پہلگام واقعہ مودی حکومت کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر کا کہنا ہے کہ فالس فلیگ حملے کے بعد نہتے کشمیریوں کو دہشتگرد قرار دے کر ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام فالس فلیگ حملے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کشمیری مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے مظالم پر جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ فالس فلیگ حملے کے بعد نہتے کشمیریوں کو دہشتگرد قرار دے کر ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کلگام میں دو روز قبل اغوا کیے گئے نوجوان امتیاز مغرے کی لاش دریا سے ملی ہے، جس کے ذمہ دار بھارتی سکیورٹی ادارے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے انکشاف کیا کہ باندی پورہ، کلگام اور دیگر علاقوں میں بھی بھارتی فورسز نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا، ان کے گھروں پر چھاپے مارے، گرفتاریاں کیں اور کئی کو ماورائے عدالت قتل کر دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ پہلگام حملے کی مکمل غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ سچ عوام کے سامنے آ سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ مودی حکومت کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا تاکہ کشمیری مسلمانوں پر جبر کیا جا سکے اور عالمی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جا سکے۔ دفاعی ماہرین نے بھی اس حملے کو مودی سرکار کی خطرناک سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ کا مقصد کشمیر میں بے گناہ مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے اور یہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی فالس فلیگ
پڑھیں:
مودی سرکار کا آپریشن سندور کا ناکام دفاع، ہندوتوا حامیوں کو متحرک کرنے کی کوشش
بھارت میں مودی سرکار نے آپریشن سندور سے متعلق لوک سبھا میں ہونے والی طویل بحث میں سنجیدہ سوالات کے جواب دینے کے بجائے سیاسی تماشا رچایا۔
بی جے پی نے قومی سلامتی جیسے حساس معاملات کو نظر انداز کرتے ہوئے حزبِ اختلاف پر تنقید اور ہندوتوا بیانیے کو فروغ دینے کو ترجیح دی۔
لوک سبھا میں 16 گھنٹے طویل بحث کے بعد بھی مودی حکومت آپریشن سندور اور پاکستان کی دفاعی برتری پر تسلی بخش جواب نہ دے سکی۔ پہلگام حملے پر بھی حکومتی مؤقف غیر واضح رہا۔ حکومت نے حملے کے وقت سیکیورٹی اور طبی سہولتوں کی کمی اور انٹیلیجنس ناکامی پر بھی کوئی وضاحت نہیں دی کہ دہشت گرد کیسے آئے، حملہ کیا اور فرار ہو گئے۔
بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے مخالفین کو پاکستان اور اسلام کا حامی قرار دینے جیسے جارحانہ بیانات دیے، جسے بھارتی اخبار ’’دی وائر‘‘ نے ہندوتوا حامیوں کو متحرک کرنے کی منظم حکمتِ عملی قرار دیا۔ حکومت نے آپریشن سندور کے صرف دو پہلو واضح کیے، جبکہ دیگر اہم سوالات کو نظر انداز کیا۔
بی جے پی اور گودی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، مگر خود حکومت نے بھارتی افواج کے پاکستان کے شہروں پر قبضے کے دعوے کو غلط ثابت کر دیا۔ دی وائر کے مطابق حکومت نے 6 مئی کو اہداف کے حصول کے بعد آپریشن ختم کرنے کا اعلان کیا، مگر ٹرمپ کی بار بار ثالثی کا دعویٰ مودی حکومت کی خودمختاری کے بیانیے پر سوالیہ نشان بن گیا۔
مودی حکومت نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی دعوتوں، چین کی پاکستان کو مدد، اور پاکستان کی مذمت نہ کرنے پر عالمی برادری کی خاموشی پر بھی کچھ نہ کہا۔ آپریشن کے دوران بھارتی طیاروں کی تباہی پر بھی کوئی وضاحت سامنے نہ آئی۔
حکومتی بیانات میں صرف ہندوتوا، جارحیت اور جذبات کو ابھارنے کی کوشش کی گئی، جس کے ذریعے حزبِ اختلاف کی تنقید کو دبایا گیا۔ ’’دی وائر‘‘ کے مطابق بی جے پی اب پارلیمنٹ کو قومی سلامتی پر بحث کا فورم بنانے کے بجائے پروپیگنڈے کا ذریعہ بنا چکی ہے۔
آخر میں، مودی حکومت کا خود یہ اعتراف کہ آپریشن سندور سے متوقع نتائج حاصل نہیں ہوسکے، دراصل اُس شکست کی گواہی ہے جس کا اعتراف بی جے پی کے مبہم ردعمل سے بھی جھلکتا ہے۔