خیبرپختونخوا کے واحد برن سینٹر میں عملے کا بحران، نرسوں کا کام سیکورٹی گارڈز کرنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا کے واحد برن اینڈ پلاسٹک سرجری سینٹر پشاور میں عملے کی کمی کا بحران پیدا ہوگیا ہے جہاں بھرتیوں میں غیر معمولی تاخیر اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث حالات سنگین صورت حال اختیار کرگئے ہیں اور نرسوں کی 60 فیصد کمی پوری کرنے کے لیے سیکیورٹی گارڈز کام کرنے لگے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق برن اینڈ پلاسٹک سرجری سینٹر پشاور میں عملے کی قلت کا سامنا ہے جہاں صرف 40 فیصد نرسنگ اسٹاف موجود ہے جبکہ 60 فیصد سے زائد نرسیں استعفیٰ دے چکی ہیں، جس کے باعث ایمرجنسی، آئی سی یو اور سرجیکل یونٹس کی خدمات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبے کے سب سے اہم ریفرل سینٹر میں انفیکشن کنٹرول کے تمام معیارات پسِ پشت ڈال دیے گئے ہیں، تربیت یافتہ عملے کی عدم موجودگی میں صفائی اور انفیکشن روکنے کے اہم فرائض سیکیورٹی گارڈز اور نچلے درجے کے عملے کے سپرد کر دیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں جھلسے ہوئے مریضوں میں پیچیدگیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
ایک سینیئر اسٹاف رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "بنیادی حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث انفیکشن کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جو مریضوں کی جانوں کے لیے سنگین خطرہ ہے”۔
آئی سی یو صرف کاغذوں میں فعال ہے جبکہ وہاں نہ کوئی مخصوص آئی سی یو میڈیکل افسر ہے اور نہ ہی کوئی ماہر "انٹینسِوسِٹ” ہے، ان آسامیوں کے لیے تحریری امتحانات کئی ماہ قبل ہو چکے ہیں مگر حتمی میرٹ لسٹ تاحال جاری نہیں کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ "شدید زخمی مریض روزانہ بنیادی طبی ماہرین کی عدم دستیابی کے باعث تکلیف میں مبتلا ہیں اور یہ تاخیر ناقابل قبول ہے”۔
ایک ذمہ دار افسر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نرسنگ بحران کے باعث طبی عملے پر غیر معمولی بوجھ ہے، دستیاب نرسیں طویل ڈیوٹیوں پر مجبور ہیں جبکہ درجنوں خالی اسامیوں کے لیے بھرتی کا عمل تعطل کا شکار ہے اور بیشتر سابقہ نرسیں خلیجی ممالک میں بہتر مواقع کی تلاش میں جا چکی ہیں اور ان کی جگہ لینے والا عملہ تاحال دستیاب نہیں ہو سکا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی بھی بدترین سطح پر ہے جہاں نصف سے زائد آسامیاں خالی ہیں، اس قلت نے آپریشن تھیٹرز، ڈریسنگ رومز اور پوسٹ آپریٹو کیئر سمیت کئی اہم شعبوں کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
اسپتال ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ تین برسوں سے کسی بھی پوسٹ پر مستقل تقرری عمل میں نہیں لائی گئی جبکہ ہنگامی بنیاد پر بارہا درخواستوں کے باوجود بھرتیوں کا عمل جمود کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ برن اینڈ پلاسٹک سرجری سینٹر نہ صرف پشاور بلکہ پورے خیبرپختونخوا اور ضم شدہ اضلاع کے مریضوں کے لیے زندگی کی آخری امید ہے، اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ واحد خصوصی ادارہ مکمل طور پر ناکارہ ہو سکتا ہے، جس سے صوبہ جھلسے ہوئے مریضوں کے علاج کے اپنے واحد مرکز سے بھی محروم ہو جائے گا۔
سول سوسائٹی، ماہرین صحت اور سینٹر کے اسٹاف نے خیبرپختونخوا حکومت، محکمہ صحت اور اسپتال کے بورڈ آف گورنرز سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر بھرتیوں کا عمل مکمل کریں اور ادارے کو تباہی سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر جامع اصلاحات متعارف کروائیں۔
ایکپریس نیوز کے رابطے پر مشیر صحت احتشام علی کا مؤقف تھا کہ نگران دور حکومت میں زیادہ تر ٹرینڈ اسٹاف بیرون ممالک چلا گیا، نگران دور میں تقرریوں پر پابندی عائد رہی، جس سے عملہ بھرتی نہیں کیا جاسکا تاہم اب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے فوری طور پر برن ٹراما سینٹر کو نئی تقرریوں کا عمل شروع کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے اور بورڈ بننے کے بعد تقرریوں کا عمل شروع کردیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بورڈ نے ڈائریکٹر کے ریٹائرمنٹ سے تین مہینے قبل تقرریوں کا عمل روک دیا تھا کہ ڈائریکٹر ریٹائرمنٹ کے وقت تقرری نہیں کرسکتا، نئے ڈائریکٹر کی تعیناتی کی گئی ہے لیکن بورڈ نے انہیں تقرریوں کا اختیار نہیں دیا۔
مشیر صحت کا کہنا تھا کہ تقرری کا عمل مکمل ہوچکا ہے، آئندہ بورڈ میٹنگ میں تقرریوں کی اجازت لی جائے گی، جس کے بعد عملے کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا فی الوقت 120 میں سے 75 کے لگ بھگ ایکسپرٹ نرسز برن ٹراما سینٹر میں کام کررہی ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان تقرریوں کا بتایا کہ انہوں نے عملے کی کے باعث کے لیے کا عمل
پڑھیں:
لیہ کی خاتون ایم پی اے کی ضلعی انتظامیہ کے ہاتھوں تذلیل، معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا
چند روز قبل لیہ کے علاقے تھل میں منعقد ہونے والی جیپ ریلی کے دوران ایک غیر معمولی تنازع سامنے آیا تھا جہاں مسلم لیگ (ن) کی ایم پی اے سمعیہ عطا شہانی ریلی میں شریک تھیں جہاں ہزاروں افراد موجود تھے۔
ریلی کے دوران ڈی سی لیہ آمیرہ بیدار بخت کی جانب سے ڈرائی فروٹ کی ٹرے نہ ہٹانے پر ایم پی اے کو بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی، جس پر انہوں نے ضلعی انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ ان کا استحقاق مجروح کیا گیا۔ ایم پی اے نے یہ معاملہ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بھی شیئر کیا اور تحریک استحقاق پنجاب اسمبلی میں جمع کروائی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: تھل جیپ ریلی میں لیگی خاتون ایم پی اے اور ڈی سی لیہ کے درمیان ڈرائی فروٹس تنازع کیا ہے؟
مسلم لیگ ن کی ایم پی سمعیہ عطا شہانی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس وقت ڈی جی خان الیکشن مہم میں مصروف ہیں، ڈی سی لیہ امیرا بیدار بخت ان سے ملنے ڈی جی خان آئیں تھیں، ہماری ملاقات ڈی جی خان کمشنر آفس میں ہوئی۔
ان کے بقول ان کے ہمراہ ان کا عملہ بھی تھا، ‘مجھ سے ڈی سی لیہ نے ملاقات کی لیکن انہوں نے میرے سے کوئی معذرت نہیں کی بلکہ انہوں نے کہا کہ اس سارے واقعے میں میرا کوئی قصور نہیں ہے۔ یہ اے ڈی سی آر شاید ملک کی وجہ سے ہوا ہے ،آپ کا استحقاق ڈی سی لیہ نے نہیں بلکہ اے ڈی سی آر لیہ شاہد ملک نے مجروح کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈرائی فروف کی ٹرے نہ ہٹانے کا مجھے اے ڈی سی آر شاید ملک نے ہی کہا تھا، ڈی سی لیہ نے مجھے ایسا کچھ نہیں کہا تھا، لیگی ایم پی اے سمعیہ عطا شہانی نے بتایا کہ ڈی سی لیہ امیرا بیدار بخت اس سارے واقعے کی ذمہ داری اے ڈی سی آر پر ڈال دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی: لیگی ایم پی اے نے اپنے ہی وزیر کیخلاف تحریک استحقاق جمع کردی، وجہ کیا بنی؟
سمعیہ عطا شہانی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ میں بھی بتایا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جیپ ریلی میں ہزاروں لوگوں کے سامنے میرا استحقاق مجروح کیا گیا ہے، میں نے ڈی سی لیہ امیرا بیدار بخت کا ذکر نہیں کیا تھا بلکہ صرف ضلعی انتظامیہ کا لفظ استعمال کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جو خبریں چل رہی کہ میں نے تحریک استحقاق واپس لے لی یہ خبر غلط ہے ، میں نے تحریک استحقاق واپس نہیں لی۔ تحریک استحقاق میں بھی اے ڈی سی آر لیہ شاید ملک کا ذکر کیا ہے نہ کہ ڈی سی لیہ کا ہے، اے ڈی سی آر لیہ نے ہی مجھے کہا تھا کہ ڈی سی صاحبہ کے ساتھ پڑی ڈرائی فروٹ کی ٹرے ہم نہیں اٹھا سکتے کیونکہ وہ ڈرائی فروٹ کے بغیر نہیں رہ سکتیں۔
یہ بھی پڑھیے: فرح عظیم شاہ کیخلاف تحریک استحقاق بلوچستان اسمبلی میں کیوں جمع کرائی گئی؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سمعیہ عطا شہانی نے بتایا کہ میں نے ڈی سی لیہ امیرا بیدار بخت کو بتایا کہ یہ معاملہ ہماری ضلعی پارٹی کے نوٹس میں ہے، میں آپ کا موقف ان کے سامنے رکھوں گی اس کے بعد ضلعی پارٹی کے صدر یا دیگر عہدایدران وہ ہی اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ میں نے تحریک استحقاق واپس لینی ہے یا نہیں، اب یہ معاملہ اکیلے میرے ہاتھ میں نہیں ہے، ضلعی پارٹی جو فیصلے کریں گی مجھے قبول ہوگا۔
واضع رہے کہ چند روز قبل تھل جیپ ریلی میں ڈی سی لیہ ڈرائی فروٹ کی ٹرے نہ ہٹانے پر لیگی ایم پی اے نے یہ معاملہ سامنے لے آئی تھیں جس کے بعد ڈی سی لیہ نے وی نیوز کو بتایا تھا کہ لیگی ایم پی اے کو کوئی غلط فہمی ہوئی یہ تمام کہانی من گھڑت ہے، ایم پی اے صاحبہ مجھے بتاتی میں ان کی سیٹ کا بندوبست کروا دیتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
DC Liyyah ڈرائی فروٹس سمعیہ عطا شہانی