سردار ایاز صادق کا دورۂ سعودی عرب: سفارتی اور روحانی ہم آہنگی کی مثال
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
ایک ایسے دور میں جب دنیا بھر میں سیاسی تقسیم، نظریاتی اختلافات اور عدم استحکام بڑھتا جا رہا ہے، مسلم دنیا کے مرکز سعودی عرب سے ایک اہم سفارتی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جو وژن 2030 کے معمار اور سعودی عرب کی عالمی حیثیت کو نئی شکل دینے والے رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں، نے مسلم دنیا کے کلیدی رہنماؤں کو ایک خصوصی دعوت دی ہے، جس کا مقصد مسلم ممالک کے درمیان اتحاد، باہمی تعاون اور حکمت عملی کی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
اس دعوت کے جواب میں جن معزز رہنماؤں نے سعودی عرب کا دورہ کیا، ان میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق بھی شامل تھے، جن کی موجودگی اور رویے کو نہ صرف سفارتی اہمیت حاصل ہوئی بلکہ اسے سادگی، دیانت اور روحانیت کی شاندار مثال کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان کی یہ دعوت ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب مسلم دنیا جغرافیائی، سیاسی اور مذہبی لحاظ سے متعدد چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ علاقائی تنازعات، انسانی بحران، اسلاموفوبیا، اور عالمی سطح پر مسلمانوں کی منفی تصویر کشی جیسے مسائل نے امت مسلمہ کو ایک متحد موقف اختیار کرنے کی ضرورت کی طرف متوجہ کیا ہے۔
اس ماحول میں سعودی ولی عہد کی طرف سے مسلم قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا نہ صرف ایک دانشمندانہ قدم ہے بلکہ یہ امت مسلمہ کی اجتماعی طاقت کو دوبارہ جگانے کی کوشش بھی ہے۔ سعودی عرب کی قیادت، خاص طور پر محمد بن سلمان، اب جدیدیت، ترقی، اور بین الاقوامی سفارت کاری میں مسلمانوں کی اجتماعی نمائندگی کا چہرہ بنتی جا رہی ہے۔
پاکستان، جو کہ مسلم دنیا کا ایک اہم ملک ہے اور ایٹمی صلاحیت کا حامل واحد اسلامی ملک بھی ہے، سعودی عرب کے ساتھ ایک دیرینہ اور مضبوط تعلق رکھتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی، اقتصادی اور روحانی روابط ہمیشہ سے مضبوط رہے ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا حالیہ دورہ سعودی عرب بھی اسی تعلق کا حصہ ہے، تاہم اس دورے میں کئی پہلو ایسے ہیں جو اسے خاص بناتے ہیں۔
سردار ایاز صادق کا یہ دورہ نہ صرف بروقت تھا بلکہ اخلاقی لحاظ سے بھی قابلِ تعریف ہے۔ انہوں نے اس موقع پر حج کی سعادت حاصل کی اور اس مبارک سفر کے تمام اخراجات اپنی ذاتی جیب سے ادا کیے جب کہ یہ دورہ سرکاری نوعیت کا تھا، ان کا یہ عمل ملک میں ایک نئی اور مثبت روایت کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ایک ایسی روایت جس میں عوامی نمائندے اپنی روحانی ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہوئے عوامی خزانے پر بوجھ نہیں بنتے۔
ایسے وقت میں جب عوامی نمائندوں پر عیش و عشرت، سرکاری وسائل کے غلط استعمال اور بے احتسابی کے الزامات عام ہیں، ایاز صادق کا یہ قدم دیانت داری، سادگی اور عوامی اعتماد کی ایک زندہ مثال بن گیا ہے۔
یہ رویہ دیگر عوامی نمائندوں کے لیے ایک درخشاں مثال ہے کہ قیادت صرف منصب سے نہیں بلکہ کردار اور قربانی سے پہچانی جاتی ہے۔ سردار ایاز صادق نے ثابت کیا کہ عبادت، خدمت اور سادگی ایک ساتھ چل سکتی ہیں اور یہی وہ صفات ہیں جو ایک حقیقی عوامی رہنما کی شناخت بنتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سردار ایاز صادق ایاز صادق کا مسلم دنیا
پڑھیں:
رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
احسن عباسی: رکن قو می اسمبلی علی گو ہر مہر اور علی نواز مہر کی والد ہ انتقال کر گئیں۔
وہ وزیرزراعت و کھیل سردارمحمد بخش مہر کی چچی تھیں،ان کی تدفین گھوٹکی میں ان کے آبائی قبرستان میں ہوگی۔
سینئر وزیرسندھ شرجیل انعام میمن،میئرکراچی مرتضیٰ وہاب اوروزیرداخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجارنےعلی گو ہر مہر اور علی نواز مہر کی والد ہ کے انتقال پر گہرے دکھ اورافسوس کااظہارکرتے ہوئے مرحومہ کے درجات کی بلندی کے لئے دعاکی ہے۔
سینئر وزیر شرجیل میمن نے سردار علی گوہر مہر کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ سردار علی گوہر مہر اور ان کے اہلِخانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں،اللہ تعالیٰ سردار علی گوہر مہر کی والدہ کو بلند درجات اور اہلِ خانہ کو اس غم کی گھڑی میں اپنے فضل و کرم سے سکونِ قلب عطا فرمائے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی سردار علی گوہر مہر کی والدہ کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے مرحومہ کے بلند درجات کے لیے دعاکی ہے،مئیر کراچی نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں سردار علی گوہر مہر اور اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں، اللہ تعالیٰ اہلِ خانہ کو صبر و ہمت عطا فرمائے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجارنے بھی سردار علی گوہر خان مہر کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ ماں جیسی ہستی کے بچھڑنے کا دکھ بہت بڑا ہے، سردار علی گوہر خان مہر اور سردار محمد بخش مہر کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔