روس کا سخت ردعمل: اسرائیلی حملے دنیا کو ایٹمی تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
روس نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو غیرقانونی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ حملے دنیا کو ایک ایٹمی تباہی کے دہانے پر لے جا سکتے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نے ہمیشہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی پاسداری کی ہے، اور تہران کے جوہری پروگرام کا واحد حل سفارتکاری ہے، نہ کہ فوجی حملے۔
ماسکو نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر ان جوہری تنصیبات پر حملے بند کرے جو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں ہیں۔
بیان میں اسرائیلی کارروائیوں کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ ان حملوں کے اثرات صرف ایران یا اسرائیل تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پوری دنیا کو لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔
روس نے مغربی ممالک پر بھی الزام لگایا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے اصولوں کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جو بین الاقوامی امن کے لیے خطرناک رجحان ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔
انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔