یہ درست ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان نے ایک فقید المثال عسکری فتح حاصل کی۔ ایسی فتح جس کا بھارت کو گمان بھی نہیں تھا۔ مودی جی نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک ایسی پاک بھارت جنگ ہو گی اور اس میں پاکستان فتح حاصل کرے گا اور پھر کانگریس ان سے لوک سبھا میں سوال کرے گی کہ مودی جی بتائیں، ہمارے کتنے طیارے مارے گئے؟ کتنے رافیل زمیں بوس ہوئے؟ کتنی دفعہ فرانس کی ٹیکنالوجی کا پاکستان نے تمسخر اڑایا تو مودی جی کے پاس ہاتھ ملنے کے سوا کوئی جواب نہیں ہو گا۔
خجالت بھارتی حکومت کا طرہ امتیاز بن چکی ہے۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ صلح ٹرمپ نے نہیں کروائی تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت کا صدر بیچ میں کود پڑتا ہے اور نعرہ لگاتا ہے کہ صلح تو میں نے کروائی تھی۔ وہ صرف اسی پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ وقت، دن سب کچھ یاد کروا دیتا ہے جب بھارت ٹرمپ سے ملتمس ہوا کہ خدارا جنگ بندی کراؤ ورنہ ہم تو ڈوب چلے۔
اگرچہ جھوٹ کے بل بوتے پر بھارت کے وزیر اعظم اور انکی ٹیم اس عبرتناک شکست کو فتح میں بدلنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کے اپنے تجزیہ کار اور بین الاقوامی مبصرین اس جانب توجہ دلاتے ہیں کہ نقصان بھی بھارت کا زیادہ ہوا، طیارے بھی بھارت کے زیادہ گرائے گئے، شکست بھی بھارت کے ماتھے پر لکھی گئی۔ جنگ بندی کی درخواست بھی مودی جی نے کروائی تو یہ پروپیگنڈا زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ جھوٹ کا یہ کاروبار زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ بھارت کو بدترین شکست ہوئی ہے۔ کسی نہ کسی سٹیج پر مودی جی کو یہ تسلیم کرنا ہو گا اور جس دن وہ یہ تسلیم کریں گے وہ دن ان کی حکومت کا آخری دن ہو گا۔ یہ بات مودی جی بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ اسی وجہ سے مسلسل اپنے عوام کو جھانسہ دینے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
اب ذرا پاکستان کی طرف بھی توجہ کیجیے۔ ہم نے فتح کا جشن منالیا۔ قوم کو متحد کر لیا، آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے اعزاز سے نواز دیا۔ وزیر اعظم اور صدر نے بارہا افواج پاکستان کی دلیری اور شجاعت کا اعتراف کر لیا۔ ترانے بج گئے اور اعلانات ہو گئے تو سوال یہ ہے کہ اب ہمیں کیا کرنا ہے؟
ہمیشہ سے پاکستان کے پاس بہترین فوج اور بدترین معیشت رہی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں معیشت میں بہتری کی کچھ صورت نظر آئی ہے مگر یہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اب بھی ہم آئی ایم ایف سے ایک بلین ڈالر کے لیے ملتمس دکھائی دیتے ہیں۔ اب بھی آئی ایم ایف کی قسط ہمارے لیے سب سے بڑی معاشی کامیابی رہی ہے۔ دنیا کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں ہماری معیشت کا سائز بہت سکڑ گیا ہے ۔ ہم مائیکرو اکنامکس کی سطح پر تبدیلیاں تو کر سکے ہیں مگر غریب کے چولھے کو ابھی بھی اس مبہم معاشی ترقی کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔
ہمارے ہاں غربت آج بھی غریب کے سر پر ناچ رہی ہے۔ افلاس سے تنگ آئی ایک مخلوق اس ملک میں وجود رکھتی ہے۔ خط ناداری آئے روز اوپر جارہا ہے اور کروڑوں لوگ اس کی زد میں آر ہے ہیں۔ بجلی کے بل، آٹے کی قیمت، پٹرول کے نرخ ہمارے پاؤں کی بیڑیاں بن چکے ہیں۔ اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ شہباز شریف اس معاملے میں اسحاق ڈار کی معاونت سے بہتر کام کر رہے ہیں مگر اب اس ملک کے عوام میں مزید انتظار کا یارا نہیں ہے۔
ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ دنیا میں عسکری اور حربی جنگ اب خال خال ہی ہو گی اور اگر ہو گی تو پاکستان ا س کے لیے اتنا تیار ہے کہ اسے فتح مبین حاصل ہو گی۔ اب میدان معیشت کا ہے۔ ساری دنیا میں مقابلہ اس کا ہو رہا ہے۔ اصل دوڑ معاشی ترقی کی ہے۔ دنیا ایک دوسرے سے معاشی میدان میں سبقت لے جانے کی تگ و دو کر رہی ہے۔ درآمدات، برآمدات کی ایک علیحدہ جنگ چل رہی ہے۔ ٹیرف نام کا ایک اور حربی طریقہ ٹرمپ وضع کر چکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ساری دنیا کی توجہ اس طرف دلائی ہے کہ جنگ کرنا کوئی مناسب بات نہیں۔ ہاں البتہ معاشی میدان میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانا بہت کام کی بات ہے۔ یہی ایک میدان ہے جس میں ملکوں کی قسمتوں کے فیصلے ہوں گے۔ اب معاشی پالیسیوں کی طرف دھیان دینے کی ضروت ہے۔ اب معاشی طور پر خود کو مضبوط اور طاقتور بنانے کی ضرورت ہے۔ اب معیشت کے میدان میں خود کو ناقابل شکست بنانے کی ضرورت ہے۔
یہ بات درست ہے کہ ہم عسکری میدان میں بھارت کو شکست دے چکے ہیں لیکن کیا یہ موقع نہیں ہے کہ اب ہم اپنی توجہ معاشی میدان کی طرف دیں اور بھارت سے سبقت لے جائیں ۔ بھارت رقبے کے حوالے سے ہم سے بہت بڑا ملک ہے۔ اس کی معیشت کا سائز بھی بڑا ہے لیکن کیا معیشت کا سائز رقبے کے اعتبار سے ہوتا ہے۔ سنگاپور کی مثال لیں۔ چھوٹا سا زمین کا ٹکڑا ہے لیکن دنیا بھر میں بینکنگ کی دنیا کا آنکھ کا تارہ بنا ہوا ہے۔ خوش قسمتی سے ہمارے پاس سنگا پور سے زیادہ بہتر انسانی اور قدرتی ذرائع موجود ہیں۔ لیکن ہم ان سے فائدہ نہیں اٹھا رہے۔ ایسے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ اپنی ترقی میں ہم خود ہی مانع ہیں۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔
اردو کالم عمار مسعود.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اردو کالم معیشت کا بھارت کے رہی ہے
پڑھیں:
ایشیا کپ کھیلنا ہے یا نہیں؛ پی سی بی آج فیصلہ کرےگا
سٹی42: پاکستان کی بعض میڈیا آؤٹ لیٹیس نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان کا یہ بیان شائع کیا ہے کہ شیک ہیڈ تنازعہ کے متعلق پاکستان کرکٹ بورڈ جو بھی فیصلہ کرے گا پاکستان کے مفاد کو سامنے رکھ کر کرے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ آج بدھ کے روز اس حوالے سے فیصلہ کرے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے اپنے رسمی بیان میں بتایا کہ ایشیا کپ کے حوالے سے فیصلہ پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاک بھارت میچ کے تنازع کے بعد ایشیا کپ کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ مشاورت جاری ہے اور کل(آج) تک حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
ترجمان نے کہا کہ ایشیا کپ کے حوالے سے فیصلہ پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھ کرکیا جائے گا۔
اب یہ حقیقت کھل چکی ہے کہ بھارت کی حکومت نے ایشیا کپ کے پاکستان بھارت میچ میں مداخلت کی اور کرکٹ کو نورمز کی دھجیاں اڑانے کے لئے میچ ریفری کو بھی آلہ کار بنایا۔
پاکستان نے پاک بھارت میچ میں ہینڈ شیک کے معاملے میں آئی سی سی کو میچ ریفری پائی کرافٹ کو ایشیا کپ سےہٹانےکا مطالبہ کیا تھا۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
پاکستان نے بھارت کے خلاف میچ میں اپنائے جانے والے رویے پر سخت ایکشن لیتے ہوئے ریفری اینڈی پائی کرافٹ تبدیل نہ کرنے کی صورت میں ایشیا کپ کے مزید میچز نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم بھارتی میڈیا آؤٹ لیتس نے یہ دعویٰ کیا کہ آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا ایشیا کپ سے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ہٹانے کا مطالبہ مسترد کردیا۔
جس کے بعد پاکستان کی بعض میڈیا آؤٹ لیٹس نے قیاس آڑائیاں کیں کہ پی سی بی کی جانب سے مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے حکومت سے مشاورت کا امکان ہے۔
اساتذہ کے تبادلوں پر سے پابندی اٹھالی
آج پاکستان کا ایشیا کپ میں متحدہ عرب امارات سے میچ شیڈول ہے۔ لیکن پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے آج کے میچ کے متعلق کل منگل کے روز جو شیدول ہوئی نیوز کانفرنس کرنا تھی وہ نہیں کی۔ اب بورڈ کے ترجمان کے بیان سے یہ سامنے آیا ہے کہ میچ کھیلنے یا نہ کھیلنے کا فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا۔
تنازع کیا تھا
اتوار کو پاک بھارت میچ کے دوران ٹاس کے وقت اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستان کے کپتان سلمان آغا سے کہا تھا کہ ٹاس کے موقع پر شیک ہینڈ نہیں ہو گا، اینڈی پائی کرافٹ نےاس سے قبل پاکستان میڈیا منیجر سے کہا کہ یہ سب ریکارڈ نہیں ہونا چاہیے۔
بچے بچ گئے!
میچ کے اختتام پر منیجر نوید اکرم چیمہ نے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر اینڈریو رسل سے تحفظات کا اظہار کیا تھا جس پر اینڈریو رسل نے کہا تھا کہ ہمیں بھارتی بورڈ سے ہدایات ملی ہیں اور پھر کہا یہ اصل میں بھارتی حکومت کی ہدایات ہیں۔
Waseem Azmet