پاک فضائیہ نے بھارت کا کولڈ اسٹارٹ جنگی نظریہ ناکام بنا دیا، ایئر یونیورسٹی سابق وائس چانسلر فائز امیر WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد :ایئر یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ایئر وائس مارشل (ر) فائز امیر نے انکشاف کیا ہے کہ پاک فضائیہ نے حالیہ سرحدی کشیدگی کے دوران انڈین فوج کی خطرناک ترین کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کو مؤثر انداز میں ناکام بناکر بھارت کی عسکری

حکمت عملی کی سنگین خامیوں کوایک بار پھر بے نقاب کردیا ہے۔ فائز امیرنے معروف انگریزی جریدے فرائیڈے ٹائمز میں شائع کردہ اپنے تجزیاتی مضمون میں اس امر پر روشنی ڈالی کہ بھارت کا کولڈ اسٹارٹ نظریہ فقط کاغذوں میں پایا جاتا ہے، پاکستان نےحالیہ جارحیت کے دوران نہ صرف اپنا موثر دفاع کیا بلکہ کولڈ اسٹارٹ جنگی نظریہ کے سدباب کیلئے بھرپور جوابی حکمت عملی بھی اپنائی۔پریس نیٹ ورک آف پاکستان کے جاری کردہ ریویو کے مطابق کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا مقصد پاکستان پر تیز رفتار، محدود پیمانے پر حملہ کرنا تھا، تاکہ ایٹمی ردعمل سے بچا جا سکے، تاہم، مئی 2025 میں بھارتی عسکری عزائم اُس وقت خاک میں مل گئے جب پاکستان نے اپنی سرحدوں کے خلاف فوجی نقل و حرکت کو قبل از وقت بھانپ لیا، پاک فضائیہ نے جدید سیٹلائٹ نگرانی، الیکٹرانک انٹیلیجنس، اور ایئر ڈیفنس نیٹ ورک کے ذریعے دشمن کی پیش قدمی کو نہ صرف روکا بلکہ کئی بھارتی ڈرون اور جنگی جہاز بھی مار گرائے۔

فائز امیر نے اپنے تجزیہ میں مزید کہا کہ بھارت نے جدید رافیل طیاروں، ڈرونز اور ایئرلی وارنگ سسٹمز پر انحصار کرتے ہوئے فضائی برتری حاصل کرنے کی کوشش کی مگر پاک فضائیہ نے جے ایف تھنڈر سترہ، بلاک تھری، جدید چینی دفاعی نظام، اور الیکٹرانک وارفیئرکی جدید صلاحیتوں کی مدد سے بھارتی جارحیت کو ناکام بنا دیا،پاک فضائیہ نے نہ صرف بھارتی حملوں کو پسپا کیا بلکہ مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی ایئر بیسز اور رسد کے مراکز کو نشانہ بھی بنایا۔

تجزیے میں یہ بھی واضح کیا گیاہے کہ بھارت اپنی افواج کے درمیان مکمل ہم آہنگی پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ کارگل جنگ کی طرح اس بار بھی بھارتی زمینی اور فضائی افواج کے درمیان روابط میں شدید خامیاں دیکھنے میں آئیں جسکا فائدہ پاکستان نے بخوبی اٹھایا۔پاکستان نے مئی 2025 کے دوران حساس علاقوں میں مختصر فاصلے تک مار کرنے والے ایٹمی میزائلوں کی تعیناتی کے ذریعے یہ واضح پیغام دیا کہ اگر بھارت نے حد پار کی تو ایٹمی ردعمل خارج از امکان نہیں، پاکستان کا یہی دلیرانہ اقدام بھارتی سیاسی قیادت کو دفاعی پوزیشن لینے پر مجبور کرنے کا باعث بنا۔ فائز امیر کے مطابق میدانِ جنگ میں بھارتی افواج کو ایندھن کی کمی، رسد کے نظام میں رکاوٹ، اور تکنیکی ناکامیوں کا بھی سامنا رہا، جس کی وجہ سے ان کی کئی مقامات پر پیش قدمی رُک گئی۔

ایئر یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر فائز امیر کے مطابق پاک فضائیہ نے نہ صرف اپنے دفاعی کردار کو مؤثر طریقے سے ادا کیا بلکہ ایک متحرک، جدید اور جارحانہ فضائی قوت کے طور پر خود کو منوایا،پاک بھارت سرحدی کشیدگی کے دوران دشمن کی فضائی نقل و حرکت پر مسلسل نظر رکھی گئی،فضائی دفاع کے مربوط نظام کے ذریعے بھارتی حملوں کو روکا گیا، جوابی کارروائی میں بھارتی اہداف کو نشانہ بنایا گیا اور سب سے بڑھ کر پاک فوج کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فضائی مدد فراہم کی گئی۔

فائز امیر کا تجزیہ ظاہرکرتا ہے کہ بھارت کی کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن ماضی میں کارگل جیسے ناکام عسکری تجربے کا ہی ایک تسلسل ہے جبکہ پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ افواجِ پاکستان بالخصوص پاک فضائیہ نہ صرف کسی بھی بھارتی مہم جوئی کو روکنے کی مکمل اہلیت رکھتی ہیں بلکہ بروقت، موثر اور منظم جوابی حکمت عملی اپناکر ملکی سرحدوں پر میلی نگاہ ڈالنے والوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملانا اچھی طرح جانتی ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپوسٹ بجٹ پریس کانفرنس ، وزرا اور پارلیمنٹیرینز کی بھاری بھرکم تنخواہوں پر وزیر خزانہ کا کیا موقف ہے؟ سائبر سکیورٹی اور اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے طریقے ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا جوہری بازدارندگی اور قومی وقار،28 مئی کی میراث ایک پُرامن قوم، ایک زوردار انتباہ پاکستان میں نوجوان نسل اور سگریٹ نوشی پاکستان میں نوجوان نسل اور سگریٹ نوشی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سابق وائس چانسلر ایئر یونیورسٹی پاک فضائیہ نے پاکستان نے فائز امیر ناکام بنا کہ بھارت کے دوران

پڑھیں:

دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا

سٹی42:   چھ سے نو مئی کے دوران 90 گھنٹے کی جنگ میں  خارش زدہ کتے جیسی حالت ہو جانے کے بعد بھارت کی ہندوتوا پرست حکومت تو اب تک زخم چاٹ رہی ہے اور ذلت کے داغ دھونے کے لئے آج کل گودی میڈیا میں پاکستانی سرحد کے ساتھ "کراچی پر قبضہ کر نےکی جنگی مشق" کا ڈھونگ رچا رہی ہے لیکن بھارت میں رہنے والے سکھ بھارتی حکومت کی خود ساختہ کشیدگی کا کوئی اثر نہیں لے رہے اور سکھ مذہب کے بانی گورو نانک دیو  جی کے جنم دن پر کثیر تعداد میں پاکستان آ رہے ہیں۔ اس صورتحال پر بھارت کی ہندوتوا پرست مودی حکومت کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ 

بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار

بھارت کی اپوزیشن کانگرس کے ساتھ وابستہ اخبار "قومی آواز"  نے بھی پاکستان کے سکھ یاتریوں  کو گورونانک دیو جی کے جنم دن کی مذہبی تقریبات کے لئے پاکستان آنے کی کھلی اجازت دینے کے عمل کو آپریشن سیندور کی تلخی کم کرنے کی کوشش کا رنگ دیا ہے۔ حالانکہ مودی حکومت کے نام نہاد  ’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند-پاک  تعلقات میں آئی ہوئی تلخی آج کل پاکستانی سرحد کے ساتھ بھارتی فوج کی جنگی مشقوں کی آڑ میں نئی اشتعال انگیزی کی وجہ سے ایک بار پھر عروج پر ہے۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا  

پاکستان نے 2100 سکھ زائرین کو بابا گورونانک جی کے جنم دن کی تقریبات کے لئے ویزے جاری کئے ہیں ۔ پاکستان کے سرکاری ذرائع کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ پاکستان سکھ کمیونٹی کو بھارت کی  ہندوتوا پرست مرکزی حکومت کے ساتھ  کشیدگی کی سزا نہیں دینا چاہتا۔ پاکستان سکھ کمیونٹی کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ارکان کا دوسرا گھر ہے۔ یہاں ان کے مقدس ترین استھان ہیں، سکھوں کی مذہبی رسومات میں شرکت کے لئے سہولیات فراہم کرنے میں پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کو رکاوٹ نہیں بننے دیتا۔
اسی اصول کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کے یوم پیدائش کی مذہبی تقریبات میں شرکت کے لئے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان آنے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے ہیں۔
دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن نے رواں ہفتہ  بتایا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش منانے کے لیے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان جانے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے گئے ہیں۔

نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی

 واضح رہے کہ ہر سال ہزاروں سکھ زائرین ویزا-فری کرتارپور کوریڈور کے ذریعہ پاکستان جاتے ہیں۔ یہ کوریڈور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کو ہندوستان کے گرداس پور ضلع کے گرودوارہ ڈیرہ بابا نانک سے جوڑتا ہے۔
 
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق زائرین اپنے سفر کے دوران ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور کرتارپور صاحب گرودواروں کی زیارت کریں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویزا جاری کرنے کا عمل 1974 میں بنائے گئے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے دو طرفہ پروٹوکول کے تحت کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان میں پاکستان کے قائم مقام سفارت کار سعاد احمد واریچ نے ہندوستانی سکھ زائرین کو روحانی طور پر خوشحال اور اطمینان بخش سفر کی نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے تحت زیارت گاہوں کے سفروں کو آسان بناتا رہے گا۔
 ننکانہ صاحب ہندوستان کی سرحد سے 85 کلومیٹر (52 میل) مغرب میں لاہور سے آگے واقع ہے۔ وہاں جانے کے لئے سکھ یاتری پہلے لاہور آتے ہیں، پھر خصوصی بسوں سے ننکانہ صاحب جاتے ہیں۔ لاہور مین بھی سکھ مذہب کے کئی مقدس استھان ہیں، جن کی زیارت کسی بھی موقع کے لئے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کی یاترا کا لازمی حصہ ہوتی ہے۔

محسن نقوی  کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ  

گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات کی شروعات منگل سے ہو گی۔ اٹاری-واہگہ زمینی سرحد جو دونوں ممالک میں منقسم پنجاب کے عوام  کو جوڑتی ہے، مئی میں بھارت کے پاکستان پر بلا اشتعال حملوں سے شروع ہونے والی جنگ کے باعث بند کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے سرحد کو بھارت کے لئے اب بھی بند کر رکھا ہے اور شاید یہ طویل عرصہ تک بند ہی رہے گی لیکن مشرقی پنجاب کی سکھ کمیونٹی ایک الگ معاملہ ہے، سکھوں کے لئے پاکستان کے دروازے اب بھی ہمیشہ کی طرح کھلے ہیں۔ 

پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ

قابل ذکر ہے کہ سکھ  مذہب کے مقدس مقامات اور سکھ ثاقفتی ورثہ کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں واقع ہے۔ 1947 میں برطانوی حکومت کے خاتمے کے بعد جب ہندوستان کا تقسیم ہوا تب کرتارپور پاکستان میں چلا گیا، جبکہ زیادہ تر سکھ برادری کے لوگ ہندوستان میں رہ گئے۔ 7 دہائیوں سے زائد وقت تک سکھ برادری کو کرتار پور آنےئ کے لئے لاہور کا راستہ اختیار کرنا پڑتا تھا۔  2019 میں پاکستان کی جانب سے کرتارپور کوریڈور کھولنے کے فیصلے کو بین الاقومی سطح پر  سکھ کمیونٹی میں کافی پذیرائی ملی۔ اب کرتار پور کے نزدیکی علاقوں کے لوگ لاہور آنے کی بجائے براہ راست کرتار پور کوریڈور تک گورو نانک جی کے اس آخری استھان تک آ سکتے ہیں۔
ہندوستان کی جانب سے فی الحال ویزا جاری کرنے کو لے کر کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ہندوستانی اخبارات نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ حکومت منتخب گروپوں کو سکھ مذہب کے بانی کی یوم پیدائش منانے کے لیے 10 روزہ تقریب میں حصہ لینے کی اجازت دے گی۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • بھارت سے آنے والی ہواؤں سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • بھارتی طبی گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • بھارتی بیٹر شریاس ایئر کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا
  • بھارتی پروپیگنڈے کا نیا حربہ ناکام، اعجاز ملاح کا اعترافی بیان منظر عام پر، عطا تارڑ و طلال چوہدری کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بھارتی منصوبہ ناکام بنا دیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس
  • شاہ محمود قریشی سے فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی ملاقات
  • سید مودودیؒ: اسلامی فکر، سیاسی نظریہ اور پاکستان کا سیاسی شعور
  • سندھ یونیورسٹی کا مقصد جدیدو معیاری تعلیم کو فروغ دینا ہے، ڈاکٹر فتح مری