ورلڈ بینک کا پاکستان کو 40 ارب ڈالرز کی فراہمی کے فریم ورک کی تیاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اقتصادی امور ڈویژن کے حکام کا کہنا ہے کہ عالمی بینک نے پہلی بار 5 کے بجائے 10 سال کا فریم ورک تیار کیا، پہلے مرحلے میں عالمی بینک پاکستان کو 20 ارب ڈالر کا قرض فراہم کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزارت اقتصادی امور نے عالمی بینک کے کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک پر جامع عملدرآمد کےلیے کام شروع کردیا، جس کے تحت عالمی بینک نے پاکستان کو 2026ء سے 2035ء تک 40 ارب ڈالر فراہم کرے گا۔ اقتصادی امور ڈویژن کے حکام کا کہنا ہے کہ عالمی بینک نے پہلی بار 5 کے بجائے 10 سال کا فریم ورک تیار کیا۔ دستاویز کے مطابق پہلے مرحلے میں عالمی بینک پاکستان کو 20 ارب ڈالر کا قرض فراہم کرے گا۔ یہ رقم تعلیم، صحت، ماحولیاتی تبدیلی،صاف توانائی اور بہتر ایئرکوالٹی کےلیے استعمال ہوگی۔ نجی سرمایہ کاری میں اضافے اور شمولیتی ترقی کے منصوبے بھی پلان میں شامل ہیں۔ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے تحت مزید 20 ارب ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کا پلان بھی ہے، کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک حکومتی ترجیحات اور اڑان پاکستان پلان کے مطابق ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کو عالمی بینک ارب ڈالر
پڑھیں:
حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
ملک بھر میں مون سون بارشوں کے بعد 26 جون سے اب تک آنے والے سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ اب تک 998 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، پنجاب میں 5 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی ہے۔
اسی طرح فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جبکہ گھر اور سڑکیں بھی شدید متاثر ہوئے ہیں، مجموعی نقصان کا تخمینہ 409 ارب روپے یعنی تقریباً 1.4 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔
اس سب کے باوجود حکومت نے تاحال بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے امداد کی اپیل نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کے لیے وفاق کو فوری فلیش اپیل کرنی چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیپلز پارٹی کے مطالبے کے باوجود حکومت نے ابھی تک امداد کی اپیل کیوں نہیں کی ہے۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فی الحال بین الاقوامی امداد کی اپیل کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کے مطابق 2022 میں آنے والے سیلاب کے بعد امداد کی اپیل کی گئی تھی مگر اس کا تجربہ زیادہ مثبت نہیں رہا تھا۔
’اس وقت امداد کم ملی تھی جبکہ زیادہ تر مالی مدد آسان قرضوں کی صورت میں دی گئی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ فی الحال نقصانات کا مکمل تخمینہ نہیں لگایا جا سکا، اور جب تک تخمینہ مکمل نہیں ہوتا، امداد کی اپیل نہیں کی جا سکتی۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے اور اس کے مطالبے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
’حکومت کوئی بھی فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے ہی کرے گی۔‘
مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت: پنجاب میں پھر سیلابی صورت حال، جلال پور پیر والا شہر خالی کرنے کا حکم
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپیل میں تاخیر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو منی بجٹ پر بحث کے بجائے عالمی امداد کے موجودہ ذرائع کو متحرک کرنا چاہیے۔
’۔۔۔جیسا کہ 2022 میں کیا گیا تھا، پاکستان کو اقوام متحدہ سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔‘
واضح رہے کہ 2022 کے سیلاب کے بعد جنوری 2023 میں جینیوا ڈونرز کانفرنس کے دوران حکومت پاکستان کی اپیل پر مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گئے تھے۔
ان میں اسلامی ترقیاتی بینک کے 4.2 ارب ڈالر، ورلڈ بینک کے 2 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے 1.5 ارب ڈالر کے وعدے شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتحادی پیپلز پارٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شیری رحمان مجموعی نقصان کا تخمینہ منی بجٹ