طور پر تہران خالی کرنے کی دھمکی دے دی
  • ٹرمپ کا ایران کو تناؤ کم کرنے کے لیے فوری مذاکرات کا مشورہ
  • اس سے قبل کہ دیر ہو جائے ایران کو کشیدگی کم کرنے پر بات کرنی چاہیے، ٹرمپ
  • ایران کے میزائل حملے: اسرائیلی وزیردفاع شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی سے پیچھے ہٹ گئے
  • امریکا، ایران-اسرائیل جنگ میں شامل ہوسکتا ہے، ٹرمپ نے عندیہ دے دیا
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران سے معاہدہ قبول کرنے کی اپیل
  •  اگر حملہ ہوا تو امریکی فوج کی “کبھی نہ دیکھی گئی طاقت” کا سامنا کرنا ہوگا، ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
  • امریکہ ایران اسرائیل تنازع میں فریق نہیں ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کی ایران کو امریکہ پر حملہ نہ کرنے کی دھمکی، اسرائیل سے ثالثی کی پیشکش