پی۔ٹی۔آئی اور ’معمولِ نو (NEW NORMAL)
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اپریل 2022ء میں، تحریکِ عدم اعتماد، کے ذریعے محرومِ اقتدار ہونے کے بعد تحریکِ انصاف کے سامنے ایک راستہ تو وہی تھا جو جمہوری فکر کی حامل، سیاست کا وسیع تجربہ رکھنے والی بالغ فکر جماعتیں اختیار کیا کرتی ہیں۔ وہ سیدھے سبھائو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ جاتی۔ صرف دو ووٹوں کی برتری سے قائم، معجونِ مرکب جیسی مخلوط حکومت کا ناطقہ بند کئے رکھتی اور سائفر جیسے ناٹک رچانے اور فوج کو نشانے پر رکھ لینے کے بجائے تحمل اور استقامت کے ساتھ انتخابات کی طرف پیش قدمی کرتی۔
گزشتہ تین برس میں، اس کے سفر کو ایسا سفرِ رائیگاں قرار دیا جاسکتا ہے اور وہ قومی سیاست کی ایسی داستانِ عبرت بن چکی ہے جس کے ہر صفحے پر اُس کے بانی کی بے حکمتی، انا پرستی، ہٹ دھرمی ، خُود شکنی اور سیاسی فہم وفرست سے محرومی کے نوشتے رقم ہیں۔
تحریکِ عدم اعتماد کی چاپ سنتے ہی، عمران خان نے پہلے ہدف کا تعین کرتے ہوئے، تحریکِ عدم اعتماد کو ’’رجیم چینج‘‘ (حکومتی تبدیلی) کی عالمی سازش قرار دیا۔ سائفر لہراتے ہوئے اُسے امریکی اور مقامی ’’میرجعفروں، میر صادقوں‘‘ کی ملی بھگت کا نام دیا۔ مظلومی سے جڑے جرات وبہادری کے خود تراش نظریے کو ’’ہم کوئی غلام ہیں؟‘‘ ’’غلامی نامنظور‘‘ اور ’’آزادی‘‘ جیسے انقلابی نعرے دیے۔ اسی دوران جنرل باجوہ سے ملاقاتوں میں التماس کی کہ پی۔ڈی۔ایم کو فارغ کرکے اُنہیں پھر سے وزارت عظمی کی مسند پر بٹھا دیا جائے۔ اس کے عوض جنرل باجوہ کو تاحیات آرمی چیف بنانے کی پیشکش کی۔
عمران خان کا دوسرا اہم ہدف یہ تھا کہ پاکستان معاشی طورپر سنبھلنے نہ پائے اور دیوالیہ قرار پاکر زمیں بوس ہوجائے۔ اس ہدف کے لئے اُنہوں نے دلجمعی سے بھرپور مہم چلائی۔ اگست 2022ء میں خان صاحب کے وزیرخزانہ شوکت ترین کی آڈیو سامنے آئی جس میں وہ خیبرپختون خوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کو تلقین کرتے پائے گئے کہ آئی۔ایم۔ایف کو عدم تعاون کے خطوط لکھے جائیں تاکہ پاکستان کو کوئی نیا پروگرام نہ مل پائے۔ 23 مئی 2024ء کو عمران خان نے اڈیالہ جیل سے آئی۔ایم۔ایف کو ایک طویل خط میں تنبیہہ کی کہ وہ ’’انتخابات کا آڈٹ‘‘ کئے بغیر پاکستان کو قرض دینے سے باز رہے۔ اس خط کے تین ہفتوں بعد، 15 مارچ کو پی۔ٹی۔آئی نے واشنگٹن میں آئی۔ایم۔ایف کے ہیڈکوارٹرز کے سامنے ایک شعلہ صفت مظاہرہ کیا۔ فروری 2025ء میں عمران خان کے حکم پر پی۔ٹی۔آئی کے مرکزی راہنما عمرایوب نے آئی۔ایم۔ایف کے کنٹری ہیڈ برائے پاکستان سے ملاقات میں ایک فتنہ پرور خط حوالے کیا جس کے ساتھ پاکستان کی ’’غزہ‘‘ جیسی صورت حال بارے ایک بھاری بھرکم ’’ڈوزئیر‘‘ بھی منسلک تھا۔ عرضداشت یہ تھی کہ پاکستان کو دیوالیہ پن کے بحرِ ظلمات میں غرق ہونے دیا جائے۔ پاکستان کی معاشی ناکہ بندی کے لئے عمران خان نے جنوری 2024ء میں سمندر پار پاکستانیوں سے پُرزور اپیل کی کہ وہ اپنی رقوم پاکستان نہ بھیجیں۔ یہ اپیل عین اُس دن جاری کی گئی جس دن پی۔ٹی۔آئی اور حکومت کے مابین مذاکرات کی بساط بچھ رہی تھی۔
عمران خان کا تیسرا اہم ہدف (جس کی منصوبہ بندی وہ اپنے عہد حکومت ہی میں کرچکے تھے) یہ تھا کہ جنرل عاصم منیر کو کسی طور آرمی چیف نہ بننے دیا جائے۔ آئی۔ایس۔آئی کا سربراہ ہوتے ہوئے، جنرل عاصم سے ’’دوگستاخیاں‘‘ سرزد ہوچکی تھیں۔ پہلی یہ کہ انہوں نے ٹھوس شواہد اور دستاویزات کے ساتھ وزیراعظم عمران کو بتایا تھا کہ اُن کا گھر کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔ دوسری یہ کہ نیک نفس جرنیل نے دوٹوک انداز میں انکار کردیا کہ وہ خان صاحب کے سیاسی مخالفین کے خلاف جعلی مقدمات بنائیں اور انہیں جیل میں ڈالیں۔ عاصم منیر سے خفگی اتنی بڑھی کہ انہیں صرف سات ماہ اکیس دن بعد ڈی۔جی۔آئی ایس آئی کے منصب سے ہٹا کر کنیزِ حرم جیسا کردار ادا کرنے والے فیض حمید کو کمان سونپ دی گئی۔ عاصم منیر کا راستہ روکنے کے لئے خان صاحب نے آخری فیصلہ کن یلغار، تقرری کے اعلان سے دو دن قبل کی جب وہ زخمی ٹانگ لئے، تھکا دینے والا سفر طے کرکے راولپنڈی پہنچے۔ عوام کا مجمع ایک دو ہزار سے آگے نہ بڑھا تو مایوس ہوکر واپس چلے گئے۔ جنرل باجوہ نے آخری لمحے تک عاصم منیر کی بھرپور مخالفت کی لیکن ایک فیصلہ لوحِ قضا وقدر پر کندہ ہوچکا تھا۔ عمران فیض حمید گٹھ جوڑ نے ہمت نہ ہاری۔ 9 مئی 2023ء کو تین سو کے لگ بھگ فوجی تنصیبات، فضائیہ کے اڈوں اور شہدا کے مزاروں کی تاخت وتاراج بھی فوج کے اندر ارتعاش پیدا کرکے عاصم منیر کا تختہ الٹنے کی سازش تھی۔
سید عاصم منیر سے مخاصمت کے ساتھ ساتھ، خان صاحب نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی نیزے کی اَنی پہ رکھا ہوا تھا۔ اُن کے چہرے پر رُسوائیاں تھوپ کر گھر بھیجنے کے لئے بڑے پاپڑ بیلے گئے لیکن قاضی صاحب، وقت آنے پر چیف جسٹس بنے اور پوری تمکنت کے ساتھ اپنی معیاد پوری کی۔ عمران خان نے اپنے ڈھب کی عدلیہ تخلیق کرنے کے لئے بھی بڑے جتن کئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے چھ جج صاحبان کا مکتوب گرامی طلوع ہونے کے بعد اڈیالہ جیل سے بھی رنگا رنگ خطوط آنے لگے۔ پھر خود عدالتیں بھی مشقِ سخن میں شامل ہوگئیں خان صاحب کی شاخِ آرزو پر کونپلیں پھوٹ ہی رہی تھیں کہ چھبیسویں آئینی ترمیم آگئی اور ’’انقلاب‘‘جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔
اب برسرِ زمین حقیقت یہ ہے کہ سارے اہداف اور سارے منصوبے گورستانِ تاریخ کا رزق ہوچکے ہیں۔ سائفر کے ناٹک اور بیسیوں جلسوں کے باوجود کسی انقلاب نے انگڑائی نہیں لی۔ عوام اب اس کارِلاحاصل سے لاتعلق ہوچکے ہیں۔ ’’فائنل کال‘‘ کی بڑی ہزیمت نے پی۔ٹی۔آئی کے دست وبازو کی قوت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ آئی۔ایم۔ایف کا پروگرام کامیابی سے جاری ہے۔ معیشت اپنے پائوں پر کھڑی ہوچکی ہے اور اللہ کے فضل وکرم سے دیوالیہ پن کا خطرہ بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ خان صاحب کی اپیل کے باوجود سمندر پار سے ترسیلات زر نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہیں۔ سید عاصم منیر، بھارت کے خلاف جنگ میں فتحِ مبین کے بعد فیلڈ مارشل کے بلند ترین منصب پر فائز ہوچکے ہیں۔ خان صاحب کی سپاہِ سوشل میڈیا کا نشانہ بننے والی پاک فوج، اہل وطن کے دلوں کے بہت قریب آگئی ہے۔ ’’صداقت وامانت‘‘ کی سنداتِ فضیلت بانٹنے اور ’’گُڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر استقبال کرنے والی عدلیہ قصّہ ماضی ہوچکی۔ سپریم کورٹ فوجی عدالتوں سے دی جانے والی سزائوں کی توثیق کرچکی۔ سپریم کورٹ ہی کی ہدایت کے مطابق 14 اگست تک انسدادِ دہشت گردی کی عدالتیں 9 مئی کے ملزموں کے مقدر کا فیصلہ کرنے جا رہی ہیں۔ فیض حمید کا کورٹ مارشل، فیصل ہونے کو ہے۔ خود فریبی کی کارگاہ میں تراشا گیا، ڈونلڈ ٹرمپ نامی مسیحا، اڈیالہ جیل سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔
یہ ہے وہ نیو نارمل (New Normal) یا ’’معمولِ نو‘‘، جو پاکستان میں نہایت مضبوطی کے ساتھ خیمے گاڑ چکا ہے۔ اس ’’معمولِ نو‘‘ کی چولیں عمدگی کے ساتھ ایک دوسرے میں پیوست ہیں۔ مودی کی بے سروپا جنگجوئی نے پاکستانیت کے احساس کو نئی جِلا بخشی ہے۔ اس توانا اور تازہ دم ’’معمولِ نو‘‘ کے سامنے ایک ایسا شکست خوردہ گروہ ہے جو اپنے تمام پتے کھیل چکاہے۔ اسٹیلبشمنٹ کے دروازے پر دستک دیتے دیتے اس کے ہاتھوں سے لہو رسنے لگا ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔
ایسے میں ایک بار پھر شاہراہوں کو بندکرنے، عوام کو سڑکوں پہ لانے اور انقلاب بپا کرنے کے منصوبے بن رہے ہیں۔ ’’معمولِ نو‘‘ (New Normal) یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے، مسکرا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف پی ٹی ا ئی کے ساتھ کے لئے
پڑھیں:
بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات، صوبائی وزرا اور اعلیٰ حکام کا ننکانہ صاحب کا دورہ
سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات 3 نومبر سے شروع ہوں گی، اس سلسلے میں صوبائی وزرا نے افسران کے ہمراہ ننکانہ صاحب کا دورہ کیا، اور انتظامات کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر اجلاس کی صدارت چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے امن و امان خواجہ سلمان رفیق اور وزیرِ اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کی، جبکہ کمشنر لاہور ڈویژن مریم خان اور آر پی او شیخوپورہ اطہر اسماعیل بھی وفد کے ساتھ موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: گرو نانک کے 555 ویں جنم دن کے موقع پر یادگاری سکہ جاری
اجلاس میں انتظامی افسران، امن کمیٹی ممبران اور سکھ رہنماؤں نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راؤ اور ڈی پی او فراز احمد نے انتظامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات 3 سے 6 نومبر تک جاری رہیں گی اور تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
بریفنگ کے مطابق 5 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے، شہر میں سی سی ٹی وی کیمرے اور تین کنٹرول رومز قائم کیے گئے ہیں، جبکہ صفائی ستھرائی، کھانے اور رہائش کے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ گوردواروں میں ہسپتال اور فسیلیٹیشن ڈیسک بھی قائم ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق موک ایکسرسائز بھی مکمل کر لی گئی ہے اور ننکانہ شہر کو گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ رکھا جائے گا، جبکہ افسران کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ گوردوارہ جات کو عرقِ گلاب سے دھویا جا رہا ہے۔
تقریبات کا آغاز اکھنڈ پاٹ سے ہوگا جبکہ 5 نومبر کو مرکزی تقریب گوردوارہ جنم استھان میں ہوگی اور نگر کیرتن کا جلوس بھی نکالا جائے گا۔
سردار رمیش سنگھ اروڑہ کے مطابق بھارت سے 2100 سکھ یاتری واہگہ بارڈر کے ذریعے شرکت کے لیے آئیں گے جبکہ مجموعی طور پر 30 ہزار یاتریوں کی آمد متوقع ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ یاتریوں کو مقررہ نرخوں پر اشیا کی فراہمی، ٹریفک پلان اور فسیلیٹیشن کاؤنٹرز میں اضافہ یقینی بنایا جائے۔
خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب اقلیتوں کے تمام ایونٹس میں ذاتی دلچسپی رکھتی ہیں اور جنم دن کی تقریبات کے انتظامات انہی کی ہدایت پر دیکھے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی سکھ یاتری حکومت پاکستان کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
انہوں نے کہاکہ بابا گورو نانک دیو جی کا ہر مذہب احترام کرتا ہے اور ننکانہ صاحب آکر سکھ برادری سے یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھ یاتریوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے، اہلکار خوش اخلاقی سے فرائض انجام دیں اور لاہور و فیصل آباد کے ہسپتالوں میں سکھ یاتریوں کے لیے خصوصی وارڈز قائم کیے جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بابا گرونانک جنم دن تقریبات صوبائی وزرا ننکانہ صاحب کا دورہ وی نیوز