بھارت نے چمیرا ڈیم کے دروازے کھول دیے، دریائے راوی میں پانی کی سطح مزید بلند
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
بھارت کی جانب سے دریاؤں پر قائم ڈیموں سے پانی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث دریائے راوی میں پانی کی آمد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
❗️India Chamaera Dam is releasing massive floods.
This dam is built on the Ravi River and is located near Dalhousie, Chamba district, Himachal Pradesh.
⚡️▪️Its impact is on the Ravi River۔ pic.
— Hash (@Hash2di) August 26, 2025
جیو نیوز کے مطابق بھارت نے چمیرا ڈیم نمبر 1 سے بڑے پیمانے پر پانی خارج کیا ہے، جسے ماہرین پاکستان کے خلاف ’’آبی جارحیت‘‘ قرار دے رہے ہیں۔
بھارتی سرکاری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ کشمیر ریجن میں قائم ڈیموں کے تمام دروازے کھول دیے گئے ہیں اور وہاں سے تقریباً دو لاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سیالکوٹ میں بارش کا 49 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، متعدد علاقے زیر آب
تاہم بھارتی ذرائع ابلاغ نے یہ واضح نہیں کیا کہ پانی کا یہ اخراج ایک ہی بار میں ہوگا یا مرحلہ وار کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت چمیرا ڈیم درائے راوی راویذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت چمیرا ڈیم درائے راوی راوی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، انتظامیہ نے مزید دو کشمیری سرکاری ملازم برطرف کر دیے
ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم میں بطور استاد تعینات غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو بھارتی آئین کی دفعہ (c) (2) 311 کے تحت برطرف کیا گیا جو بغیر کسی تحقیقات کے ملازمین کی برطرفی کی اجازت دیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نئی دلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے مزید 2 کشمیری مسلمان سرکاری ملازمین کو برطرف کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم میں بطور استاد تعینات غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو بھارتی آئین کی دفعہ (c) (2) 311 کے تحت برطرف کیا گیا جو بغیر کسی تحقیقات کے ملازمین کی برطرفی کی اجازت دیتی ہے۔ انتظامیہ نے ملازمین کی برطرفی کا جواز فراہم کرنے کے لیے ان پر بھارتی خودمختاری اور سالمیت کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ یاد رہے کہ مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بیسیوں کشمیری سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا ہے جس کا مقصد ان کی جگہ ہندو ملازمین کو تعینات کر کے علاقے میں ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔