گرائے گئے 6 بھارتی طیاروں کی ویڈیوز ہمارے پاس ہیں: محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
محسن نقوی—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے کہا ہے کہ بھارت کے مارگرائے گئے 6 طیاروں کی ویڈیوز ہمارے پاس ہیں۔
وزیرِ داخلہ نے لاہور میں پروفیسر وارث میر فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام پاکستان کی عسکری اور سفارتی فتوحات کے عالمی میڈیا پر اثرات کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کیا۔
خطاب میں محسن نقوی نے کہا کہ مئی کی جنگ میں پاک فضائیہ کی جانب سے گرائے گئے 6 بھارتی طیاروں کی ویڈیوز ہمارے پاس موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ریڈار میں دیکھ چکے تھے کہ ہماری ایئر فورس نے بھارتی طیارے گرا دیے ہیں مگر ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ثبوت ہاتھ میں آنے تک بھارتی طیارے گرانے کا اعلان نہیں کریں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ معرکۂ حق کے دوران دشمن کی پوری منصوبہ بندی ہمارے پاس موجود تھی، بھارت جو بھی منصوبہ بناتا، اس کا ہمیں بروقت علم ہو جاتا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے جس بیس پر قیمتی اثاثے تھے وہاں کوئی بھارتی میزائل نہیں گرا، نور خان ایئر بیس پر بھارتی میزائل حملے میں بھی کوئی نقصان نہیں ہوا۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ صرف ایک ایئر بیس پر بھارتی حملے سے نقصان ہوا اور جوان بھی شہید ہوئے، پاک بھارت جنگ کے بہت سارے واقعات کا عینی شاہد رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے چند لوگ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو برا بھلا کہنے سے باز نہیں آتے، جنگ کے دوران ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بہترین کام کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ گواہی دے سکتا ہوں کہ اس جنگ میں آرمی چیف عاصم منیر نے زبردست قیادت کی، ہم بھارت کو اس سے زیادہ نقصان بھی پہنچا سکتے تھے مگر ان سے اتنا نقصان بھی ہضم نہیں ہوا۔
اُن کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے کہا کہ بھارت چمکتی مرسڈیز اور پاکستان بھرا ہوا ڈمپر ٹرک ہے، دونوں گاڑیوں کے تصادم ہونے پر اندازہ لگا لیں نقصان کس کا زیادہ ہو گا۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ نریندر مودی سرکار کے دو اہم کردار اجیت دوول اور امیت شاہ پہلگام ڈرامے کے کردار ہیں، یہی بھارت کو لے ڈوبیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران ہماری سیاسی جماعتیں متحد تھیں، نائن الیون اور وار آن ٹیرر کو بھارت نے کشمیریوں کو دبانے کے لیے استعمال کیا۔
محسن نقوی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان پر دباؤ ڈالا گیا کہ جہاز گرانے کے بعد بھارت کے خلاف مزید کوئی کارروائی نہ کی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محسن نقوی نے کہا ہمارے پاس نے کہا کہ
پڑھیں:
ایشیا کپ ٹرافی تنازع: بھارت کی اے سی سی صدر کو ہٹانے کی دھمکی
ایشین کرکٹ کونسل کو ایک غیر معمولی قیادت کے بحران کا سامنا ہے کیونکہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) مبینہ طور پر اے سی سی کے صدر محسن نقوی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس سے براعظمی کرکٹ باڈی کے اندر گہرے سیاسی اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ شدید اختلاف دبئی میں اپنی چیمپئن شپ کی فتح کے بعد بھارت کی جانب سے محسن نقوی سے ایشیا کپ ٹرافی قبول کرنے سے انکار سے پیدا ہوا ہے۔ بھارتی ٹیم نے ٹرافی اے سی سی ہیڈکوارٹر میں ہی چھوڑ دی، یہ ایک ایسا عمل ہے جو اب کرکٹ کی دنیا میں ایک بڑا سفارتی واقعہ بن چکا ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کونسل اب مخالف دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ بنگلہ دیش بظاہر پاکستان کے ساتھ ہے، جبکہ سری لنکا بھارت کے مؤقف کی حمایت کر رہا ہے۔ افغانستان کی وفاداری غیر واضح ہے، اور ملک مبینہ طور پر دونوں کیمپوں کے درمیان اپنی حمایت تبدیل کر رہا ہے۔ صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بھارتی میڈیا میں یہ خبریں آئیں کہ محسن نقوی نے اس معاملے پر بی سی سی آئی سے معافی مانگ لی ہے۔ نقوی، جو پاکستان کے وزیر داخلہ بھی ہیں، نے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں "من گھڑت بکواس" اور "سستا پروپیگنڈا" قرار دیا۔ ایک دو ٹوک بیان میں، پی سی بی چیف نے الزامات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے اعلان کیا، "میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ میں نے نہ معافی مانگی ہے اور نہ ہی مانگوں گا۔ اگر بھارت کو واقعی ٹرافی چاہیے، تو ان کا کپتان براہ راست میرے دفتر سے آ کر لے سکتا ہے۔" بی سی سی آئی، محسن نقوی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور پاکستانی حکومت میں ایک سینئر وزیر کے دوہرے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے، مفادات کے ٹکراؤ کی بنیاد پر انہیں ہٹانے کے لیے اپنا کیس بنا رہا ہے۔ تاہم نقوی کو ہٹانے کی راہ میں ایک بڑی آئینی رکاوٹ حائل ہے۔ اندرونی ذرائع نے بتایا ہے کہ اے سی سی کے آئین میں فی الحال اپنے صدر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک شروع کرنے کے لیے کوئی باقاعدہ، دستاویزی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ جو تقریب کرکٹ کی عمدگی کا جشن منانے کے لیے تھی، وہ اب علاقائی کشیدگی کا مرکز بن گئی ہے۔ ایشیا کپ کی ٹرافی اب بھی لاوارث ہے اور رکن ممالک تقسیم ہیں، جس کی وجہ