بھارت کو پاکستان کے حملے کا خوف ستانے لگا، میچز منتقل کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بھارتی حکومت اور کرکٹ بورڈ کو اپنی افواج کے بزدلانہ اقدام کے بعد پاکستانی حملے کا خوف ستانے لگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق احمد آباد کے نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونیوالا گجرات ٹائٹنز اور لکھنؤ سپر جائنٹس کا میچ ممبئی منتقل کیا جاسکتا ہے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے جوابی وار کے خوف سے پہلے ہی بھارت متعدد ایئرپورٹس بند کرچکا ہے جس کے باعث ممبئی انڈینز کی ٹیم چندی گڑھ میں پھنس گئی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی جارحیت؛ کیا پی ایس ایل میچز کے شیڈول میں تبدیلی ہوئی ہے؟
دھرم شالہ میں جمعرات کے روز پنجاب کنگز اور دہلی کیپیٹلز کا میچ بھی شیڈول ہے، دونوں ٹیمیں پہلے سے ہی شہر میں مقیم ہیں، بورڈ کو اس حوالے سے حکومتی ہدایات کا انتظار ہے۔
مزید پڑھیں: شاہین، فخر سمیت پاکستانی کھلاڑیوں کا بھارت کو منہ توڑ جواب
دوسری جانب گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایک نامعلوم ای میل کے ذریعے احمد آباد کے نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم کو بم سے اڑانے کی دھمکی موصول ہوئی ہے، جس کی اطلاع پولیس کو دیدی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ میچ سے قبل بھارتی حملے میں شہید ہونیوالوں کیلیے ایک منٹ کی خاموشی
پاکستان کے جوابی وار سے بچنے کیلئے بھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی نے ملک میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی ہے جبکہ آئی پی ایل میچز کیلئے اضافی اہلکار بھی تعینات کردیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی؛ روس کا بڑا بیان سامنے آگیا
روس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیوں کو مسترد کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے امریکا اور بھارت کے درمیان روسی تیل کی خریداری کے معاملے پر جاری کشیدگی پر پہلی بار کھل کر ردعمل دیا ہے۔
روسی حکومت کے دفتر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ
ہم ایسے بیانات کو درست نہیں سمجھتے۔
انھوں نے مزید کہا کہ روس کا مؤقف واضح ہے کہ کسی بھی خودمختار ملک کو اپنے قومی مفادات کو مدِنظر رکھتے ہوئے تجارتی اور اقتصادی تعاون کے لیے شراکت داروں کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے۔
روسی حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ کس سے کس قسم کی تجارت کرنی ہے، کس سے نہیں کرنی، اس کا فیصلہ بھارت خود کرے گا۔ کسی تیسرے ملک کو اپنی مرضی مسلط نہیں کرنا چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہر ملک کی طرح بھارت بھی توانائی اور فوجی ہتھیاروں سمیت کسی بھی چیز کی خریداری کے لیے قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں سے مالی فائدہ ہو وہاں سے خریدے گا۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر وہ روسی تیل کی خریداری جاری رکھتا ہے تو بھارت کی مصنوعات پر ٹیرف (محصولات) میں نمایاں اضافہ کر دیا جائے گا۔
آج (منگل کے روز) CNBC کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ بھارت پر ٹیرف کی شرح 25 فیصد سے بھی زیادہ بڑھا سکتے ہیں اور یہ اعلان آئندہ 24 گھنٹوں میں متوقع ہے۔
قبل ازیں بھارتی وزارتِ خارجہ کا ردعمل میں کہنا تھا کہ امریکا اور دیگر ممالک جو ہمیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، وہ خود بھی روس کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔
بیان میں اس عمل کو منافقت قرار دیتے ہوئے مزید کہا گیاکہ فرق صرف اتنا ہے کہ ہمارے لیے روس سے تجارت قومی ضروریات کا تقاضا ہے جب کہ ان کے پاس ایسا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔
یاد رہے کہ روس اور یوکرین جنگ کے بعد بھارت اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ 2022 میں جنگ شروع ہونے سے قبل بھارت روس سے یومیہ تقریباً 1 لاکھ بیرل خام تیل درآمد کرتا تھا جو 2023 میں بڑھ کر 18 لاکھ بیرل یومیہ ہو گیا۔