بھارت پر اضافی ٹیرف کو چند گھنٹے ہوئے‘ ابھی مزید بہت سی پابندیاں دیکھنے کو ملیں گی، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست 2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت پر عائد کیا جانے والا ٹیرف تو صرف آغاز ہے، اضافی ٹیرف کو چند گھنٹے ہوئے ہیں، ابھی آپ کو بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا، بہت سی دیگر پابندیاں بھی دیکھنے کو ملیں گی، صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے اور جلد روسی حکام سے باقاعدہ ملاقات بھی ہوگی۔
اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت پر پچاس فیصد ٹیرف عائد کر دیا گیا ہے جس کو ابھی صرف آٹھ گھنٹے ہوئے ہیں، اگر بھارت یا دیگر ممالک نے روسی تیل کی خریداری بند نہ کی تو مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی، چین پر بھی ٹیرف عائد کیے جا سکتے ہیں، چپس اور سیمی کنڈکٹرز پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا جس کا مقصد امریکی مصنوعات کو عالمی مارکیٹ میں برتری دلانا ہے۔(جاری ہے)
صدر ٹرمپ نے امریکہ میں مینوفیکچرنگ کی واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایپل سمیت متعدد امریکی کمپنیاں واپس امریکہ لوٹ رہی ہیں، جو بھی کمپنیاں امریکہ میں اپنی مصنوعات بنائیں گی، ان پر کوئی اضافی چارج نہیں لگایا جائے گا، ایک سال قبل امریکہ کو دیوالیہ قرار دیا جا رہا تھا لیکن آج امریکی سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جب کہ ایران کی جوہری صلاحیت کو پہلے ہی ختم کیا جا چکا ہے جس کے لیے بی ٹو بمبار طیاروں سے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی گئی، اگر تہران نے دوبارہ جوہری پروگرام شروع کیا تو امریکہ حملہ کرے گا۔ ادھر وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یوکرین میں روسی کارروائیاں امریکی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے مسلسل خطرے کا باعث بن رہی ہیں اور اس قومی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات لینے کی ضرورت ہے، انڈیا کی جانب سے روسی تیل کی خریداری کے نتیجے میں یوکرین میں روسی کارروائیوں کو روکنے کی امریکی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، ہم اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ اور کون سے ممالک ہیں جو روس سے تیل خریدتے ہیں اور ان کے خلاف بھی صدر ٹرمپ کو مزید اقدامات کی سفارش کریں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عائد کی
پڑھیں:
بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی؛ روس کا بڑا بیان سامنے آگیا
روس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیوں کو مسترد کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے امریکا اور بھارت کے درمیان روسی تیل کی خریداری کے معاملے پر جاری کشیدگی پر پہلی بار کھل کر ردعمل دیا ہے۔
روسی حکومت کے دفتر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ
ہم ایسے بیانات کو درست نہیں سمجھتے۔
انھوں نے مزید کہا کہ روس کا مؤقف واضح ہے کہ کسی بھی خودمختار ملک کو اپنے قومی مفادات کو مدِنظر رکھتے ہوئے تجارتی اور اقتصادی تعاون کے لیے شراکت داروں کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے۔
روسی حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ کس سے کس قسم کی تجارت کرنی ہے، کس سے نہیں کرنی، اس کا فیصلہ بھارت خود کرے گا۔ کسی تیسرے ملک کو اپنی مرضی مسلط نہیں کرنا چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہر ملک کی طرح بھارت بھی توانائی اور فوجی ہتھیاروں سمیت کسی بھی چیز کی خریداری کے لیے قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں سے مالی فائدہ ہو وہاں سے خریدے گا۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر وہ روسی تیل کی خریداری جاری رکھتا ہے تو بھارت کی مصنوعات پر ٹیرف (محصولات) میں نمایاں اضافہ کر دیا جائے گا۔
آج (منگل کے روز) CNBC کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ بھارت پر ٹیرف کی شرح 25 فیصد سے بھی زیادہ بڑھا سکتے ہیں اور یہ اعلان آئندہ 24 گھنٹوں میں متوقع ہے۔
قبل ازیں بھارتی وزارتِ خارجہ کا ردعمل میں کہنا تھا کہ امریکا اور دیگر ممالک جو ہمیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، وہ خود بھی روس کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔
بیان میں اس عمل کو منافقت قرار دیتے ہوئے مزید کہا گیاکہ فرق صرف اتنا ہے کہ ہمارے لیے روس سے تجارت قومی ضروریات کا تقاضا ہے جب کہ ان کے پاس ایسا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔
یاد رہے کہ روس اور یوکرین جنگ کے بعد بھارت اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ 2022 میں جنگ شروع ہونے سے قبل بھارت روس سے یومیہ تقریباً 1 لاکھ بیرل خام تیل درآمد کرتا تھا جو 2023 میں بڑھ کر 18 لاکھ بیرل یومیہ ہو گیا۔