امریکی تابعداری ناقابل قبول، دباؤ مسترد کرتے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای
اشاعت کی تاریخ: 24th, August 2025 GMT
تہران:
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تابعداری نہیں کریں گے اور امریکی مسئلہ ناقابل حل ہے۔
ایرانی خبرایجنسی تسنیم کی رپورٹ کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے تہران کے امام خمینی حسینیہ میں امام رضا کے یوم شہادت کی مناسبت سے منعقدہ جلسے خطاب کیا جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایران کے دشمنوں کو فوجی حملوں میں شکست اور ایرانی قوم، سرکاری عہدیداروں اور مسلح افواج کی مزاحمت اور اتحاد سے احساس ہوگیا ہے کہ نہ تو عوام اور نہ ہی اسلامی جمہوریہ کو جنگ یا تابعداری کے لیے دباؤ کے ذریعے محکوم نہیں بنایا جاسکتا ہے۔
خبردار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دشمن اسی لیے اب ایران کے اندر انتشار پھیلا کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام شہری، سرکاری ملازمین، مفکرین اور ادیب قوم کے مقدس دفاع اور عظیم اتحاد کو مضبوط اور پائیدار بنانے کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ مسلط کی گئی 12 روزہ جنگ کے دوران ایرانی قوم نے دنیا کے آنکھوں کے سامنے عظیم وقار کے ساتھ استقامت کا مظاہرہ کیا۔
امریکی عزائم پر سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف گزشتہ 45 برسوں کے دوران امریکی جارحیت کی حقیقی وجہ کیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ امریکی حکومتیں ایران کے خلاف دہشت گردی، انسانی حقوق، جمہوریت یا خواتین کے حقوق کے نعروں کے پیچھے اصل محرکات چھپاتے رہی ہیں اور موجودہ امریکی انتظامیہ نے حقیقت کا کھلم کھلا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایران ہماری تابعداری کرے۔
خامنہ ای نے کہا کہ ایرانی عوام اس طرح کی توقعات کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اور پوری قوت کے ساتھ مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے امریکی پشت پناہی کے ساتھ اسلامی جمہوری ایران کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن ایران قوم کی جانب سے دی گئی شرم ناک شکست میں پھنس گئی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے بتایا کہ دشمن کی جانب سے عوام اور ایرانی حکومت کے درمیان دراڑ ڈالنے کی توقعات مسترد کرتے ہیں اور عوام اپنی مسلح افواج اور انتظامیہ کے ساتھ مستعدی کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دشمن کو جب سے یہ احساس ہوا ہے کہ ایران کو جنگ کے ذریعے شکست نہیں دے سکتے ہیں تو اس نے ملک کے اندر تقسیم پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
آیت اللہ خامنہ نے ملک میں موجود بیرونی ایجنٹوں، صہیونی دباؤ اور غیرذمہ دارانہ تجاویز دینے والوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے انتشار کو ہوا دی جاسکتی ہے جبکہ ایرانی عوام کو سیاسی اور سماجی اختلافات کے باوجود اتحاد برقرار رکھنے پر سراہا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے خطاب کے دوران غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوچکا ہے جہاں بچے بھوک کا شکار ہیں اور انہیں شہید کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے فلسطینیوں کو شہید کیا جا رہا ہے، اس ظلم کی مثالی انسانی تاریخ میں نہیں ملتی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کی زبانی مذمت کافی نہیں ہے بلکہ اس کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آیت اللہ خامنہ ای انہوں نے کہا کہ کرتے ہوئے کہا خامنہ ای نے سپریم لیڈر ایران کے کہ ایران کے ساتھ
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔