چین اور جنوبی کوریا کی اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کو مزید بلندی تک لے جانا چاہئے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
چین اور جنوبی کوریا کی اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کو مزید بلندی تک لے جانا چاہئے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ نے جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔منگل کے روز شی جن پھنگ نے ایک بار پھر لی جے میونگ کو صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ چین اور جنوبی کوریا کو خوشگوار ہمسائگی اور دوستی کی سمت پر قائم رہتے ہوئے اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کو مزید بلندی تک لے جانا چاہئے اور تمام سطحوں اور شعبوں میں تبادلوں کو مضبوط بناتے ہوئے اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو بڑھانا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عالمی اور علاقائی صنعتی اور سپلائی چینز کے استحکام اور اسے ہموار بنانے کے لئے دوطرفہ تعاون اور کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بناناہوگا اور فریقین کے درمیان افرادی و ثقافتی تبادلوں اور باہمی تفہیم کو گہرا کرنا ہوگا تاکہ چین جنوبی کوریا کی دوستی دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں جڑپکڑ پائے ۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایک دوسرے کے مرکزی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ چین جنوبی کوریا تعلقات ہمیشہ درست راستے پر آگے بڑھیں۔جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے شی جن پھنگ کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنوبی کوریا چین تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور جنوبی کوریا چین کے ساتھ مل کر دوطرفہ خوشگوار ہمسائگی اور دوستانہ تعلقات کی گہری ترقی کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستی کو بڑھانے کے لئے تیار ہے تاکہ جنوبی کوریا چین تعاون کے مزید ثمرات حاصل ہو سکیں ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربرطانویوں نے Labubu کے لیے ہاتھا پائی کی جبکہ چینی IPs دنیا پر چھا رہے ہیں برطانویوں نے Labubu کے لیے ہاتھا پائی کی جبکہ چینی IPs دنیا پر چھا رہے ہیں گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو چین کی جانب سے تہذیبوں کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے کی ایک اہم کوشش ہے، چینی وزیر خارجہ نیلا سیارہ سمندر کے ذریعے مختلف جزیروں میں تقسیم نہیں ہے، چینی نائب صدر پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ چین کے غیرملکی تجارتی حجم میں سال بہ سال 2.5 فیصد کا اضافہ چین اور برطانیہ کو اقتصادی ڈائیلاگ کے نتائج کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے، چینی نائب وزیر اعظم
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور جنوبی کوریا چین اور
پڑھیں:
۔200 یونٹس کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے، سعد رفیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق وفاقی وزیر اورمسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز کے معاملے پر حکومت کو قیمتی مشورہ دیدیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ ایک ہی گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ کر پریشانی ہوئی، اس سلسلے میں میں نے اپنا فرض سمجھ کر کل شام سی ای او لیسکو رمضان بٹ اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری سے رابطہ کیا تو دونوں حضرات نے یقین دہانی کروائی کہ یہ فیک نیوز ہے، اب تو وزارت بجلی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے۔سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ میری اطلاع کے مطابق ایک گھر کے الگ الگ پورشنز یا بلڈنگ کے فلیٹس میں رہنے والی فیملیز اپنے لیے الگ الگ میٹرز لے سکتی ہیں، ایک گھر کے داخلی دروازے کا مطلب گھر کا نہیں بلکہ پورشن کا دروازہ ہوگا بشرطیکہ وہاں قیام پذیر فیملیز کے الیکٹرک سرکٹ الگ ہوں، وزارت بجلی کو یہ وضاحت بروقت کرنی چائیئے تھی، بہرحال دیر آید درست آید۔سعد رفیق کہتے ہیں کہ بجلی کے 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا بھی ایک مصیبت بنا ہوا ہے، لوگ کتنی بھی احتیاط کریں چند یونٹ اوپر ہو ہی جاتے ہیں، اس کا جامع حل نکالنا ہوگا، میں ایکسپرٹ نہیں ہوں لیکن میری رائے میں 200 سے 300 کی سلیب میں آتے آتے کم ازکم تین یا چار مراحل ہونے چاہییں، معاشی حالت ذرا اور سدھر جائے تو بجلی کا کم از کم ریٹ 300 یونٹ پر بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معیاری سولر پینلز کی پاکستان میں مینو فیکچرنگ اور عام آدمی کو اس ضمن میں بلا سود قرضوں کی فراہمی بھی ایک اور راستہ ہے تاکہ لوگ مہنگی بجلی کے عتاب سے بچ سکیں، بجلی چوروں اور پاور سپلائی کمپنیوں میں ان کے سہولت کار سرکاری اہلکاروں پر بے رحمانہ کریک ڈاؤن ہونا چاہیئے، پاور سپلائی کمپنیوں کی نجکاری بھی کرپٹ مافیا سے جان چھڑانے کا موزوں راستہ ہے جس پر وفاقی حکومت نہایت سنجیدگی سے پیش قدمی کر رہی ہے۔