روس نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو غیرقانونی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ حملے دنیا کو ایک ایٹمی تباہی کے دہانے پر لے جا سکتے ہیں۔

روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نے ہمیشہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی پاسداری کی ہے، اور تہران کے جوہری پروگرام کا واحد حل سفارتکاری ہے، نہ کہ فوجی حملے۔

ماسکو نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر ان جوہری تنصیبات پر حملے بند کرے جو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں ہیں۔

بیان میں اسرائیلی کارروائیوں کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ ان حملوں کے اثرات صرف ایران یا اسرائیل تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پوری دنیا کو لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔

روس نے مغربی ممالک پر بھی الزام لگایا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے اصولوں کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جو بین الاقوامی امن کے لیے خطرناک رجحان ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کا ’روس کے قریب‘ جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اگست 2025ء) صدر ٹرمپ کا ’روس کے قریب‘ جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم

صدر ٹرمپ کا ’روس کے قریب‘ جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو جوہری آبدوزیں ’روس کے قریب‘ مناسب علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ پیشرفت واشنگٹن اور ماسکو کے مابین جاری لفظی جنگ کو ایک سنگین عسکری رخ دے رہی ہے۔

ٹرمپ نے روسی قومی سکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میدویدیف کے حالیہ بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ انہوں نے یہ قدم ’’احمقانہ اور اشتعال انگیز‘‘ روسی بیانات کے تناظر میں اُٹھایا ہے تاکہ اگر ان بیانات سے آگے کوئی اقدام ہوا تو امریکہ تیار ہو۔

(جاری ہے)

جمعہ کی شب نیوز میکس ٹی وی کو انٹرویو میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ آبدوزیں ’’روس کے قریب‘‘ تعینات کی گئی ہیں اور یہ فیصلہ انہوں نے میدویدیف کے ’’جوہری‘‘ حوالے سے دیے گئے بیانات کے بعد کیا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’جب کوئی جوہری کا لفظ استعمال کرے، تو میں سنجیدگی سے لیتا ہوں۔ یہ حتمی خطرہ ہوتا ہے۔‘‘

یہ کشیدگی ایسے وقت میں بڑھی ہے، جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے اوریشنک نامی ہائپرسانک جوہری صلاحیت والے میزائل کی بڑے پیمانے پر تیاری شروع کر دی ہے، جنہیں سال کے اختتام تک بیلا روس میں نصب کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ نے روس کو اگلے ہفتے تک یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کا الٹی میٹم دیا ہے، بصورتِ دیگر نئی پابندیوں کی دھمکی دی ہے۔ اس کے باوجود روسی افواج یوکرین پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں جولائی کے دوران ڈرون حملوں کی ریکارڈ تعداد دیکھی گئی ہے۔

دوسری طرف میدویدیف نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کو ’’الٹی میٹم کھیلنے والا‘‘ قرار دیا اور روس کی جوہری طاقت کی یاد دہانی کرواتے ہوئے ’’ڈیڈ ہینڈ‘‘ سسٹم کا حوالہ دیا، جو سرد جنگ کے دوران تیار کردہ ایک خفیہ خودکار جوہری ردعمل کا نظام تھا۔

ٹرمپ نے جواباً انہیں ’’ناکام سابق صدر‘‘ قرار دے کر خبردار کیا کہ وہ ’’خطرناک حدود‘‘ میں داخل ہو رہے ہیں۔

میدویدیف، جو 2008 سے 2012 تک روس کے صدر رہے اور بعد ازاں پوٹن کے صدر بننے کی راہ ہموار کرتے رہے، اب روسی بیانیے کے ایک جارح آن لائن ترجمان بن چکے ہیں، اگرچہ ان کا اصل سیاسی اثر ورسوخ محدود سمجھا جاتا ہے۔

ادھر یوکرین میں جمعے کو دارالحکومت کییف میں حالیہ روسی حملے میں ہلاک ہونے والے 31 افراد کی یاد میں یوم سوگ منایا گیا، جن میں پانچ بچے بھی شامل تھے۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر پوتن سے براہ راست ملاقات کی پیشکش دہرائی، یہ مؤقف اپناتے ہوئے کہ جنگ کا خاتمہ صرف پوٹن کے ہاتھ میں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کی پُرامن جوہری افزودگی بھی قابل قبول نہیں، برطانوی وزیر خارجہ
  • حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو حملے بغیر رکے جاری رہیں گے؛ اسرائیلی آرمی چیف
  • صدر ٹرمپ کا ’روس کے قریب‘ جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم
  • ہم روس کیساتھ ایٹمی لڑائی کیلئے تیار ہیں، ڈونلڈٹرمپ
  • غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت
  • ایران کی ایٹمی طاقت بننے کی صلاحیت ختم کردی ہے، ٹرمپ
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی اقدامات کی روس کیجانب سے شدید مذمت
  • سیلاب سے تباہی،گلگت بلتستان حکومت نے 37دیہات کو آفت زدہ قرار دیدیا
  • ایاز صادق کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
  • ہم اب بھی یورینیم افزودہ کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں، سید عباس عراقچی