بیجنگ:چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں چینی ترجمان گو جیاکھون نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں چین کا موقف اجاگر کیا۔پیر کے روزترجمان نے کہا کہ ہم فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد کشیدگی میں کمی کے لیے فوری اقدامات کریں، خطے کو مزید انتشار کی جانب جانے سے روکیں، اور مسئلے کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات کے درست راستے پر واپس آنے کے لیےسازگار حالات پیدا کریں۔چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ایرانی اور اسرائیلی وزراء خارجہ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور دونوں فریقوں سے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ فریقین کو فوری طور پر تصادم کی شدت کو روکنے اور تناؤ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیئں۔ ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ طاقت کا استعمال پائیدار امن نہیں لا سکتا۔ کسی بھی بین الاقوامی تنازع کو بات چیت اور مشاورت سے حل کیا جانا چاہیے۔ مشترکہ سلامتی کے تصور پر قائم رہتے ہوئے ہی فریقین کے معقول خدشات کو پوری طرح سے حل کیا جا سکتا ہے۔ چین تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا، امن اور بات چیت کو فروغ دے گا اور علاقائی صورتحال کو مزید استحکام کی جانب بڑھائے گا ۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بات چیت کے لیے

پڑھیں:

غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی میزبانی میں پیر کے روز غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی کے مستقبل پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا، جس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔

ترک سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس انہی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تسلسل ہے جنہوں نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، استنبول میں ہونے والے اجلاس میں 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ہاکان فیدان اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تراشنے کی کوششوں کی مذمت کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ عالمی برادری کو تل ابیب کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مضبوط اور مؤثر موقف اختیار کرنا ہوگا۔

ترک وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ مسلم ممالک کو مشترکہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مربوط کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ یہ بھی واضح کریں گے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ہے اور اسرائیل اپنی انسانی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ہاکان فیدان اس بات کو بھی اجاگر کریں گے کہ غزہ میں مسلسل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی انسانی اور قانونی تقاضہ ہے، لہٰذا اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اجلاس میں فلسطینی انتظامیہ کو غزہ کی سلامتی اور انتظامی امور کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے عملی اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور دو ریاستی حل کے وژن کو تقویت ملے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی مشاورت اور قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کریں گے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں قیمت 210روپے تک جا پہنچی
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • جاپان: ریچھوں کے حملے روکنے کے لیے شکاریوں کے فنڈ مختص
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • غیر ملکی طیاروں نے سوڈان میں اعصابی گیس بموں سے بمباری کی ہے، یو این میں نمائندے کا بیان