Express News:
2025-05-15@04:07:59 GMT

7مئی 2025

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان نے کرایا اور یہ جعفر ایکسپریس کے اغواء کا بدلہ تھا‘ ٹرین کا اغواء ایک ٹیکنیکل کام ہوتا ہے‘ کوئی دہشت گرد جماعت یہ اس وقت تک نہیں کر سکتی جب تک اسے کسی ملک کی مدد حاصل نہ ہو‘ انڈیا نے بی ایل اے کو تیار کیا‘ ہر قسم کی سپورٹ دی اور یہ ٹرین اغواء کرنے میں کام یاب ہو گئی۔

 پاکستان کی بہت بے عزتی ہوئی اور اس نے پہلگام میں بھارت کی بے عزتی کر کے اس کا بدلہ لے لیا وغیرہ وغیرہ‘ دوسرا مفروضہ‘ یہ مودی کا فالس فلیگ آپریشن تھا اور اس کا مقصد پاکستان پر جنگ مسلط کرکے اسے معاشی ٹیک آف سے روکنا تھا‘ دونوںمیں کون سا مفروضہ درست ہے یہ فیصلہ وقت کرے گا تاہم یہ طے ہے مودی نے اس کو موقع بنایا اور اسے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات اور خود کو تاحیات وزیراعظم بنانے کے لیے بطور ٹرافی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا‘ یہ منصوبہ بظاہر پرفیکٹ تھا لیکن اس میں دو خامیاں تھیں‘ پہلی خامی 1971 کا سانحہ تھا‘ پاک فوج نے آدھا ملک گنوا کر یہ سیکھ لیا تھا ہم سائز‘ بجٹ اور وار مشینری میں بھارت کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔

 ہم صرف ٹریننگ‘ میرٹ اور مستقبل کی اسمارٹ ٹیکنالوجی سے ہی اپنے سے چھ گنا بڑے دشمن سے لڑ سکتے ہیں‘ پاک فوج کو یہ بھی معلوم ہو گیاانڈیا بنگلہ دیش تک نہیں رکے گا‘ یہ باقی پاکستان کو بھی توڑنے کی کوشش کرے گا لہٰذا فوج نے ہر صورت اپنے آپ کو بچا کر رکھنا ہے تاکہ ملک بچ سکے چناں چہ فوج نے پچھلے 50برسوں میں ٹریننگ‘ آلات جنگ اور بھارت تینوں سے غفلت نہیں برتی‘ 2019کے پلوامہ واقعے کے بعد فوج نے فضائی برتری کے لیے بھی دن رات ایک کر دیے‘ انھیں حکومت سے رقم ملی یا نہیں مگر یہ میزائل پروگرام‘ ائیرفورس اور سائبر وار فیئر پر سرمایہ کاری کرتی چلی گئی‘ آپ اس کا نتیجہ 10مئی کو دیکھ لیں‘ دوسری خامی نریندر مودی یہ فراموش کر بیٹھا پاک فوج پچھلے 45برسوں سے حالت جنگ میں ہے‘ افغان وار سے لے کر فتنہ الخوارج تک فوج اور آئی ایس آئی نے ایک دن سانس نہیں لیا۔

 یہ ہر روز حالت جنگ میں رہی اوریہ جنگ تین طرفہ تھی‘ عالمی‘ اندرونی سیاست اور دم توڑتی معیشت‘ ان 45 برسوں میں فوج اور آئی ایس آئی دونوں ہر قسم کے حالات کے لیے ٹرینڈ ہو گئی جب کہ اس کے مقابلے میں انڈین آرمی نے 1971کے بعد کوئی جنگ نہیں لڑی تھی‘ کارگل وارمیں بھارتی فوج نے تھوڑی بہت ہل جل کی لیکن یہ پاکستان جیسے ملک سے لڑنے کے لیے کافی نہیں تھا‘ را کی تمام تر پریکٹس بھی پاکستان میں دھماکوں اور طالبان اور بی ایل اے کی مدد تک محدود تھی جب کہ اس کے مقابلے میں آئی ایس آئی کو مسلسل سی آئی اے اور ایم آئی سکس کے ساتھ کام کا موقع ملا اور یہ چالیس سال کے جی بی اور موساد کا مقابلہ بھی کرتی رہی‘ اس پریکٹس نے اسے را کے مقابلے میں بہت پختہ کر دیا۔

پاک فوج کی ایک اور برتری ڈرونز اور سائبر ٹیکنالوجی تھی‘ دنیا میں ڈرونز کا افتتاح بھی پاکستان سے ہوا تھا‘ جون 2004میں جنوبی وزیرستان میںدنیا کا پہلا ڈرون حملہ ہوا اور یہ اس کے بعد ہوتے چلے گئے‘ پاکستان نے اس میں بہت نقصان اٹھایا لیکن یہ ڈرون ٹیکنالوجی سیکھ گیا جب کہ بھارت نے یہ ٹیکنالوجی صرف خریدی تھی بھگتی نہیں تھی‘ پاکستان نے پچھلے 25 برسوں میں دنیا کے موسٹ وانٹیڈ مجرموں اور خطرناک ترین آرگنائزیشنز کو بھی بھگتایا ‘ ان میں القاعدہ‘ داعش‘ طالبان اور ٹی ٹی پی شامل ہیں‘ اس نے بھی عوام‘ فوج اور آئی ایس آئی کے اعصاب مضبوط کر دیے‘ پاکستان کو ایک اور برتری چین کی شکل میں بھی حاصل تھی‘ چین ٹیکنالوجی میں امریکا اور یورپ کا مقابلہ کرتا ہے۔

 اس نے 40برسوں میں ٹریلین ڈالر کی وار انڈسٹری ڈویلپ کر لی لیکن اس نے کیوں کہ کوئی جنگ نہیں لڑی لہٰذا یہ اپنا اسلحہ ٹیسٹ کر سکا اور نہ دنیا کو بیچ سکا‘ پاکستان پچھلے دس برسوں میں آہستہ آہستہ چین کی ٹیسٹنگ گراؤنڈ بنتا چلا گیا‘ ہمیں اس کے دو فائدے ہوئے‘ ہمیں عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں دس فیصد رقم میں جدید ترین اسلحہ ملنے لگا اور دوسرا وارٹیکنالوجی میں چین کا ہم پر انحصار بڑھتا چلا گیا‘ میں آپ کو سمجھانے کے لیے دو مثالیں دیتا ہوں‘ بھارت نے فرانس سے رافیل طیارے خریدے‘ اسے 36 طیارے 9 بلین ڈالر میں ملے گویا اسے ایک طیارہ 250 ملین ڈالر میں پڑا جب کہ ہم نے چین سے 35 ملین ڈالر کے حساب سے جے ٹین (J-10) طیارے خریدے ‘ دونوں کی قیمت میں آٹھ گناہ فرق تھا۔

 ہم نے چین کے ساتھ مل کرجے ایف 17 خود بنا لیا تھا‘ آپ اب فرض کیجیے سات مئی اور 10مئی کو اگر جے ٹین اور جے ایف 17 گر جاتے تو کس کا زیادہ نقصان ہوتا‘ پاکستان یا چین؟ پاکستان اس کے باوجود بچ جاتا کیوں کہ یہ نیوکلیئر پاور ہے‘ دنیا فوراً جنگ بند کرا دیتی لیکن اگر چین کے طیارے گر جاتے تو اس کی ٹریلین ڈالر کی وار انڈسٹری ختم ہو جاتی لہٰذا اس نے ہر صورت ہمارا ’’آؤٹ آف دی وے‘‘ ساتھ دینا تھا کیوں کہ اس سے اسے اپنی ٹیکنالوجی کے وار ٹیسٹ کا موقع مل رہا تھا اور کام یابی کی شکل میں اسے پوری دنیا کی مارکیٹ بھی مل جانی تھی‘دوسرا چین یہ بھی جانتا تھا اگر بھارت جیت گیا تو اس کا اگلا ہدف چین ہو گا‘ یہ معاشی اور عسکری دونوں شعبوں میں پہلوان بن جائے گا اور پھرہمیں ہلنے نہیں دے گا‘ پاکستان نے چین کی ان دونوں مجبوریوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔

نریند مودی کا10مئی کی ہار میں کوئی قصور نہیں تھا‘ اس کی جگہ کوئی بھی ہوتا تو مار کھا جاتا‘ کیوں؟ کیوں کہ بھارت ہر سال اپنی فوج پر ساڑھے 80 بلین ڈالر خرچ کرتا ہے جب کہ ہماری فوج کوصرف ساڑھے آٹھ بلین ڈالرملتے ہیں‘ بھارت کے پاس جدید ترین توپین ارجن اور بھشما‘ جدید ترین جہاز رافیل‘ مضبوط ترین اینٹی بیلسٹک میزائل ایس 400 اور اسرائیل کے جدید ترین ڈرونز ہاروپ ہیں‘ اس کی فوج کی تعداد 14لاکھ ہے اور اس کے خزانے میں بھی 600 ارب ڈالر پڑے ہیں لہٰذا یہ تکبر میں کیوں نہ آتا؟ ہم نے انڈیا کو 2019 میں آدھ گھنٹے میں زمین پر لٹا دیا تھا‘ یہ بھارت کے لیے بڑا سیٹ بیک تھا۔

 مودی نے اس کے بعد ائیرفورس میں رافیل شامل کیے اور مطمئن ہو گیا لیکن پاکستان محدود بجٹ کے ساتھ آگے بڑھتا رہا اور اس نے طیاروں اور ڈرونز کی کمیونی کیشن ہیک کرنے میں کمال حاصل کر لیا لہٰذا پاکستان نے دس مئی کی صبح انڈین ائیرفورس کا پورا سسٹم جام کر دیا‘ ہم نے بھارت کی 70 فیصد بجلی بند کر دی تھی اور ریڈار سسٹم منجمد کر دیا تھا یہاں تک کہ ہمارے طیارے دہلی تک پہنچ گئے اور وہاں اپنا ’’پے لوڈ‘‘ خالی کر کے واپس آ گئے‘ اس جنگ میںانڈیا کے سات طیارے اور 26ائیربیس تباہ ہو گئے جب کہ ہمارے کسی پائلٹ اور کسی طیارے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا‘ کیا یہ معجزہ نہیں‘ کیا یہ کمال نہیں اور کیا اس پر پوری قوم کو سجدہ شکر بجا نہیں لانا چاہیے؟۔

ہم اب 22 اپریل سے 10مئی کے انتہائی حساس اور مشکل ترین دنوں کی طرف آتے ہیں‘ 22 اپریل کے پہلگام کے واقعے کے بعد جب بھارتی چینلز نے منہ کی توپین کھولیں تو پاکستان اٹھ کر بیٹھ گیا‘ 22 اپریل کی شام تک فوج اور آئی ایس آئی اس نتیجے تک پہنچ چکی تھی ہمیں فوری طور پر جنگ کی تیاری کر لینی چاہیے چناں چہ فوج نے چھٹیاں کینسل کر دیں اور تمام افسروں اور جوانوں کو ہائی الرٹ کر دیا‘ پہلا مقابلہ انفارمیشن وار تھی‘ بھارت نے میجر گورو آریا‘ ارنب گوسوامی‘ امن چوپڑا‘ روبیکا لیاقت‘ سدھیر چوہدری‘ برکھا دت‘ گورو ساونت اور چینلز ری پبلک ٹی وی‘ اے بی پی نیوز‘ آج تک اور این ڈی ٹی کو میدان میں اتار دیا جب کہ ہماری انفارمیشن منسٹری اور ٹی وی چینلز اپنی دھوتی سنبھالتے رہ گئے۔

 پاکستانی صحافی کنفیوژڈ بھی تھے اور ڈبل مائینڈڈ بھی چناں چہ آئی ایس پی آر اور چند یوٹیوبرز سامنے آئے اور انھوں نے اتنی انفارمیشن بمنگ کی کہ انڈیا پاکستان کے اکاؤنٹس بند کرنے پر مجبور ہوگیا‘ پاکستان نے اگلے دن زیادہ بڑا کمال کر دیا‘ اس نے جیوٹیکنگ کے ذریعے انڈیا کے تمام بڑے یوٹیوب چینلز پر اپنا ملی ترانہ چلوا دیا‘ آئی ایس پی آر عوام کے رابطے میں بھی رہا‘ ہر قسم کی صورت حال پر ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری عوام کے سامنے آتے اور قوم کو تازہ ترین صورت حال پر اعتماد میں لیتے رہے‘ یہ بار بار عوام کو حوصلہ بھی دیتے تھے اور انھیں یہ بھی بتاتے تھے ہم جس دن جواب دیں گے اس دن دنیا دیکھے گی اور پھر دنیا نے دیکھا‘انڈین ائیرفورس کا پاکستانی ائیرفورس کے ساتھ پہلا سامنا 29 اور 30 اپریل کی درمیانی رات ہوا‘ انڈیا نے حملے کی کوشش کی لیکن پاکستانی جہازوں نے ان کا راستہ روک لیا‘ پاکستان نے ان کا کمیونی کیشن سسٹم بھی جام کر دیا‘ اس کے بعد ایل او سی کا محاذ گرم ہو گیا۔

 پاکستان نے گولے مار مار کر انڈین آرمی کا حشر کر دیا‘ پاکستان نے اس دوران اڑی اور بگلیہار ڈیمز کو بھی نشانے پر لے لیا‘ میزائل فٹ کر دیے گئے جس پر انڈیا نے گھبرا کر پانی چھوڑ دیا کیوں کہ ان کا خیال تھا پاکستان ڈیم توڑ کر علاقے میں سیلاب لے آئے گا‘ یہ صورت حال بہرحال 6 اور 7مئی کی درمیانی رات تک چلی‘ اس رات عرب اسرائیل جنگ کے بعد دنیا کی سب سے بڑی فضائی ڈاگ فائیٹ ہوئی‘ 125 طیارے اس رات ایل او سی پر تھے‘ اسی ڈاگ فائیٹ کے دوران انڈیا نے پاکستان کے 9 شہروں پر میزائل داغ دیے جس سے مسجدیں اور سول عمارتوں کو نقصان پہنچا اور 30لوگ شہید ہو گئے‘ اس کے جواب میں پاکستان نے انڈیا کے پانچ طیارے گرا دیے جن میں تین رافیل بھی موجود تھے‘ یہ دنیا میں تباہ ہونے والے پہلے رافیل طیارے تھے۔

     (جاری ہے)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فوج اور آئی ایس آئی کے مقابلے میں پاکستان نے انڈیا نے جب کہ ہم پاک فوج کے ساتھ کیوں کہ کر دیا کے بعد اور یہ کے لیے فوج نے

پڑھیں:

ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت کو ساتھ ڈنر کرانے کی خواہش کا اظہار، ’مینیو کیا ہوگا؟‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک-بھارت تعلقات پر اپنی ’ثالثی پالیسی‘ کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی قائم رہے گی اور ساتھ ہی حریف ممالک پاکستان اور بھارت کو ساتھ ڈنر کرانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ممکن ہے امریکا دونوں ممالک کے رہنماؤں کو عشائیہ پر اکٹھا کرلے، جہاں وہ باہر جا کر ایک ساتھ اچھا کھانا کھائیں، کیا یہ اچھا نہیں ہوگا؟

امریکی صدر کے اس بیان کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین دلچسپ تبصرے کرتے نظر آئے۔ نصیر اعوان لکھتے ہیں کہ جو کچھ مودی کے ساتھ ہوا ہے اس کے بعد لگتا نہیں ہے کہ مودی شہباز شریف کا سامنا کرپائے گا؟

پاکستان اور بھارت کی قیادت کو کھانے کی میز پر اکٹھا بٹھائیں گے۔ امریکی صد ڈونلڈ ٹرمپ

لیکن میرا نہیں خیال کے مودی شہباز شریف کا سامنا کرپاۓ گا ؟????

جہڑی کتے والی ادھے نال ہوئی اے ????????

— Naseer Awan(نصیر اعوان) (@MNasAwan555) May 13, 2025

ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ مینیو میں گائے کے گوشت کی نہاری، سیخ کباب اور چپل کباب کو شامل کیاجائے۔

پاکستان اور بھارت کی قیادت کو کھانے کی میز پر اکٹھا بٹھائیں گے۔ امریکی صد ڈونلڈ ٹرمپ

لیکن مینیو میں گائے کے گوشت کی نہاری ، سیخ کباب اور چپل کباب کو شامل کیاجائے۔

— Naghmana (@Naghman72616101) May 14, 2025

صحافی وسیم عباسی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان اور بھارت کو کھانے کے میز پر اکھٹا کرنے کے بیان پر سوال کیا کہ ’ڈنر کا مینیو کیا ہو گا‘۔

مگر ڈنر کا مینو کیا ہو گا؟ pic.twitter.com/FFwnIUNSmt

— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) May 13, 2025

ایک صارف نے کہا کہ بھارت گائے کو ماتا کہتا ہے پاکستان گائے کے کباب بنا کر کھاتا ہے پاکستان کا کوئی وزیر مشیر سبزی دال کھانا تو دور دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتا جبکہ انڈیا کے وزیر سبزی بھاجی کھاتے ہیں اس لیے یہ ڈنر کینسل۔

بھارت گاے کو ماتا کہتا ہے پاکستان گاے کے کباب بنا کر کھاتا ہے پاکستان کا کوئی وزیر مشیر سبزی دال کھانا تو دور دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتا جبکہ انڈیا کے وزیر سبجی بھاجی کھاتے یہ ڈنر کینسل

— ساجد اقبال نمبردار (@raja_sajid62342) May 13, 2025

محمد نواز نے طنزاً لکھا کہ سٹارٹر میں رافیل کے باربی کیو ونگز ہوں گے۔

سٹارٹر رافیل کے باربی کیو ونگز????

— Muhammad Nawaz (@Muhammad4629489) May 13, 2025

ایک ایکس صارف نے سوال کیا کہ آخر میں چائے تو ہو گی نا؟

آخر میں چائے تو ہوگی نا؟

— Innovation M Services(PVT.) Ltd. (@innovationms1) May 13, 2025

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان انڈیا کشیدگی ڈونلڈ ٹرمپ شہباز شریف مودی مودی شہباز کھانا

متعلقہ مضامین

  • زمین کے بدلے پلاٹ لینے والوں پر ڈیویلپمنٹ چارجز لاگو نہیں ہوں گے، سی ڈی اے بورڈ کا فیصلہ، نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا
  • پاکستانی  قوم نے دشمن کی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ؛ صدر مملکت
  • ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا محکمہ صحت بلوچستان پر خریداری قوانین کی خلاف ورزی کا الزام
  • ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت کو ساتھ ڈنر کرانے کی خواہش کا اظہار، ’مینیو کیا ہوگا؟‘
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں گرمیوں کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری
  • بھارت کا 6، 7مئی کی شب پاکستان پر حملہ؛ پاک فوج کے 11 جوان، 40 شہری وطن پر قربان
  • بھارت کا 6، 7مئی کی شب پاکستان پر حملہ؛ پاک فوج کے 11 جوان، 40 شہری وطن پر قربان  
  • 27ستمبر 2025
  • آج 12 مئی 2025: پاکستان میں غیر ملکی کرنسی کے ریٹس