چیئرمین نظام مصطفیٰ پارٹی نے حکومت اور متعلقہ شعبوں سے اپیل کی عوام کی بدعاؤں سے بچیں، شدید گرمی میں بدترین اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور پانی کے بحران پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفیٰ پارٹی سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ طویل اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور پانی کی بندش ظلم کی انتہا ہے جن علاقوں میں 10 سے 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی تھی اب وہاں 14-16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، گھروں میں موجود خواتین، بچے، بزرگ اور بیمار افراد کا جینا مشکل ہوگیا ہے، رات کے وقت بھی شہر کا بڑا حصہ اندھیرے میں ڈوبا رہتا ہے اس کے باوجود بجلی پیدا کرنے والے ادارے اضافی بجلی کے بل بھیج کر شرم محسوس نہیں کرتے۔

حاجی حنیف طیب نے کہا کہ پانی بجلی کے خلاف آئے دن احتجاج کیا جارہا ہوتا ہے، انتظامیہ اور کے الیکٹرک کے خلاف عوام شدید ردعمل کا اظہار کررہے ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے حکومت اور متعلقہ شعبوں سے اپیل کی عوام کی بدعاؤں سے بچیں، شدید گرمی میں بدترین اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور پانی کے بحران پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حنیف طیب

پڑھیں:

علیگڑھ میں مسلم پروفیسر پر ہندو انتہا پسند کارکنان کا حملہ

سری ورشنی کالج کے پرنسپل پروفیسر برجیش کمار نے کہا کہ طالب علموں نے ابتدائی طور پر الزامات کی وضاحت کرنے سے انکار کیا اور پروفیسر کی فوری معطلی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے لیڈروں اور اراکین نے علیگڑھ کے سری ورشنی کالج میں انگریزی کے ایک مسلمان پروفیسر پر ایک طالب علم کو قابل اعتراض پیغامات بھیجنے کا الزام لگاتے ہوئے حملہ کیا۔ صورتحال اس وقت مزید بڑھ گئی جب اے بی وی پی کے ارکان نے طلباء سمیت کئی لڑکیاں بھی شامل تھیں، نے پروفیسر کو گھیر لیا اور "بھارت ماتا کی جے" اور "پھول نہیں چنگاری ہیں، ہم بھارت کی ناری ہیں" جیسے نعرے لگائے۔ پولیس موقع پر پہنچی اور کافی کوشش کے بعد پروفیسر کو ہجوم سے بچایا۔

آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق "اے بی وی پی" کے عہدیدار بلدیو چودھری سی آئی ٹی یو نے الزام لگایا کہ پروفیسر "لو جہاد” میں ملوث تھے اور دعویٰ کیا کہ مسلم پروفیسر خاص طور پر ہندو لڑکیوں کو پی ایچ ڈی کی مدد جیسے تعلیمی سہولیات کا وعدہ کر کے انہیں پھنساتا تھا۔ بلدیو چودھری کے مطابق شکایت کنندہ ایک سابق طالبہ نے پولیس، ایس پی سٹی آفس اور ویمن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ سری ورشنی کالج کے پرنسپل پروفیسر برجیش کمار نے کہا کہ طالب علموں نے ابتدائی طور پر الزامات کی وضاحت کرنے سے انکار کیا اور پروفیسر کی فوری معطلی کا مطالبہ کیا۔ انکوائری کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ معاملہ چھ ماہ پرانا ہے لیکن کالج کے اندر کوئی باضابطہ شکایت پیش نہیں کی گئی۔

پرنسپل نے میڈیا کو بتایا "اگر شکایت کنندہ ہمارے ادارے کی طالبہ ہے، تو ہم تحقیقات کریں گے، اگر وہ باہر کی ہے، تو پولیس اسے سنبھالے گی"۔ انہوں نے کہا کہ کالج کسی کو صرف عوامی احتجاج یا الزامات کی بنیاد پر بغیر باقاعدہ انکوائری کے معطل نہیں کرے گا۔ علیگڑھ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) مریگانک شیکھر پاٹھک نے سابق طالب علم کی طرف سے شکایت موصول ہونے کی تصدیق کی، جس میں الزام لگایا گیا کہ پروفیسر نے قابل اعتراض ویڈیوز اور پیغامات بھیجے ہیں۔ پروفیسر کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ شیکھر پاٹھک نے کہا "ہم تمام زاویوں کو دیکھ رہے ہیں، کالج نے ایک داخلی انکوائری ٹیم بھی تشکیل دی ہے"۔ اس کے علاوہ ہم پروفیسر پر حملہ کے حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔ حملے کے سلسلے میں ابھی تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • علیگڑھ میں مسلم پروفیسر پر ہندو انتہا پسند کارکنان کا حملہ
  • عوام کو پانی نہ ملے تو سڑکوں پر آنا فطری ردِ عمل ہوگا، آفاق احمد
  • سندھ کے حکمرانوں کی بے حسی عوام کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا، بلال سلیم قادری
  • بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ، کراچی والوں کا پارہ ہائی، شدید احتجاج، ہائی وے بند
  • کراچی: نیشنل ہائی وے پر بجلی کی بندش کیخلاف 10 گھنٹے سے احتجاج جاری
  • کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ، منعم ظفر کا 2 جون کو کے الیکٹرک آئی بی سیز اور اہم شاہراؤں پر احتجاج کا اعلان
  • بدترین لوڈشیڈنگ، منعم ظفر کا 2 جون کو کے الیکٹرک آئی بی سیز اور اہم شاہراؤں پر احتجاج کا اعلان
  • محکمہ موسمیات نے شدید گرمی سے پریشان عوام کو خوشخبری سنا دی
  • کارکردگی بہتر بنائیں، طویل لوڈشیڈنگ پر نیپرا کی کے الیکٹرک کو تنبیہ