بھارت نے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی بلاک کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
بھارت نے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی بلاک کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:بھارت کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کرنے کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی بھارت میں بند کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ اقدام بھارتی حکومت کی جانب سے آزادی اظہار رائے پر ایک اور کاری ضرب قرار دیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ نے عالمی میڈیا میں بھارت کے ریاستی جبر، انسانی حقوق کی پامالی اور کشمیری عوام پر مظالم کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا، جس پر ردعمل میں بھارت نے ان کا اکاؤنٹ بھی بند کر کے اپنی عدم برداشت کا عملی مظاہرہ کیا۔
وزیر اطلاعات نے ایک حالیہ بین الاقوامی انٹرویو میں بھارت کے ”جمہوری چہرے“ کے پیچھے چھپے ظلم و ستم کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، مگر اپنے ہی شہریوں، بالخصوص کشمیریوں، کو بنیادی حقوق سے محروم رکھتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت نے یہ اقدام 30 اپریل کو عطا تارڑ کی ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے نتیجے میںاٹھایا، جس میں انہوں نے بھارت کے جنگی عزائم کو بے نقاب کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ بھارتی افواج 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان پر حملہ آور ہو سکتی ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے اپنی کانفرنس میں ”قابلِ بھروسہ اطلاعات“ کی بنیاد پر انکشاف کیا تھا کہ بھارت ایک خطرناک جنگی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کو سخت الفاظ میں متنبہ کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا تھا کہ ’پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جائے گا، اور اگر بھارت نے جنگ چھیڑی تو اُس کی مکمل ذمہ داری بھی اُسی پر عائد ہو گی‘۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارت نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے اکاؤنٹس کو بھارت میں محدود کیا تھا، جس پر پاکستان نے شدید احتجاج کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ رویہ خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
بھارتی اقدام کو پاکستان میں آزادیِ اظہارِ رائے پر حملہ اور سچ چھپانے کی ناکام کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے عطا اللہ تارڑ کا آفیشل ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ قانونی وجوہات کا بہانہ بنا کر بند کیا گیا، جس سے بھارت کی گھبراہٹ اور جنگی جنون کا اظہار ہوتا ہے۔
یہ ساری صورتحال اُس پس منظر میں ہے جب 22 اپریل کو پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے مسلسل پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ شروع کر دی، اور لائن آف کنٹرول پر مسلسل نو راتوں تک بلااشتعال فائرنگ جاری رکھی۔ دوسری جانب بھارت نے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرتے ہوئے 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا، تمام پاکستانی ویزے منسوخ کر دیے اور واہگہ اٹاری بارڈر کو بند کر دیا۔
بھارتی بوکھلاہٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نہ صرف حکومتی نمائندوں بلکہ پاکستانی میڈیا، یوٹیوب چینلز، اور اداکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک کو بلاک کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف، ڈی جی آئی ایس پی آر، مہوش حیات، علی ظفر، ماہرہ خان اور ہانیہ عامر سمیت متعدد شخصیات کے اکاؤنٹس بند کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ پاکستانی میڈیا ادارے جیسے ڈان، جیو، اے آر وائی اور سما ٹی وی بھی بھارت کی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی خبردار کیا کہ خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، اور اگلے دو سے تین روز انتہائی اہم ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ’اگر بھارت کچھ کرنے کی ٹھان چکا ہے، تو اسے سنگین نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے‘۔
پاکستانی عوام اور قیادت بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف متحد ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت پاکستان کے میڈیا اور قیادت کی آواز دبانے کی کوشش کر کے دنیا کو اصل حقائق سے اندھیرے میں رکھنا چاہتا ہے، مگر سچ کو دبایا نہیں جا سکتا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 5 دہشت گرد ہلاک، 2 گرفتار، آئی ایس پی آر خیبرپختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 5 دہشت گرد ہلاک، 2 گرفتار، آئی ایس پی آر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر انتقال کر گئے صدر مملکت نے سی ڈی اے ترمیمی آرڈیننس 2025 جاری کر دیا دنیا کو حقائق کی فراہمی میں صحافیوں کی قربانیاں تاریخ کا سنہری باب ہیں: صدر، وزیراعظم کسی بھی جارحیت پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے: چین کا بڑا اعلان ڈاکٹر غلام علی کی چھٹی، وزارت فوڈ سیکیورٹی نے نئے چیئرمین پی اے آر سی کی تقرری کا عمل شروع کر دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا اکاو نٹ عطا اللہ تارڑ کا ا ئی ایس پی ا ر وزیر اطلاعات اکاو نٹ بھی پاکستان کے بھارت نے انہوں نے کہ بھارت اکاو نٹس کیا تھا کر دیا رہا ہے تھا کہ
پڑھیں:
پاکستان نے بھارتی رافیل طیارہ کیسے گرایا؟ برطانوی میڈیا نے لمحے لمحے کی روداد بتادی
7 مئی کو نصف شب کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی ایک غیرمعمولی فضائی جھڑپ میں بھارت کے جدید ترین لڑاکا طیارے رافیل کی تباہی نے دنیا بھر کے عسکری حلقوں کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں اس واقعے کی اصل وجوہات، تکنیکی پہلوؤں اور خفیہ معلومات کی ناکامیوں پر روشنی ڈالی ہے۔
پس منظر: کشیدگی اور حملے کی فضاہاک بھارت کا آغاز پہلگام حملے کے بعد ہوا جس میں 26 بھارتی سیاح ہلاک ہوگئے تھے اور بھارت روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا۔
جس پر پاکستان نے اس الزام کو یکسر مسترد کر دیا تھا تاہم بھارت نے اس واقعے کی آڑ میں 7 مئی کی صبح پاکستان پر فضائی حملہ کیا جس کے ردِعمل میں پاکستان نے غیر معمولی فوجی چابک دستی کا مظاہرہ کیا۔
آپریشن روم میں پاک فضائیہ کے سربراہ ہر وقت موجود رہےرائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کئی روز سے ایئر آپریشن روم میں موجود تھے اور لمحے لمحے کی نگرانی کر رہے تھے۔
جیسے ہی بھارتی طیاروں کی بڑی تعداد ریڈار پر ظاہر ہوئی پاک فضائیہ کے چیف نے فوری طور پر چینی ساختہ جے-10 سی (Vigorous Dragon) طیارے روانہ کرنے کا حکم دیا اور خاص طور پر رافیل طیاروں کو نشانہ بنانے کی ہدایت کی۔
چینی میزائل PL-15: گیم چینجر ثابت ہوارائٹرز نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ رافیل کی تباہی کی سب سے اہم وجہ بھارتی انٹیلیجنس کی غلطی بنی، جس نے چینی ساختہ PL-15 میزائل کی اصل رینج کا غلط اندازہ لگایا۔
بھارتی پائلٹ یہ سمجھتے رہے کہ وہ پاکستانی میزائلوں کی پہنچ سے باہر ہیں، حالانکہ اصل میں PL-15 کی رینج 200 کلومیٹر یا اس سے زیادہ نکلی۔ اس میزائل کو پاکستانی جے-10 سی طیارے نے فائر کیا، اور یہی وار رافیل کو لے ڈوبا۔
پاکستانی الیکٹرانک وارفیئر؛ بھارت پر کاری وارپاکستان نے نہ صرف میزائلوں کے ذریعے برتری حاصل کی بلکہ اس نے ایک جدید "کِل چین" (Kill Chain) نظام بھی ترتیب دیا۔
رائٹرز کے بقول چار پاکستانی حکام نے تصدیق کی کہ یہ نیٹ ورک زمین، فضا اور خلا میں موجود سینسرز کو جوڑتا ہے، جس میں پاکستانی ساختہ Data Link-17 اور سویڈن کا ساختہ نگرانی کرنے والا طیارہ بھی شامل تھا۔
اس نظام کے تحت، پاکستانی جے-10 سی طیارے ریڈار بند رکھ کر دشمن کی نظروں سے چھپ کر پرواز کرتے رہے، جب کہ دور پرواز کرتا نگرانی طیارہ انہیں ریئل ٹائم فیڈ دیتا رہا۔
عالمی اثرات: فرانس اور چین کا موازنہرافیل طیارے کو گرائے جانے کی خبر کے بعد فرانسیسی کمپنی Dassault کے شیئرز میں کمی دیکھی گئی۔
انڈونیشیا جیسا ملک، جو رافیل خریدنے والا تھا، اب چینی جے-10 سی میں دلچسپی لینے لگا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ چین کے اسلحہ برآمدات میں ایک بڑی پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے۔
رافیل طیارے کی تباہی؛ بھارت کا انکار، فرانس کا اقراراگرچہ بھارت نے باضابطہ طور پر رافیل کے گرنے کی تصدیق نہیں کی، لیکن فرانسیسی فضائیہ کے سربراہ اور Dassault کے اعلیٰ حکام نے جون میں اشارہ دیا کہ بھارت نے ایک رافیل اور دیگر دو طیارے (جن میں ایک روسی ساختہ سخوئی شامل تھا) کھو دیے ہیں۔
بھارتی حکمت عملی میں تبدیلی7 مئی کی اس شکست کے بعد بھارت نے اپنی فضائی حکمت عملی تبدیل کی۔ 10 مئی کو بھارتی فضائیہ نے پاکستان کے 9 ایئربیسز اور ریڈارز پر حملے کیے جن میں ایک نگرانی کا طیارہ بھی شامل تھا۔
بھارتی برہموش میزائل نے بار بار پاکستانی دفاعی نظام میں دراڑیں ڈالنے کی کوششیں کیں لیکن ناکام رہا اور اس ناکامی کے چند دن بعد امریکا کی ثالثی میں پاکستان کے ساتھ جنگ بندی پر مجبور ہوا۔
چین کا کردار اور تعاونرائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس شکست فاش کے بعد بھارتی حکام نے بارہا الزام عائد کیا کہ پاکستان کو لڑائی کے دوران چین سے "لائیو ان پٹ" یعنی سیٹلائٹ اور ریڈار ڈیٹا ملتا رہا،
تاہم پاکستان نے بھارت کے اس بے بنیاد الزام کو مسترد کر دیا۔
رائٹرز کے بقول بعدازاں چینی فضائیہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل وانگ گینگ نے پاکستان کا دورہ کیا اور چینی ہتھیاروں کے "Kill Chain" میں استعمال پر دلچسپی کا اظہار کیا۔
بھارتی رکن اسمبلی نے رافیل طیارہ گرنے کے شواہد لوک سبھا میں پیش کردیئے
یاد رہے کہ لوک سبھا میں رکن اسمبلی امریندر سنگھ نے یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے خود "BS001 رافیل" کو بھارتی پنجاب میں گرتے دیکھا۔
انھوں نے اپنی اس بات کے شواہد بھی ایوان میں پیش کیے تاہم بھارتی حکومت نے اب تک اس واقعے پر کوئی باضابطہ مؤقف اختیار نہیں کیا ہے۔