چین کا ایران اور اسرائیل سے تنازع کی شدت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
بیجنگ:چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں چینی ترجمان گو جیاکھون نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں چین کا موقف اجاگر کیا۔پیر کے روزترجمان نے کہا کہ ہم فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد کشیدگی میں کمی کے لیے فوری اقدامات کریں، خطے کو مزید انتشار کی جانب جانے سے روکیں، اور مسئلے کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات کے درست راستے پر واپس آنے کے لیےسازگار حالات پیدا کریں۔چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ایرانی اور اسرائیلی وزراء خارجہ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور دونوں فریقوں سے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ فریقین کو فوری طور پر تصادم کی شدت کو روکنے اور تناؤ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیئں۔ ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ طاقت کا استعمال پائیدار امن نہیں لا سکتا۔ کسی بھی بین الاقوامی تنازع کو بات چیت اور مشاورت سے حل کیا جانا چاہیے۔ مشترکہ سلامتی کے تصور پر قائم رہتے ہوئے ہی فریقین کے معقول خدشات کو پوری طرح سے حل کیا جا سکتا ہے۔ چین تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا، امن اور بات چیت کو فروغ دے گا اور علاقائی صورتحال کو مزید استحکام کی جانب بڑھائے گا ۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک وزیر خارجہ حکان فدان اور ان کے مصری ہم منصب بدر عبدالطیف کے درمیان غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں نہ صرف فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تبادلہ خیال کیا بلکہ باہمی تعلقات اور خطے کے دیگر اہم امور پر بھی بات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فدان اور عبدالطیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جاسکے، دونوں وزرائے خارجہ نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل پر بھی زور دیا۔
ترکی اور مصر کے درمیان اس اہم رابطے کو خطے میں جاری بحران کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں فلسطینی عوام کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اس تمام صورتحال میں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔