چین نے ایواکس طیاروں کو دشمن کے ریڈار سے بچانے کی ٹیکنالوجی تیار کرلی
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
چینی فضائیہ سے منسلک سائنسدانوں نے ایک ایسی جدید ریڈار ٹیکنالوجی تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول (AEW&C) طیاروں — جنہیں عام طور پر ایواکس کہا جاتا ہے — کو دشمن کے ریڈارز سے بچا سکتی ہے، بلکہ انہیں گمراہ بھی کر سکتی ہے۔
ایویکس طیارے کسی بھی فوجی مہم میں “فضا سے آنکھ رکھنے” کا کام کرتے ہیں اور جنگی حکمت عملی کا ایک اہم ستون سمجھے جاتے ہیں۔ لیکن ان کی طاقتور ریڈار لہریں خود ان کی شناخت کا ذریعہ بن جاتی ہیں، جس کے باعث یہ دشمن کے ریڈار پر باآسانی ظاہر ہو جاتے ہیں۔
نئی ٹیکنالوجی کا کمال: دشمن کا ریڈار چکرا جائے
اب چینی سائنسدانوں نے ایک نئی ریڈار ٹیکنالوجی جسے فریکوئنسی ڈائیورس ایرے (FDA) کہا جاتا ہے — کے ذریعے اس خامی کو دور کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں ہر ریڈار اینٹینا کو تھوڑا سا مختلف فریکوئنسی پر کام کرنے کے لیے پروگرام کیا گیا ہے، بالکل جیسے ایک ہی دھن کو سو گلوکار مختلف آہنگ میں گائیں۔ نتیجتاً، سگنلز ایک خاص فاصلے پر جا کر اتنے منتشر ہو جاتے ہیں کہ ان کا اصل منبع یعنی ایویکس طیارہ پوشیدہ ہو جاتا ہے۔
صرف بچاؤ نہیں، دشمن کو گمراہ کرنے کی صلاحیت
اس منصوبے کے سربراہ، ایئر فورس انجینئرنگ یونیورسٹی کے سائنسدان وانگ بو اور ان کی ٹیم کے مطابق، یہ نظام صرف دشمن کے ریڈار سے بچنے تک محدود نہیں، بلکہ اسے مکمل طور پر گمراہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔ ابتدائی تجربات سے معلوم ہوا کہ
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دشمن کے ریڈار
پڑھیں:
اسمارٹ فون کی اسٹوریج بچانے کا خفیہ فیچر، جس سے اکثر صارفین ناواقف ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسمارٹ فونز میں روزانہ استعمال ہونے والی ایپس کے ساتھ کئی ایسی ایپس بھی انسٹال ہوتی ہیں جنہیں مہینوں تک کوئی نہیں کھولتا، مگر وہ اسٹوریج کا بڑا حصہ گھیر لیتی ہیں۔
اکثر صارفین انہیں ڈیلیٹ نہیں کرتے کیونکہ کبھی کبھار ان کی ضرورت پڑ جاتی ہے، جبکہ مسلسل انسٹال اور اَن انسٹال کرنا بھی جھنجھٹ سمجھا جاتا ہے۔
اسی مسئلے کا حل اینڈرائیڈ فونز میں ایک ایسے پوشیدہ فیچر کی صورت میں موجود ہے جس کا بیشتر صارفین کو علم ہی نہیں۔ یہ ہے “ایپ آرکائیو” فیچر، جو ایپس کے غیر ضروری حصے جیسے عارضی فائلز، پرمیشنز اور سافٹ ویئر ڈیٹا کو فون سے ہٹا دیتا ہے، مگر ایپ کو مکمل طور پر حذف نہیں کرتا۔ اس طرح ایپ وقتی طور پر غائب ہو جاتی ہے لیکن فون کی اسٹوریج میں خاطر خواہ جگہ خالی ہو جاتی ہے۔
ایپ آرکائیو کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ جب ضرورت ہو تو چند سیکنڈز میں اسی ایپ کو دوبارہ اس کی اصل حالت میں ری اسٹور کیا جا سکتا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے وہ پہلے انسٹال تھی۔ یوں صارفین کو فون فیکٹری ری سیٹ کرنے یا بھاری ایپس کو بار بار انسٹال کرنے کی زحمت نہیں اٹھانی پڑتی۔
اینڈرائیڈ فونز میں ایپس کو آرکائیو کرنے کے دو طریقے ہیں۔ پہلا خودکار طریقہ ہے جو گوگل پلے اسٹور کے ذریعے کام کرتا ہے۔ اس کے لیے صارف پلے اسٹور میں جا کر اوپر موجود پروفائل آئیکون پر کلک کرے، سیٹنگز کھولے، ’جنرل‘ ٹیب میں جا کر “Automatically archive apps” کا آپشن فعال کرے۔ یہ فیچر خود بخود ایسی ایپس کو آرکائیو کر دیتا ہے جو طویل عرصے سے استعمال نہ ہوئی ہوں اور جب فون کی اسٹوریج کم ہونے لگے تو جگہ خالی کر دیتا ہے۔
دوسرا طریقہ دستی ہے جس میں صارف سیٹنگز میں جا کر اپنی پسند کی ایپ منتخب کر کے اسے آرکائیو کر سکتا ہے، تاہم یہ فیچر ہر فون میں دستیاب نہیں ہوتا۔ اگر کسی ایپ کو دوبارہ بحال کرنا ہو تو سیٹنگز میں “Archived apps” میں جا کر ری اسٹور بٹن دبائیں۔ ایپ فوراً دوبارہ انسٹال ہو جائے گی۔
یہ فیچر ان صارفین کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں جو فون کی رفتار کم ہونے یا اسٹوریج بھرنے سے پریشان رہتے ہیں، کیونکہ اس کے ذریعے فون کو ہلکا، تیز اور صاف رکھا جا سکتا ہے — بغیر کسی ایپ کو ہمیشہ کے لیے حذف کیے۔