غزہ میں امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے مقامات کے ارد گرد شہریوں پر مہلک حملوں کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام امداد کی تقسیم کے مقام کے ارد گرد مسلسل تیسرے دن بھی لوگ مارے گئے۔ آج صبح ہمیں اطلاع ملی ہے کہ درجنوں مزید افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ فلسطینی بھوک سے مررہے ہیں، یا خوراک تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش میں اسرائیل کے حملوں میں مارے جانے کا خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ کے اہلکار نے مزید کہاکہ یہ عسکری نظام زندگیوں کو خطرے میں ڈالتا ہے اور امداد کی تقسیم پر بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی کرتا ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ نے بارہا خبردار کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ خوراک کی کمی وجہ سے بھی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
اسرائیلی فوج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ان مقامات کو بھی نشانہ بنا رہی ہے جہاں غزہ کے لوگوں میں امداد کی تقسیم ہورہی ہوتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی فوج اقوام متحدہ انسانی حقوق بمباری تحقیقات کا مطالبہ خوراک کی تقسیم غزہ ہائی کمشنر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج اقوام متحدہ تحقیقات کا مطالبہ خوراک کی تقسیم ہائی کمشنر وی نیوز امداد کی تقسیم اقوام متحدہ
پڑھیں:
پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
نیویارک (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب متاثرہ علاقوں کی صورتحال شدید انسانی بحران کی شکل اختیار کرچکی ہے عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لئے امداد فراہم کرے.(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے سربراہ کالوس گیہا نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں انہوں نے موجودہ صورتحال کو شدید انسانی بحران قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی کارلوس گیہا نے کہا ہے کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے. رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاﺅں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے،کئی علاقوں میں پورے پورے گاﺅں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا. ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لئے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دئیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے. انہوں نے کہاکہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمہ داری بھی اٹھانی ہوگی.