پاک فوج سے گھبرا کر دشمن نے ایک بار پھر سفید جھنڈا لہرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
بھارتی جارحیت کیخلاف پاک فوج کی منہ توڑ جوابی کارروائیاں جاری ہیں، جن سے گھبرا کر بھارتی فوج نے ایک بار پھر سفید جھنڈا لہرا دیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی فوج نے سانگھڑ پوسٹ پر بھی سفید جھنڈا لہرادیا
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق لائن آف کنٹرول پر دھرمسال 2 پوسٹ بالمقابل بٹل سیکٹر میں بھارتی فوج نے گھٹنے ٹیک دیے، پاک فوج کی جانب سے منہ توڑ جواب پر بھارتی فوج نے سفید جھنڈا لہرا دیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کا سفید جھنڈا لہرانے کا مطلب شکست کو تسلیم کرنا ہے۔ بھارتی فوجی کی بزدلانہ کارروائیوں کا پاک فوج موثر اور بھرپور جواب دے رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی فوج نے سفید جھنڈا پاک فوج
پڑھیں:
اسرائیل ایران جنگ سے متعلق چند اہم فیکٹ چیک؛ حقائق اور پاکستان کا اصولی موقف کیا ہے؟
اسلام آباد:پاکستان نے امریکا یا اسرائیل کو ایران کے خلاف کسی بھی حملے کے لیے اپنی فضائی حدود، زمینی یا بحری جگہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی اور نا ہی دے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے 21/22 جون کی رات ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے امریکی حملے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے اس حوالے سے واضح بیان بھی جاری کیا ہے۔
پاکستان نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر ایران پر اسرائیلی حملوں کی بارہا، انتہائی واضح اور دلیری کے ساتھ مذمت کی ہے جبکہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کسی دوسرے کی جنگ، کسی بلاک کی سیاست اور دوسرے ملک کے فوجی تنازعات میں حصہ نہیں لے گا اور نہ ہی اس کا حصہ بنے گا۔
پاکستان کا پہلے دن سے ایک اصولی موقف ہے۔ ایران کو اپنے دفاع کے تمام حقوق حاصل ہیں اور پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ تمام متعلقہ فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال روابط قائم کیے ہیں اور کرتا رہے گا تاکہ جلد از جلد جارحیت کا خاتمہ ممکن ہو اور باہمی بات چیت اور ڈائیلاگ سے امن کو موقع دیا جا سکے۔ ایسا امن جو پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط پر مبنی ہو۔ اس کا مقصد کشیدگی میں اضافے اور اس کے نتیجے میں خطے میں عدم استحکام جیسے سنگین خطرات سے بچنا ہے۔
پاکستان کا ماننا ہے کہ ہر تنازع کا اختتام بالآخر بات چیت اور روابط کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے اور اس کے لیے یہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ تاخیر کے بجائے بروقت کوئی پُر امن حل تلاش کریں۔