data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے ساتھ جاری کشیدہ صورتحال اور مسلسل حملوں کے باعث اسرائیل کے اندر بے چینی کی لہر تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔

صہیونی ریاست کے سرکاری بیانیے اور عسکری دعووں کے برعکس عوامی سطح پر اس جنگ کے طویل ہونے اور اس کے تباہ کن اثرات سے متعلق سنجیدہ تشویش جنم لے چکی ہے۔ تل ابیب سمیت مختلف اسرائیلی شہروں کی سڑکوں پر ایسے بل بورڈز نظر آ رہے ہیں جن پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صاف لفظوں میں اپیل کی گئی ہے کہ وہ جنگ میں کودیں اور اس تنازع کو ختم کروائیں۔

اسرائیلیوں کی جانب سے یہ عوامی مطالبات اس وقت سامنے آئے، جب اسرائیلی حکومت اور فوجی ترجمان مسلسل اس بات کے دعوے کررہے ہیں کہ اسرائیلی فضائیہ کو ایران کی فضائی حدود میں مکمل کنٹرول حاصل ہے اور وہ کسی بھی وقت اہداف کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، جب کہ حقیقت اس کے برعکس نظر آ رہی ہے۔ اسرائیلی حکومتی سطح پر جنگی کامیابیوں کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، لیکن زمین پر حقیقت کچھ اور ہی منظر پیش کر رہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق عام اسرائیلی شہریوں میں خوف پایا جاتا ہے کہ اگر امریکا نے اس تنازع میں براہ راست مداخلت نہ کی تو یہ جنگ ہفتوں سے مہینوں تک پھیل سکتی ہے، جو اسرائیل کے لیے ایک طویل، مہنگی اور تھکا دینے والی آزمائش بن جائے گی۔ دفاعی ماہرین اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ اگر موجودہ حالات جاری رہے تو اسرائیلی معیشت اور عوامی سطح پر ناقابل یقین نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے اب تک جنگ کے ممکنہ دورانیے پر کوئی واضح یا حتمی بیان سامنے نہیں آیا۔ ان کی خاموشی نے اس خدشے کو مزید تقویت دی ہے کہ اسرائیلی قیادت خود بھی اس معاملے پر غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے۔ مبصرین کے مطابق اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو اسرائیلی حکومت پر اندرونی دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے جو اس کے سیاسی مستقبل پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی میڈیا میں اس وقت ایران کے ساتھ جنگ سے متعلق دو بیانیے گردش کر رہے ہیں۔ ایک حکومتی بیانیہ جو عسکری برتری اور حوصلے کا دعوے دار ہے، اس کے باوجود کہ اسرائیل بڑے نقصانات اٹھا رہا ہے۔ دوسرا عوامی اضطراب جو امریکا کی فوری فوجی شمولیت کا خواہاں ہے تاکہ اسرائیلیوں کی جان بچ سکے۔

امریکی صدر ٹرمپ سے کی جانے والی یہ اپیلیں محض بل بورڈز تک محدود نہیں رہیں، بلکہ سوشل میڈیا پر بھی ہیش ٹیگز تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ یہ مہم اس امید پر شروع کی گئی ہے کہ صدر ٹرمپ جنہیں اسرائیل کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے ممکنہ طور پر کوئی عملی قدم اٹھا سکتے ہیں۔

عالمی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اسرائیلی عوام کے یہ مطالبات ایک جانب خطے میں امریکا کی موجودگی اور کردار پر سوالات اٹھا رہے ہیں تو دوسری طرف یہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسرائیل اب اس جنگ کو اکیلے نہیں جیت سکتا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ اسرائیلی کہ اسرائیل رہے ہیں

پڑھیں:

اسرائیل کی جانب سے حماس کے خاتمے کا اعادہ

اسرائیل کی جانب سے حماس کے خاتمے کا اعادہ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 August, 2025 سب نیوز

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو تقریر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی جانب سے حال ہی میں جاری کی جانے والی قیدیوں کی ویڈیو “حیران کن” ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کا جنگ بندی کے بدلے افرادی تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اس سے حماس کو “ختم” کرنے کے ان کے عزم کو تقویت ملی ہے۔


اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دو اسرائیلی قیدی انتہائی کمزور اور شدید غذائی قلت کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔ اپنی تقریر میں نیتن یاہو نے حماس پر اسرائیل کے اندر تقسیم پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب قیدیوں کو رہا کرنے اور حماس کو “ختم” کرنے کے لئے زیادہ پرعزم ہیں تاکہ مستقبل میں غزہ کی پٹی اسرائیل کے لئے خطرہ نہ رہے۔


اسرائیل کی دفاعی افواج نے 3 اگست کو اعلان کیا کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ دو ماہ کے دوران جنوبی غزہ کی پٹی میں متعدد کارروائیاں کی ہیں، جن میں زمینی اور زیر زمین سینکڑوں فوجی انفراسٹرکچرز اور عسکری عمارتوں کو تباہ کیا گیا ہے، جن میں مسلح گروہوں کے ہتھیاروں کے ڈپو، آبزرویشن پوائنٹس اور گولہ باری اور سنائپر پوزیشنز شامل ہیں جو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے لیے خطرے کا باعث تھیں۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے تقریباً 300 میٹر لمبی ایک زیر زمین سرنگ کو بھی تباہ کیا۔
ادھر 3 تاریخ کو غزہ کی پٹی کے میڈیا آفس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ انسانی امداد پر مشتمل 22 ہزار سے زائد ٹرک اس وقت غزہ کی پٹی کی سرحدی کراسنگ پر کھڑے ہیں لیکن اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر ان ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربوسنیا، غزہ، اور ضمیر کی موت اگلی خبرامدادی سامان سے بھرا ٹرکوں کا ایک قافلہ غزہ کی پٹی میں داخل ہو گیا امدادی سامان سے بھرا ٹرکوں کا ایک قافلہ غزہ کی پٹی میں داخل ہو گیا مودی راج میں مسلم ووٹرز کا اخراج، ہندوتوا ایجنڈے کا نیا ہتھیار بے نقاب جنگی جنون میں مبتلا بھارت خطے کے امن کے لیے خطرہ بن گیا: ہتھیاروں کی خریداری اور نوجوانوں کی عسکری تربیت میں اضافہ ٹرمپ کے مشیر کا بھارت پر روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں معاونت فراہم کرنے کا الزام یو کرین کا روس کے آئل ڈپو پر ڈرون حملہ، آگ بھڑک اٹھی، قریبی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ نے 2028 لاس اینجلس اولمپکس کی تیاری کیلیے ٹاسک فورس قائم کر دی
  • اسرائیل کے سابق سیکیورٹی سربراہان کی ٹرمپ سے غزہ جنگ ختم کرانے کی اپیل
  • اسرائیل نے ایک نیا نقشہ بنا لیا
  • غزہ میں لڑائی سے خوفزدہ اسرائیلی فوجی خود کشی کرنے لگے، رپورٹ
  • اسرائیل کی جانب سے حماس کے خاتمے کا اعادہ
  • ’غزہ جنگ بند کروائیں‘، اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سیکیورٹی عہدیداروں کا امریکی صدر ٹرمپ کو خط
  • 600 سے زائد سابق اسرائیلی سکیورٹی افسران کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کو خط
  • ایران کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے کوشاں ہیں،اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف
  • اسرائیلی جارحیت کیخلاف پاکستان کی حمایت پر دل سے شکر گزار ہیں:ایرانی صدر