جنگ کے آخری دنوں میں ایران نے اسرائیل کی بہت مار لگائی، ٹرمپ ، ایران پر امریکی حملوں کو ہیروشیما پر ایٹمی بمباری سے تشبیہ دیدی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 June, 2025 سب نیوز

دی ہیگ (سب نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری مراکز پر امریکی فضائی حملوں کو دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ہونے والی ایٹمی بمباری سے تشبیہ دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دی ہیگ میں نیٹو سربراہی اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ کھربوں ڈالرز خرچ کرکے اس کام کو انجام دیا۔ اب کچھ مالی بوجھ دیگر نیٹو ممالک کو بھی اٹھانا ہوں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر امریکا نے ایران پر حملہ نہ کیا ہوتا تو اسرائیل کے ساتھ جنگ اب بھی جاری رہتی۔ اس قبل کی گئی ایسی تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں لیکن ہم کامیاب رہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہیروشیما کی مثال دینا نہیں چاہتا، ناگاساکی کی بھی نہیں لیکن بنیادی طور پر امریکی حملہ ہی وہی چیز تھی جس نے ایران اسرائیل جنگ کا خاتمہ کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے ان بیانات پر سوشل میڈیا اور بین الاقوامی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، خصوصا انسانی حقوق کے ادارے اس تشبیہ کو خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے رہے ہیں۔امریکی صدر نے اپنے خطاب میں ایران اسرائیل جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ اب دونوں ممالک کے درمیان کبھی جنگ ہوگی۔ ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس کل طلب کرلیا وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس کل طلب کرلیا سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت مبینہ غیرقانونی بھرتیوں کیخلاف نیب تحقیقات کا آغاز امریکی و اسرائیلی حملوں سے ایٹمی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا، ترجمان ایرانی وزارت خارجہ پنجاب سے را کے 6 سہولت کار گرفتار، مسجد اور ریلوے اسٹیشن پر حملوں کی منصوبہ بندی بے نقاب عاصم منیر بہترین انسان اورانکی شخصیت متاثر کن ہے،ٹرمپ کی ایک بار پھر تعریف سپریم کورٹ کا ایل ایل بی پروگرام 5سال سے کم کرکے 4سال کرنے کا حکم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پر امریکی

پڑھیں:

امریکی قیادت میں بین الاقوامی امن و استحکام فورس غزہ میں جلد تعینات ہوگی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توقع ظاہر کی ہے کہ امریکا کی قیادت میں بین الاقوامی امن و استحکام فورس بہت جلد غزہ میں تعینات کردی جائے گی تاکہ جنگ کے بعد کے حالات میں علاقے میں استحکام اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: سماجی ترقی کا خواب غزہ جنگ کو نظرانداز کرکے پورا نہیں ہوسکتا، صدر مملکت کا دوحہ کانفرنس سے خطاب

الجزیرہ کے مطابق غزہ اب بھی شدید انسانی بحران کا شکار ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے بمباری جاری ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ بہت جلد ہو جائے گا اور غزہ میں صورت حال اچھے طریقے سے بہتر ہو رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی طاقتور ممالک نے رضا مندی ظاہر کی ہے کہ اگر فلسطینی عسکری گروہ حماس کے ساتھ کسی قسم کا مسئلہ پیدا ہوا تو فورس مداخلت کرے گی حالانکہ حماس نے ابھی تک ہتھیار ڈالنے کی تصدیق نہیں کی ہے۔

اقوام متحدہ کا کردار اور امن مشن

صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی غزہ میں 2 سالہ عبوری حکومتی اور استحکام فورس کے قیام کے لیے مذاکرات شروع کرنے جا رہی ہے۔

مزید پڑھیے: پاکستانی دستوں کو غزہ بھیجنے کی خبروں پر پی ٹی آئی کی طرف سے تحفظات کا اظہار

یہ فورس شہریوں کی حفاظت کرے گی سرحدی علاقوں کو محفوظ بنائے گی اور فلسطینی پولیس کی تربیت فراہم کرے گی۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے بتایا کہ کسی بھی استحکام فورس کو مکمل بین الاقوامی قانونی حیثیت حاصل ہونی چاہیے تاکہ وہ غزہ کے فلسطینیوں کی مدد کر سکے۔

امریکی مسودہ قرارداد اور فوجی تفصیلات

دریں اثنا رائٹرز کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بتایا کہ قرارداد کا مسودہ امریکا نے اقوام متحدہ کی 10 منتخب رکن ریاستوں اور کئی علاقائی شراکت داروں کو بھیجا ہے۔

اس مسودے کے تحت 20,000 فوجی پر مشتمل استحکام فورس کو اپنا مینڈیٹ پورا کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اختیار کرنے کی اجازت دی جائے گی، جس میں فورس کے استعمال کی اجازت بھی شامل ہے۔

حماس اور اس کی عسکری صلاحیتیں

صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کی ایک کلیدی شرط یہ ہے کہ حماس اپنے ہتھیار اتارے۔ اگرچہ حماس نے اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا مگر استحکام فورس کی ذمہ داریوں میں شامل ہوگا کہ وہ حماس کی عسکری صلاحیتوں اور جارحانہ انفراسٹرکچر کو تباہ کرے اور دوبارہ اس کے دوبارہ قیام کو روکے۔

مزید پڑھیں: غزہ امن سربراہ اجلاس: صدر ٹرمپ سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات، گرمجوشی سے مصافحہ

امریکی صدر کے منصوبے نے اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدی رہا کرنے اور عارضی جنگ بندی میں مدد فراہم کی تھی تاہم اسرائیل نے اپنی بمباری اور امدادی پابندیوں کے ذریعے بار بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔

ترکی کی ثالثی اور اسرائیل کا مؤقف

ترکی نے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا حماس کو امن منصوبہ قبول کروانے کے ساتھ ہی استحکام فورس کے لیے حمایت حاصل کی اور اس سلسلے میں قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ کو استنبول میں بلایا۔

یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ یکطرفہ اور ناقابلِ عمل، بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، خواجہ سعد رفیق

ترکی نے اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کی جنگ کی بارہا مذمت کی اور عالمی سطح پر مطالبہ کیا کہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی بند کرے اور انسانی امداد داخل کرنے کی اجازت دے۔

تاہم اسرائیلی عہدیدار، بشمول وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر خارجہ گیڈیون سآر نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں ترکی کی فوجی موجودگی قبول نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں: فلسطین سے متعلق پاکستان کی پالیسی واضح، غزہ امن منصوبے پر سیاست نہ کی جائے، اسحاق ڈار

نیتن یاہو نے ستمبر میں صدر ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ اسرائیل مستقبل میں غزہ میں سیکیورٹی ذمہ داری برقرار رکھے گا۔

’امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا امکان نہیں‘

مشرق وسطیٰ کے لیے ذمہ دار امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے گزشتہ ماہ غزہ کے دورے کے دوران واضح کیا تھا کہ کوئی امریکی فوجی وہاں تعینات نہیں ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈونلڈ ٹرمپ غزہ غزہ میں استحکام فورس غزہ میں امن فوج

متعلقہ مضامین

  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دیدی
  • امریکی ایٹمی دھمکیوں اور بڑھکوں پر چین کا سخت ردِعمل
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کے ایٹمی مرکز پر حملے کا خفیہ منصوبہ کیا تھا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
  • امریکی قیادت میں بین الاقوامی امن و استحکام فورس غزہ میں جلد تعینات ہوگی
  • ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی
  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان پر بمباری، ایک شہید متعدد زخمی
  • ٹرمپ کا بڑا قدم: امریکا نے تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز کردیا